نئی دہلی: (پریس ریلیز) عامر سلیم رحمہ اللہ سے آج اسپتال جاکر ملاقات کرنے کا ارادہ تھا ، لیکن اسپتال میں زیارت کے وقت سے پہلے ہی وہ آخرت کی زیارت پر بلا لئے گئے ، اللہ انکی مغفرت فرمائے اور انکو اعلی علیین میں مقام سے نوازے ، انکی لغزشوں کو درگزر فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل سے نوازے ، بالخصوص انکے نونہال بچوں اور اہلیہ کی کفالت فرمائے ، تقریباً ایک ماہ قبل انکے والد کی وفات پر میں نے ایک تعزیتی خطاب ارسال کیا تھا اور اسکے بعد ان سے تفصیلی گفتگو بھی ہوئی تھی ، وہ ملنا بھی چاہتے تھے لیکن وہ ملاقات ہمیشہ کے لئے ناپید ہو گئی ۔
وہ میرے اور والد گرامی رحمہ اللہ کے بڑے قدردان تھے ،صحافت کے اونچے مقام پر فائز ہونے اور صاف ستھری صحافت کا اچھا تجربہ رکھنے کے باوجود انکے انکساری اور تواضع کا ہونا انہیں بہت سے صحافیوں سے ممتاز اور جدا کرتا ہے ۔
انکی ابتدائی تعلیم جامعہ اسلامیہ سنابل ( معہد التعلیم الاسلامی ) سے ہوئی اور وہ اپنے ان سنہرے تعلیمی ایام کا تذکرہ بڑے شدومد کے ساتھ کیا کرتے تھے اور اس بات کا اظہار بھی کرتے تھے کہ میری زندگی میں اس دور کی تعلیم کا گہرا اثر موجود ہے ۔
اللہ انکی مغفرت فرمائے ، یقیناً انکی وفات سے صاف ستھری اردو صحافت کو عظیم خسارہ ہوا ہے ۔