پٹنہ: (پریس ریلیز) جے ڈی یو کےمتحرک لیڈر ایم ایل سی ڈاکٹر خالد انور نے گذشتہ 8 ستمبر کو سیوان میں مہاویری اکھاڑا جلوس کے دوران دو فرقوں میں ہوئی جھڑپ پرجاری سیاسی بیانبازی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہار میں قانون کا راج ہے۔ یہاں نہ کسی کو بچایا جاتا ہے اور نہ ہی کسی کو پھنسایا جاتا ہے۔اس معاملے کو لے کر مقامی انتظامیہ سے لے کر ریاستی ہیڈ کوارٹرتک سنجیدہ ہے اور خود وزیر اعلیٰ نتیش کمار اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں ۔ واقعہ میں ملوث دونوں فرقوں کےدو درجن لوگوں کی گرفتاری ہوئی ہے۔ اس معاملے میں جو 8 سالہ بچہ کی گرفتاری کی بات کی جا رہی ہے وہ در اصل 13 سال کا ہے اور ثبوت و شواہد کی بنیاد پر اسے چائلڈ ہوم میں رکھا گیا ہے ۔ لیکن اس معاملےکی کارروائی کو اقلیتی فرقہ مخالف بتا کر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اسد الدین اویسی صاحب کا ’’ نئے سیکولر چچا نتیش کے راج میں بچہ بھی محفوظ نہیں‘‘ ٹوئٹ کرنابے ایمانی ہے ۔ ایسے قد آور لیڈروں کو بغیر تحقیق کئے اور بغیر سوچے سمجھے ایسا ٹوئٹ کرنا زیب نہیں دیتا ۔ اویسی صاحب کو پتہ ہوناچاہئے کہ نتیش حکومت نے اقلیتی طبقہ کے تحفظ اور مفادات کا جتنا خیال رکھا ہےاوریہاں کے مسلمانوں کے لئے جتنے ترقیاتی کام کئےگئے ہیں اس کی مثال کسی دوسری ریاستوں میں نہیں ملتی۔ اویسی صاحب کو پتہ ہونا چاہئے کہ یہاں کے مسلمان وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر دل و جان نچھاور کرتے ہیں۔ اس طرح کا ٹوئٹ سماج کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے ۔نتیش کمار سیکولرزم کے عملی علمبردارہیں ،انہیں کوئی سرٹیفکیٹ دینے کی کوشش نہ کرے۔