ہم عصری تعلیم کےخلاف نہیں لیکن بچوں کو پہلے مذہبی تعلیم دینا ضروری : مولانا ارشد مدنی

مدارس اسلامیہ سروے کے عمل سے خوف میں مبتلا نہ ہوں، بلکہ تعاون کا طرز عمل اختیار کریں: مولانا ابوالقاسم نعمانی

نئی دہلی-دیوبند: (اشرف عثمانی) دارالعلوم دیوبند میں اترپردیش کے مدارس کے سرکاری سروے کے تناظر میں آج ایک اہم میٹنگ کا انعقاد ہو ا، جس میں بڑی تعداد میں مدارس کے ذمہ داران نے شرکت کی ۔ اس میٹنگ میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر و صدالمدرسین دارالعلوم دیوبند مولانا سید ارشد مدنی اور دار العلوم دیوبند کے مہتمم مولانا ابو القاسم نعمانی نے خطاب کیا اور پھر بعد میں میڈیا سے بھی روبرو ہوئے۔

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہم عصری تعلیم کے ہرگز خلاف نہیں ہیں، ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہماری قوم کے بچے انجینئر، سائنس داں ، قانون داں اور ڈاکٹر بنیں، بڑھ چڑھ کر مسابقتی امتحانات میں حصہ لیں اور کامیابی حاصل کریں ، لیکن ہم اس کے ساتھ ساتھ یہ چاہتے ہیں کہ سب سے پہلے ہمارا بچہ مذہب کے عقیدہ کو سیکھ لیں، اس لئے کہ جس طرح قوم کو ڈاکٹر، قانون داں ، بیرسٹر اور انجینئرکی ضرورت ہے، اسی طرح ہماری قوم کو بہترسے بہتر مفتی اوربہترسے بہتر عالم دین کی ضرورت ہے ، جو مدارس سے ہی پوری ہوسکتی ہیں۔ مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ ہمیں مسجد کے امام اور مؤذن کی ضرورت ہے، حلال و حرام کی تمیز بتانے والے مذہبی لوگوں کی ضرورت ہے اور ایک ہم ہی کو نہیں دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کو بھی مذہبی لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم مدارس کے نظام کو آگے بڑھاتے ہیں۔ انہوں نے جنگ آزادی میں مدارس اسلامیہ بالخصوص دارالعلوم کے کردار اوراس کے قیام کے مقاصد کو تفصیل سے بیان کیا اور کہاکہ دارالعلوم کے مقاصد قیام میں صرف تعلیم نہیں، بلکہ ملک کی آزادی تھی اور اس کےلئے ارباب مدارس میں سربکف جدوجہد آزادی میں عملی کردار پیش کیا، تاہم حصول آزادی کے بعد علماءکرام سرگرم سیاست سے بالکل الگ ہوگئے اور انہوں نے ملک و ملت کی خدمت کےلئے ہی اپنی سرگرمیاں باقی رکھیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مذہبی شخصیات کے کندھے پر مذہب کی ذمہ داری ہے ، مدارس میں امام، مؤذن ، مفتی اورقاضی تیار ہوتے ہیں، جو مسلمانوں کے مختلف شعبہ جات کی نمائندگی کرتے ہیں ،بالکل اس طرح جس طرح برادران وطن کو مندروں کےلئے پجاریوں اور پنڈوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے صاف لفظوں میں کہاکہ یوپی گورنمنٹ کے حالیہ سروے سے ہم پریشان نہیں ہیں ، اور مدارس کے ذمہ داران سے کہتے ہیںکہ مدارس کے نظام کو درست کریں، مثلاً بیت الخلا، باورچی خانہ ، احاطوں کی صفائی کےلئے مستقل ایک ملازم رکھیں، حساب و کتاب بالکل صاف و شفاف رکھیں۔ مولانا مدنی نے یہ بھی کہاکہ دارالعلوم میں اس کے قیام سے ہی عصری تعلیم کا نظام ہے، بلکہ جب میں ناظم تعلیمات تھا شعبہ پرائمری اور درجات عربی سے پہلے 7 سال پرائمری کی تعلیم ہوتی تھی، جس میں حساب ، سائنس، جغرافیہ ، انگریزی ، اقلیدس کی تعلیم ہوتی تھی، پورے نصاب کو 5 سالہ نصاب بنایا گیا تھا ، عربی درجات سے پہلے 7 سالہ نصاب میں عصری مضامین کو بطور نصاب پڑھایا جاتا تھا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ آئندہ ، ارباب دارالعلوم کا ارادہ ہے کہ حفظ کے درجات میں بھی عصری تعلیم ہو دو گھنٹہ کے لئے۔ انہوں نے کہاکہ سروے کے دوران اطمینان وسنجیدگی کامظاہرہ کریں اور سروے ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔

