خون کا تحفہ ہر کیسی کو دیتے رہنا یہ اچھا طریقہ ہے دوسروں میں زندہ رہنا خون عطیہ کا کیمپ لگا کر آل انڈیا پیام انسانیت فورم کے کم وبیش 25 کارکنان نے خون کا عطیہ کیا

لکھنؤ: آل انڈیا پیام انسانیت فورم لکھنؤ یونٹ کے کارکنان نے ڈاکٹر شیام پرساد مکھرجی (سول) ہسپتال میں خون عطیہ کیمپ کا انعقاد کیا گیا، اس موقع پر ساتھیوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، اس میں وہ ساتھی بھی شامل تھے جو ہر تین ماہ میں کسی نہ کسی کو خون عطیہ کرتے رہتے ہیں، اس موقع پر مہمان خصوصی ڈاکٹر آنند اوجھا(ڈائریکٹر سول ہسپتال) صاحب نے کہا کہ مذہب اور ذات برادری کے نام پر لڑنے جھگڑنے والے ایک بار خون کا مذہب بتادیں، خون کی ذات بتادیں، جب کسی کو خون کی ضرورت پیش آتی ہے تو نہ ذات ودھرم کو دیکھا جاتا ہے اور نہ ہی اونچ نیچ، خون کا عطیہ کرنا ہمیں بتاتا ہے کہ سبھی انسان ایک ہیں، ایک دوسرے کی مدد کرو، اگر تم خون عطیہ نہیں کرسکتے ہو، کسی کی مدد نہیں کرسکتے ہو، تو کم از کم کسی کو نقصان نہ پہونچاؤ، اور ایک بارت میٹھے بول بول دینا ہی انسان میں ہیموگلوبین کو بڑھا دیتا ہے، اگر ہم کسی کو کچھ نہیں دے سکتے ہیں، تو کم ازکم اچھے بول ہی بول دیں۔

آج کی مہمان خاص ڈاکٹر رتنا سنگھ (ایچ او ڈی بلڈ بینک سول) صاحبہ نے کہا کہ میں پیام انسانیت کے لوگوں کو دیکھ کر اس فورم کے بانی حضرت مولانا علی میاں ندوی رحمہ اللہ کے بارے میں سوچتی ہوں کہ ان کی فکر کتنی اونچی اور خيال کتنا بلند تھا، اس فورم سے منسلک ہونے والے کو دیکھتی ہوں تو محسوس ہوتا ہے کہ یہ وہ ہستی تھی جن سے ملنے کیلیے وزیر اعلی، وزیر اعظم، گورنر، صدر جمہوریہ جیسی ملک کی بڑی بڑی ہستیاں آیا کرتی تھیں، راتوں رات سڑکیں بن جاتی تھیں، چوڑی ہو جاتی تھیں، آج اس تنظیم کے ساتھیوں سے جب ملنا ہوتا ہے تو ان کی عظمت اور ان کی فکر کے بارے میں سوچ کر حيران رہ جاتی ہوں، ہر شخص اپنی جان، مال ہر چیز کی قربانی دیتا نظر آتا ہے میں نے بارہا ان کے پروگراموں میں شرکت کی، کبھی غریبوں میں کمبل بانٹتے ہیں، کبھی رضائی تقسیم کرتے ہیں، مفت طبی کیمپ لگواتے ہیں، غریبوں میں راشن بانٹتے ہیں، کھانا کھلاتے ہیں، روزگار کا انتظام کرتے ہیں، اور ان کو دوسروں کو خون دیتے ہوئے دیکھا، خوشی ہوتی ہے، ان ہستیوں کے بارے میں جب سوچتی ہوں کہ وہ کتنے عظیم تھےکہ دنیا سے جاکر بھی اپنے کام پیچھے چھوڑ گیے ہیں، ان کو سلام پیش کرتی ہوں، اور ان کے ساتھیوں کے دعا کرتی ہوں، شکریہ!

اس موقع پر مولانا ازہر الاسلام ندوی نے کہا کہ ہماری تنظیم انسان کو انسان سے جوڑنے کا کام کرتی ہے، پیار اور محبت کو عام کرتی ہے، ہم سب ایک اچھے شہری بن جائیں، اور ملک کی فکر کرنے والے بن جائیں،

آپ سبھی کا بہت بہت شکریہ !

اس موقع پر مولانا عمر ندوی، ریاض الحق، حماد حق، مفتی مشکور حسين ندوی، مفتی عبدالمحیط ندوی ،مفتی شارق ندوی، مولانا عمر آصف ندوی، شفق علوی، مرزا اسرار حسين، محمد عمر ندوی، انصارالحق ، بلال خان،عظیم الرحمان عبد المجیداور مفتی ابو القاسم ندوی وغیرہ موجود تھے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com