موجودہ حالات میں مسلم پرسنل لا کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے اسلامی قوانین کا گہرائی سے مطالعہ کرنا اشد ضروری

نئی دہلی: برطانوی سامراج کے دور سے ہی مسلم علماء و دانشوران ملت نے مسلم پرسنل لا کو درپیش چیلنجز کا سامنا کیا ہے اور موقع بہ موقع اپنی کوششوں اور سوجھ بوجھ سے اس کے لیے راہیں ہموار کی ہیں، چاہے وہ 1937 کا شریعہ اپلی کیشن ایکٹ کی صورت میں ہو یا پھر 1939 کا انفساخ نکاح مسلمہ کی صورت میں، ان خیالات کا اظہار دار العلوم ندوۃ العلماء کے استاذ فقہ اور اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے سکریٹری برائے علمی امورحضرت مولانا عتیق احمد بستوی صاحب نے اسلامک فقہ اکیڈمی کے سمینار ہال میں ’’مسلم پرسنل لا کو درپیش چیلنجز اور مسلمانوں کا مطلوبہ کردار‘‘ کے موضوع پر ۵؍دسمبر ۲۰۲۲ کو منعقد توسیعی محاضرہ میں کیا۔

انھوں نے کہا کہ مسلم دور حکومت کے عدالتی نظام میں شرعی قوانین کی پاسداری تو ہوتی ہی تھی لیکن جب برطانوی سامراج آیا تو انگریزوں نے بھی مذہبی قوانین کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے عدالتوں میں ہر مذہب و ملت کے ججوں کی تقرری کی اور ہر مذہب کے ماننے والوں کے خصوصی اور عائلی مقدمات کو ان کے مذہبی قوانین کی روشنی میں حل کرنے کو یقینی بنایا۔ لیکن مسلمانوں کے لیے مشکل گھڑی اس وقت آئی جب 1857ء کے بغاوت کے بعد 1864ء میں انگریزوں نے مذہبی قوانین کے عمل دخل کو عدالتوں سے ختم کردیا۔

محاضر محترم نے مزید کہا کہ آزادی سے پہلے عدالتوں میں اسلامی قوانین کا پاس و لحاظ رکھا جاتا تھا اور خصوصی و عائلی مقدمات کو قوانین اسلامی کی روشنی میں حل کیا جاتا تھا، لیکن آزادی کے بعد خصوصاً شاہ بانو کیس کے بعد ہندستانی عدالتوں کے رُخ میں تبدیلی آئی اور عدالتوں نے مسلم پرسنل لا کو پس پشت ڈال کر اپنی صوابدید کے موافق اسلامی قوانین کی تشریح کرنی شروع کردی اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے جس کی واضح مثال طلاق کے سلسلہ میں دیا گیا فیصلہ ہے۔ محاضر محترم نے کہا کہ موجودہ حالات میں مسلمانوں کے لیے اشد ضروری ہے کہ اپنے مسائل کو اسلامی قوانین کی روشنی میں حل کرنے کی کوشش کریں، اور اسلامی قوانین کا بہت گہرائی سے مطالعہ کریں؛ کیونکہ اسلامی قوانین کی تفہیم کے ذریعہ ہی اس کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ خود ہمارے اندر بھی کمی ہے کہ ہم لوگ اسلامی شریعت پر عمل کے لئے بیدار نہیں ہیں، اسلامی قوانین اور اللہ کے احکام پر پوری طرح عمل کرکے ہی ہم ان مسائل و مشکلات پر قابو پاسکتے ہیں۔

پروگرام کی نظامت مفتی احمد نادر قاسمی نے کی جبکہ صدارت مولانا عبد القادر خان صاحب نے فرمائی۔ پروگرام کا آغاز مولانا روح الامین کے تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ محاضرہ کے اختتام پر سوال و جواب کا سلسلہ شروع ہوا اور شرکاء نے اپنے سوالات محاضر محترم کے سامنے رکھے جن کا انھوں نے تسلی بخش جواب دیا۔ اخیر میں صدر مجلس نے اپنے صدارتی کلمات پیش کیے اور دعاء پر اس نشست کا اختتام ہوا۔ پروگرام میں علاقہ کی مختلف تنظیموں اور اداروں کے علاوہ دوسری مقتدر شخصیات نے بھی شرکت کی ، خاص طور پر قاضی محمد کامل قاسمی، مولانا افروز عالم قاسمی، مولانا شمیم احمد قاسمی، جناب صفی اختر ، ڈاکٹر سرفراز اور قاضی تبریز عالم قاسمی وغیرہ شامل ہیں ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com