دہلی: (پریس ریلیز) پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے جنرل سکریٹری انیس احمد نے اپنے حالیہ بیان میں یوپی پولیس کے ذریعہ صحافی صدیق کپن کی ضمانت کی عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں داخل کردہ حلف نامے میں کئے گئے دعووں کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش پولیس کے دعوے مضحکہ خیز اور عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش ہیں۔
انیس احمد نے کہا “اتر پردیش پولیس کے موقف نے ان کے مقصد کو بے نقاب کر دیا ہے۔ پوری دنیا اب جان چکی ہے کہ یوپی ایس ٹی ایف نے کس طرح سے ہاتھرس اجتماعی عصمت دری و قتل کے واقعے اور حکام کے اس سے نمٹنے کے طریقے پر عوام کے غصے کو بھٹکانے کے لئے بے قصور طلبہ اور صحافی صدیق کپن کو بلی کا بکرا بنایا۔”
“پاپولر فرنٹ قانون و جمہوری طریقے سے کام کرنے والی تنظیم ہے۔ اس سے وابستگی کوئی جرم نہیں ہے۔ بے گناہوں کو انصاف سے محروم رکھنے کی کوشش میں، یوپی پولیس پاپولر فرنٹ کو دہشت گردانہ تعلقات رکھنے والی تنظیم کی طرح پیش کر رہی ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ معاملہ کتنی دور کی کوڑی والا اور کتنا بے بنیاد ہے اور یوپی پولیس اپنے دعووں کے لئے ثبوت پیش کرنے کے لئے کتنی بے تاب ہو رہی ہے۔ اب ان بے قصور لوگوں کو جیل میں دو سال مکمل ہو چکے ہیں، اس لئے نہیں کہ یوپی پولیس کی کہانی میں ذرہ برابر بھی سچائی ہے، بلکہ اس لئے کیونکہ ان پر سخت قسم کی دفعات تھوپی گئی ہیں۔”
انیس احمد نے مزید کہا کہ”پاپولر فرنٹ کو امید ہے کہ عدالت عظمی یوپی پولیس کے جھوٹ سے دھوکے میں نہیں آئے گی اور صدیق کپن اور ہاتھرس معاملے میں فرضی طریقے سے پھنسائے گئے دیگر بے قصوروں کی غیر منصفانہ قید و بند کو ختم کرے گی۔”