ختم نبوتؐ وتحفظ حدیث کانفرنس کی تیاریوں کے سلسلے میں جامع مسجد اشرف آباد میں نوجوانوں کی میٹنگ منعقد
کانپور: جمعیۃ علماء شہر و مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کے زیر اہتمام 6/نومبربروز اتوار کو قلب شہر میں منعقد کی جانے والی ’تحفظ ختم ننوت و تحفظ حدیث کانفرنس کی تیاریوں کے سلسلے میں جامع مسجد اشرف آباد میں نوجوانان محلہ اشرف آباد جاجمؤکی میٹنگ مسجد ہٰذا کے امام وخطیب مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی کی زیر صدارت منعقد ہوئی۔ میٹنگ کا آغاز مسجد کے سابق امام حضرت مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمیؒ کے چھوٹے بیٹے حافظ ابوبکر صدیق نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔
میٹنگ کے دوران مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے نوجوانوں کو ختم نبوتؐ، احادیث،اس کے تحفظ کا مطلب اور عقائد و اعمال، نبی اور رسول میں فرق کے بارے میں تفصیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپنے مسلمان بھائیوں کو عقائد میں بگاڑ پیدا کرنے والوں سے بچانا،بیدار کرنا ہم سب کی ڈیوٹی اور ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ اگر عقیدہ خراب ہو گیا تو ہمارے اعمال کتنے ہی اچھے ہوں لیکن ہم مسلمان نہیں بچیں گے، جب مسلمان ہی نہیں رہیں گے تو مرنے کے بعد ہمارا ٹھکانہ جنت نہیں ہوگا،جہنم سے بچنے کیلئے مسلمان باقی رہنا ضروری ہے۔ مسلمان باقی رہنے کیلئے عقیدہ درست ہونا ضروری ہے۔ عقیدہ میں بھی عقیدہ رسالت درست ہونا ضروری ہے، عقیدہ رسالت میں سب سے زیادہ ضروری چیز یہی ہے کہ’’حضورؐ آخری نبی اور رسول ہیں، اب کوئی نیا نبی اور رسول نہیں آ سکتا ہے“۔نئے نبی یا رسول کی آمد ممکن ہی نہیں ہے، اللہ نے نبوت اور رسالت کا دروازہ بند کر دیا ہے۔
مولانا نے سمجھانے کیلئے مثال دیتے ہوئے کہا کہ نماز پڑھنا، روزہ رکھنا ہمارے لئے فرض ہے لیکن عمل کے طور پر اگر ہم سے نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے میں کوتاہی ہو جاتی ہے تو ہو سکتا ہے اللہ اپنی رحمت سے ہمیں معاف کر دیں، اس کیلئے ہمیں سچی توبہ کرنی پڑے گی، یہ بھی نہیں کیا تو ممکن ہے کہ صحیح عقیدہ کی وجہ سے اللہ ہمیں بغیر سزا کے ہی جنت میں بھیج دیں۔ اگر عقیدہ میں خرابی آ گئی تو کتنے بھی نیک عمل کر لیں، جنت میں جانا ممکن ہی نہیں ہے کیونکہ اللہ نے کہہ دیا کہ ہم ایسے لوگوں کی بخشش نہیں کریں گے اور اللہ جھوٹ نہیں بولتے، اللہ نے جو کہہ دیا وہ ہو کر رہے گا۔ مولانا نے کہا کہ ہمارے لئے خود مسلمان ہونے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے ایمان و عقائد کوبچائے رکھنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔
مولانا نے ختم نبوتؐ اور عقائد کی حفاظت کی اہمیت پربات کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے پاس دین کے نام پر مدارس، مساجد، خانقاہیں، دعوت و تبلیغ، داڑھی، ٹوپی، نماز، روزہ کے ساتھ جو کچھ بھی ہے، ان سب کی بنیاد حضورؐ کی ذات ہے اور اگر خدانخواستہ کوئی حضورؐ کو غلط ثابت کرنے میں لگ گیا تو کیا گارنٹی ہے کہ ہماری عبادتیں، ہمارا قرآن، حضورؐ کی تعلیمات جو ہم تک پہنچی ہیں وہ بالکل صحیح ہیں۔ اگر ایک جگہ بھی حضورؐ کے تعلق سے شبہ پیدا ہوگیا تو ہر جگہ معاملہ مشکوک ہو سکتا ہے، پھر تو ہمارے پاس اسلام اور مسلمان نام کا جملہ بھی نہیں بچے گا۔ یہ تمام چیزیں حضور ؐ کی وجہ سے باقی ہیں۔ ہمیں اللہ کے بارے میں بتانے والے بھی حضورؐ ہی ہیں۔
اسی وجہ سے دین کے تمام کاموں کے ساتھ تحفظ ختم نبوت کا کام بھی شہر میں ہو رہا ہے۔ حضرت مولانا اسامہ صاحبؒ کی تشکیل شدہ ایک ٹیم مستقل اس کام میں لگی رہتی ہے کہ ایسے لوگ جو ہمارے نبیؐ کو غلط ثابت کرنا چاہتے ہیں، ان سے دوسرے مسلمان بھائیوں کو بچایا جائے۔ آپ کسی بھی حلقہ اور شعبہ میں کام کرتے ہوں، اس کام سے خود کو ضرور جوڑیں۔ اسی عنوان کے تحت سال میں ایک مرتبہ ہر سال شہر کے کسی نمایاں مقام پر تحفظ ختم نبوت ؐ کی بڑی کانفرنس منعقد ہوتی ہے۔امسال 6/نومبر بروز اتوار کو یہ کانفرنس بڑے پیمانے پر منعقد ہو رہی ہے، اس کانفرنس میں خود بھی پہنچیں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس میں پہنچانے کیلئے آمادہ کریں، عوام میں ختم نبوتؐ کے تعلق سے بیداری لائیں اور جو لوگ اس کام میں دن رات لگے ہوئے ان کا ہر ممکن تعاون کریں۔
میٹنگ میں مولانا فرید الدین قاسمی، مولانا مسعود احمد جامعی، قاری بدرالزماں قریشی کے ساتھ کثیر تعداد میں نوجوانان محلہ و ذمہ داران موجود رہے۔