انہوں نے کہا کہ اب تک ہمارے پاس جو اطلاعات آئی ہیں ، اس کے مطابق سروے میں کوئی ایسی بات نہیں پوچھی گئی جو قابل تسویش ہو، اس لئے مدارس کی انتظامیہ کو چاہئے کہ اس سرورے میں وہ سروے ٹیم کی ہر طرح سے مددکریں اور جو سوال پوچھا جائے اس کاتسلی بخش جواب دیں، اباب مدارس کو چاہئے کہ وہ مدرسہ جس زمین پر قائم ہیں اس کے کاغذات وغیرہ مکمل کرکے رکھیں یوں بھی شریعت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ مسجد ، مدرسہ کسی ایسی زمین پر تعمیر کی جائے جو متنازعہ ہو یا کسی دوسرے کی ہو یا پھر وہ سرکاری زمین ہو اگر کچھ مدرسے اس طرح کی زمینوں پر قائم ہیں تو ہم انہیں درست نہیں ٹھہرا سکتے۔ اس کے ساتھ ہی مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اپنی مسجدوں اور مدرسوں کے لئے کسی سرکاری مددکی ضرورت نہیں البتہ سرکاراگر ہم سے اسکول ، کالج یہاں تک کہ یونی ورسٹی قائم کرنے اور اس میں تعاون دینے کو کہتی ہیں تو ہم اس کے لئے تیار ہیں، انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کی اس بات سے ہم اتفاق کرتے ہیں کہ کم از کم بچوں کو ہائی اسکول تک عصری تعلیم دی جانی چاہئے ، انہوں نے کہا کہ بہت سے مدارس میں پہلے سے عصری تعلیم کا نظام موجود ہیں اور ان مدارس میں ایسا نہیں ہے ہم ان سے کہیں گے کہ وہ اپنے مدارس میں بھی عصری تعلیم کا نظام نافذ کرنے کی مکمل کوشش کریں مولانا مدنی نے آخر میں کہاکہ جہاں تک دارالعلوم دیوبند اور دوسرے مدارس کا تعلق ہے ہم اس بات کو ایک بار پھر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ سرکار سے ان کی کوئی مقابلہ آرائی نہیں ہے ، بلکہ ان کا رویہ ہمیشہ تعاون کا رہا ہے اس لئے کہ ان مدارس میں مذہبی تعلیم سے آراستہ کرکے بچوں کو ایک اچھا شہری اور اچھا انسان بنایا جاتا ہے ۔

دار العلوم دیوبند کے مہتمم مولانا ابو القاسم نعمانی نے کہا کہ ہندوستان میں مدارس اسلامیہ کی تاریخ نہایت تابندہ اور کردار بے پناہ روشن ہے،یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ مدارس نے اس ملک میں جد و جہد آزادی سے لے کر اب تک ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کیا ہے، اب حکومت کی جانب سے مدارس کا جائزہ لیا جارہا ہے، جس کے ذریعہ مدارس کے تمام اعداد و شمار جمع کرائے جارہے ہیں، اب تک جائزہ کاروں کا جو رویہ اور رجحان سامنے آیا ہے اس کے اعتبار سے کہا جا سکتا ہے کہ ذمہ داران مدارس کو اس سروے سے خوف زدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ بیدار ی اور حکمت عملی کے ساتھ اپنے مدارس کے نظام کو شفاف رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے ایک اعلامیہ کے ایک حصہ کا بیان کرتے ہوئے کہا کہ تمام مدارس اسلامیہ حالیہ سروے کے عمل سے کسی خوف یا ذہنی انتشار کا شکار نہ ہوں ، نہ کسی جذباتیت کا مظاہرہ کریں بلکہ اس کو ایک ضابطہ کی کارروائی سمجھتے ہوئے تعاون کا طرز عمل اختیار کریں، تمام مدارس حکومت کی سروے ٹیم کو صحیح اور واقعی معلومات فراہم کرائیں تاکہ کسی جانچ وغیرہ کے موقع پر دشواری نہ ہو ، اگر ضابطہ کے اعتبار سے انتظامات میں کسی طرح کی کچھ کمی ہو تو جلد ہی اس کمی کو دور کرنے کی کوشش کریں ، مالیات اور زمینی ملکیت وغیر ہ کے کاغذات چست و درست رکھیں اور مدرسہ میں طلبا کے صحت مند ماحول کے لئے سفائی ستھرائی کا خیال رکھیں۔

مسجد رشید میں منعقدہ اجلاس میں اعلامیہ کی تائید اور مختصر خطاب کرنے والوں میں مولانا رحمت اللہ کشمیری، مولانا محمود کھیروی، مولانا عاقل گڑھی دولت (رکن شوریٰ) کے علاوہ مولانا مفتی محمد راشد ( نائب مہتمم) ، مولانا حسین احمد (ناظم تعلیمات) ، مولانا سلمان بجنوری، مولانا اشہد رشیدی مراد آباد، مولانا ظہیر انور بستی، مولانا مفتی اشفاق سرائے میر، مولانا اقبال احمد، حافظ عبد القدوس ہادی، مولانا خورشید احمد میرٹھ، مولانا حامد مظفرنگر، مولانا عبدالرب جہانا گنج، مولانا محمد جعفر مظاہر علوم سہارنپور ، مولانا محمد شریف دیوبند، مولانا خالد سیف اللہ گنگوہ، مولانا محمد اسماعیل صادق مظفرنگر وغیرہ کے نام شامل ہیں۔

اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ، اجلاس کے ناظم مولانا شوکت علی قاسمی (ناظم عمومی کل ہندرابطہ مدارس اسلامیہ) نے اجلاس کا اعلامیہ پیش کیا۔

اجلاس کی صدارت دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی نے کی۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com