نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ بدعنوانی میں ملوث طلباء ملک کی تعمیر نہیں کر سکتے۔ چیف جسٹس ستیش چندر شرما اور جسٹس سبرامنیم پرساد کی بنچ قومی راجدھانی میں واقع ‘دہلی ٹیکنیکل یونیورسٹی’ (ڈی ٹی یو) کے طالب علم یوگیش پریہار کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ بنچ نے مشورہ دیا کہ انہیں اپنی زندگی میں غیر منصفانہ طریقے اختیار نہ کرنے کا سبق سیکھنا چاہیے۔
دہلی ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ نے ایک حالیہ فیصلے میں امتحان میں بدعنوانی سے سختی سے نمٹنے کا پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے معاملے میں کوئی نرمی نہیں ہونی چاہیے، بلکہ اس سے سختی سے نمٹا جانا چاہیے۔ بنچ نے مشاہدہ کیا ہے کہ دن رات پڑھنے والے طلباء سے آگے نکلنے کی غرض سے نقل کرنے اور پھر اس جرم سے بچنے کے لئے غیر مناسب طریقوں کا سہارا لینے کے رجحان پر کوئی نرمی نہیں برتی جانی چاہئے۔ ڈی ٹی یو نے اپنے طالب علم یوگیش کو دوسرے سیمسٹر کے امتحان کے دوران موبائل فون پر واٹس ایپ کے ذریعے نقل کرنے میں ملوث پایا تھا۔
یونیورسٹی کی اینٹی میل پریکٹس اسکروٹنی کمیٹی کو تحقیقات کے دوران معلوم ہوا تھا کہ انجینئرنگ کے اس طالب علم کے موبائل فون کے ذریعے دوسرے سیمسٹر کے پروگرامنگ فنڈامینٹلز کے امتحان کا سوالیہ پرچہ اور متعلقہ سوالات کے جوابات ایک واٹس ایپ کے ذریعے 22 طلبہ کے درمیان شیئر کیے جا رہے تھے، جو اس گروپ میں شریک تھے۔ پریہار اس واٹس ایپ گروپ کا ممبر بتایا جاتا ہے۔
کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر، یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے 15 نومبر کو پریہار کو چیٹنگ کا قصوروار ٹھہراتے ہوئے اس کے دوسرے سیمسٹر کے امتحان کو منسوخ کر دیا اور یونیورسٹی کے قواعد کے مطابق انہیں ‘کلاس چہارم’ کی سزا کا حکم دیا۔ اسے دوسرے سیمسٹر کے امتحان کے لیے دوبارہ رجسٹریشن کرنے کو کہا گیا۔
یوگیش نے یونیورسٹی کے حکم کے خلاف دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جہاں سنگل بنچ نے ان کی عرضی کو خارج کر دیا۔ بعد ازاں انہوں نے سنگل بنچ کے فیصلے کو چیلنج کیا۔ سماعت کے دوران یونیورسٹی اور پھر عدالت نے پایا کہ ملزم طالب علم اپنے دفاع میں تسلی بخش حقائق پیش نہیں کر سکا۔