قدآور صحافی اشرف استھانوی کا انتقال، آبائی گاؤں میں تدفین آج

وزیر اعلی نتیش کمار، نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو سمیت سرکردہ سیاسی، سماجی رہنماؤں، دانشوروں، ادیبوں اور صحافیوں کا اظہار تعزیت

پٹنہ: (پی آر) بہار کے مقبول ومعروف صحافی اور اردو دوست اشرف استھانوی صاحب کا آج بوقت مغرب پٹنہ واقع ان کی رہائش گاہ (نزد فقیر باڑہ مسجد ، پٹنہ ) میں انتقال ہو گیا۔ان کی عمر تقریباً 55سال تھی، وہ کافی دنوں سے سخت علیل تھے اور دوا علاج جاری تھا، لیکن وقت موعود آپہنچا اور وہ دنیا سدھار گئے۔بہار کے قدآور صحافی، مصنف اوراردو تحریک کے روح رواں ، عوامی اردو نفاذ کمیٹی کے سربراہ اور عظیم آباد کی صحافتی دنیا کا معتبر نام جناب اشرف استھانوی صاحب کے انتقال پرملال سے اردوصحافت کا بہت بڑا خسارا ہوا ہے۔ ان کے انتقال سے پوری اردو آبادی سوگوار ہے۔ اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ جناب اشرف استھانوی صاحب کے جنازہ کی پہلی نماز صبح ساڑھے آٹھ بجے فقیر باڑہ مسجدپٹنہ سبزی باغ احاطہ میں کی جائےگی اور دوسری نماز جنازہ بعد نماز ظہر آبائی وطن مدرسہ محمدیہ، استھانواں احاطہ میں ہوگی اور پھر مقامی ڈھبری قبرستان (دیسنہ روڈ ) میں تدفین عمل میں آئے گی۔

جناب اشرف استھانوی صاحب نے اپنی صحافت ، کالم نویسی اور عالمانہ انداز بیان سے ادبی و صحافتی دنیا میں اپنی منفرد شناخت و پہنچان بنائی تھی ۔ ملک کے موقر اخبارات و رسائل میں ان کے مضامین اور کالم تواتر کے ساتھ شائع ہوتے تھے اور بے حد پسند کئے جاتے تھے۔ وہ اردو کے ساتھ ہندی اخبارات میں بھی کالم لکھا کرتے تھے اور اس طرح وہ اردو اور ہندی صحافت میں اپنے مضامین اور کالم کے ذریعے ملک و سماج کی سچی تصویر پیش کرتے تھے اور ارباب اقتدار کو آئینہ بھی دکھلایا کرتے تھے۔

جناب اشرف استھانوی صاحب کا اصل نام ضیاء الا شرف تھا لیکن وہ قلمی دنیا میں اشرف استھانوی کے نام سےمشہور و مقبول ہوئے۔ ان کی پیدائش2 فروری 1967کو مردم خیز بستی استھانواں ضلع نالندہ میں ہوئی۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم گاؤں کے مکتب میں حاصل کی اور پٹنہ یونیورسیٹی سے 1984میں بی اے آنرس پاس کیا۔ اس کے علاوہ کئی ڈگڑیاں انہوں نے جامعہ اردو علی گڑھ سے بھی حاصل کی۔ ان کی صحافتی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کئی سرکاری و نیم سرکاری اداروں اور تنظیموں نے اعزاز و انعام سے سرفرارز کیا۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں ہیں۔

اشرف استھانوی کی کئی ملی، سماجی، ثقافتی اور فلاحی تنظیموں سے بھی وابستگی رہی ہے اور وہ ان پلیٹ فارم سے بھی قوم و ملت کی آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ اردو زبان کے فروغ اور اس کے عملی نفاذ کیلئے ان کی جدو جہد قابل ستائش ہے۔ ان کی خدمات کا اعتراف عوامی اور سرکاری سطح پر بھی کیا جاتا رہا ہے۔ ان کے انتقال کی خبر جیسے ہی مشتہر ہوئی علمی ادبی ، صحافتی، سیاسی اور سماجی حلقوں میں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی اور لوگ جوق درجوق ان کی رہائش گاہ واقع فقیرہ باڑہ سبزی باغ پٹنہ ان کی آخری دیدار کیلئے پہنچنے لگے۔ ان کے انتقال پر اظہار تعزیت کرنے والوں میں بہار وزیر اعلیٰ نتیش کمار، نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو، سابق مرکزی وزیر شکیل احمد خان، آفاق احمد خان ایم ایل سی، امتیاز احمد کریمی، ڈاکٹر اسلم جاوداں، پروفیسر اعجاز علی ارشد، قاری صہیب ایم ایل سی، ڈاکٹر انوارالہدی، ڈاکٹر نورالسلام ندوی، ڈاکٹر آصف نواز، ڈاکٹر زرنگار یاسمین، ڈاکٹر حبیب الرحمن علیگ، جناب مسٹر استھانوی، انجینئر محمد حسین، مولانا محمد عالم قاسمی، نوشاد احمد چیف ایڈیٹر امین، نیر استھانوی،معروف صحافی محفوظ احمد، پروفیسر اسرائیل رضا، مولانا مشہود احمد قادری ندی، سراج انور، راشد احمد، مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی، مولانا انیس الرحمن قاسمی، امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی، نائب امیر شریعت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی، مفتی ثنا الہدی قاسمی، الحاج محمد ارشاداللہ، چیئر مین سنی وقف بورد، جناب افضل عباس، چیئر مین شیعہ وقف بورڈ، پروفیسر شہاب ظفر اعظمی، وارڈ کائونسلر اسفر احمد، انور احمد سابق ایم ایل سی، خالد انور ایم ایل سی،ڈاکٹر محمد جاوید ایم پی، مناظر حسن سابق وزیر، افضل امام سابق میئر، پٹنہ، اشفاق رحمان، وغیرہم کے نام قابل ذکر ہیں۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com