حیدرآباد: مسلم شادیوں کیلئے آدھار لازمی: تلنگانہ حکومت نے ان قاضیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کم عمر مسلم لڑکیوں کی شادی کراتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے وقف بورڈ کو تمام شادیوں کی تفصیلات آن لائن ریکارڈ کرنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔ قاضیوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ شناخت کریں کہ دولہا اور دلہن بالغ ہیں یا نہیں۔ اگر دولہا اور دلہن بالغ ہوں تو صرف نکاح پڑھائیں۔ حکومت نے یہ فیصلہ نابالغ لڑکیوں کی عرب مردوں سے شادی کرنے کی شکایات موصول ہونے کے بعد کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے بچوں کی شادی کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لیے شادی کے لیے دولہا اور دلہن کے آدھار کارڈ کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے اور کسی دوسرے شناختی کارڈ کی بنیاد پر شادی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ خاص طور پر قاضیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ آدھار کارڈ کی بنیاد پر اس بات کی نشاندہی کریں کہ دولہا اور دلہن میجر ہیں یا نہیں۔مسلم لڑکیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نکاح کے فوراً بعد شادی کی تفصیلات وقف بورڈ میں جمع کرائیں، ایسا نہ کرنے پر قاضیوں اور اس میں ملوث دیگر افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ یہی نہیں حکومت نے قاضیوں کی تقرری کے حوالے سے بھی تبدیلی کی ہے۔ قبل ازیں قاضیوں کا تقرر محکمہ اقلیتی بہبود کے ذریعہ کیا جاتا تھا لیکن اب اس میں معمولی تبدیلی کی گئی ہے۔ اب ضلع کلکٹر درخواست کا جائزہ لیں گے اور محکمہ کو اپنی سفارش پیش کریں گے۔ حکومت کی جانب سے نکاح نامہ آن لائن دستیاب کرانے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔ اب تک شادی کے تمام معاملات تحریری طور پر ہوتے ہیں۔ اگر ریاست میں کہیں بھی شادی ہوتی ہے تو اس کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے حیدرآباد کے حج ہاؤس سے رابطہ کرنا ہوگا۔ تاہم اب جب نکاح نامہ آن لائن دستیاب ہوگا تو دولہا اور دلہن بھی مستفید ہوں گے۔وقف بورڈ کے چیئرمین محمد مسیح اللہ خان نے کہا ہے کہ اب تلنگانہ ملک کی واحد ریاست ہے جہاں مسلم شادی کی تمام تفصیلات آن لائن رجسٹر کی جائیں گی۔ سابقہ شادیوں کے علاوہ موجودہ تمام شادیوں کی تفصیلات وقف بورڈ کے پاس ہوں گی۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے جعلسازی کی روک تھام میں بہت مدد ملے گی۔