یوپی: زچگی کے درد میں گھنٹوں تڑپتی رہی ایچ آئی وی سے متاثرہ خاتون، سرکاری ڈاکٹروں نے چھونے سے کیا انکار، نوزائیدہ کی موت

لکھنؤ: ایچ آئی وی (ایڈز) کے حوالہ سے معاشرے کی بیداری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر بھی ایچ آئی وی پازیٹو افراد کو چھونے سے انکار کر رہے ہیں۔ وہ بھی جعلی ڈاکٹر نہیں بلکہ گورنمنٹ میڈیکل کالج کا ڈاکٹر۔ ایسا ہی ایک معاملہ اتر پردیش سے سامنے آیا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کے فیروز آباد میڈیکل کالج میں ڈیلیوری کے لیے آنے والی خاتون کو ڈاکٹروں نے گھنٹوں تک ہاتھ نہیں لگایا کیونکہ وہ ایچ آئی وی پازیٹیو ہے۔ اس لاپرواہی کی وجہ سے اس خاتون کا بچہ پیدائش کے چند گھنٹوں میں ہی دم توڑ گیا۔ رپورٹ کے مطابق اسپتال انتظامیہ نے اس معاملہ میں تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

بیس سالہ خاتون کو پیر کی دوپہر اس کے والدین میڈیکل کالج اسپتال لے کر پہنچے تھے۔ خاتون کے والد نے صحافیوں کو بتایا [‘ہم اسے پہلے ایک پرائیویٹ اسپتال لے گئے، وہاں بتایا گیا کہ اس کی حالت تشویشناک ہے اور آپریشن کے لیے 20 ہزار روپے کا مطالبہ کیا گیا، میرے پاس پیسے نہیں تھے، اس لیے ہم اسے میڈیکل کالج لے گئے لیکن یہاں کے ڈاکٹروں نے میری بیٹی کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔ وہ بستر پر پڑی درد سے کراہ رہی تھی اس کے بعد میں نے میڈم (انچارج اسپتال) کو فون کیا تو انہوں نے آکر مداخلت کی اور پھر ساڑھے 9 بجے شام کو آپریشن کیا گیا۔”

اس کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ خاتون 6 گھنٹے تک درد زہ میں تھی۔ ایک بھی ڈاکٹر اس کی دیکھ بھال کے لیے تیار نہیں تھا۔ نیشنل ایڈز کنٹرول آرگنائزیشن سے وابستہ ایک این جی او کے فیلڈ آفیسر جو خاتون کے اہل خانہ کے ہمراہ اسپتال پہنچے، نے بھی ان الزامات کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا، “میں نے اسے سہ پہر 3 بجے داخل کیا، جب ہم نے اسے اسٹریچر پر ڈالا تو عملے میں سے کسی نے بھی اسے ہاتھ نہیں لگایا اور نہ ہی کوئی ٹیسٹ کروایا۔ عورت رات 9 بجے تک درد سے کراہتی رہی، پھر بھی کسی نے اسے ہاتھ تک نہیں لگایا۔”

اسپتال کی انچارج سنگیتا انیجا (جو میڈیکل کالج کی پرنسپل بھی ہیں) کا دعویٰ ہے کہ ڈاکٹروں کو مریض کی ایچ آئی وی کی حیثیت کے بارے میں اس کے خاندان یا کسی اور نے مطلع نہیں کیا تھا۔ سنگیتا انیجا نے کہا ”مریض دوپہر 3 بجے کے قریب آئی۔ مریض کے ساتھ موجود لوگوں نے ڈاکٹروں یا کسی کو یہ نہیں بتایا کہ وہ ایچ آئی وی پازیٹیو ہے۔ جیسے ہی مجھے معلوم ہوا، میں یہاں آئی اور ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی۔ میں نے سب سے بات کی ہے، ڈاکٹروں نے بتایا کہ خاتون کا ایک عام مریض کی طرح ٹیسٹ کیا گیا، کیونکہ وہ اس کے ایچ آئی وی کے بارے میں نہیں جانتے تھے، انہیں شام 4 بجے کے قریب خاتون کے بارے میں معلوم ہوا اور اس کے بعد ڈاکٹر ہر وقت موجود تھے۔ ڈلیوری صبح 9 بجے کے قریب ہوئی، اگر ٹیسٹ رپورٹس آنے پر کسی نے کچھ غلط کیا ہے تو ہم کارروائی کریں گے۔”

(بشکریہ قومی آواز) 

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com