نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعرات کو یہ اعلان کر کے سب کو حیران کر دیا کہ وہ 7 فروری تک اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گی۔ جیسنڈا 26 اکتوبر 2017 کو نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم بنی تھیں۔37 سال کی عمر میں جیسنڈا دنیا کی کم عمر خاتون سربراہ مملکت بن گئی تھیں۔ آرڈرن کا چونکا دینے والا فیصلہ ساڑھے پانچ سال اقتدار میں رہنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ اب ان کے اندر ملک کی قیادت جاری رکھنے کی توانائی نہیں ہے۔ اور انہوں نے گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران اس کے بارے میں سوچا اس لئے اب مستعفی ہونے کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گی، لیکن جانتی ہیں کہ نیوزی لینڈ کے باشندوں کو متاثر کرنے والے مسائل اس سال اور انتخابات تک حکومت کی توجہ پر رہیں گے۔ آرڈرن نے بتایا کہ 14 اکتوبر کو عام انتخابات ہوں گے۔
جیسنڈا آرڈرن نے استعفیٰ کے اعلان کے دوران کہا کہ ”میں انسان ہوں۔ سیاستدان بھی انسان ہوتے ہیں۔ ہم جب تک کر سکتے ہیں کرتے ہیں۔ یہ میرے لیے مستعفی ہونے کا صحیح وقت ہے۔” آرڈرن نے کہا کہ ان کے پاس اپنے خاندان کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کے علاوہ مستقبل کے لیے کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ نیوزی لینڈ کے لوگ ان کی قیادت کو کس طرح یاد رکھیں گے، آرڈرن نے کہا کہ ایک ایسے شخص کے طور پر جس نے ہمیشہ سب کے ساتھ ہمدردی کی کوشش کی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جیسنڈا آرڈرن صرف 37 سال کی عمر میں ملک کی وزیر اعظم منتخب ہوئیں۔ انہوں نے کووڈ-19 وبائی امراض، کرائسٹ چرچ مسجد میں فائرنگ اور وائٹ آئی لینڈ آتش فشاں پھٹنے کے دوران اپنے کام کے لیے سب کی توجہ مبذول کرائی۔ وہ خود مانتی ہیں کہ ان کے ساڑھے پانچ سال کے دور حکومت میں چیلنجز تھے، جیسے کہ ملک کو گھریلو دہشت گردی کے واقعے، ایک بڑی قدرتی آفت، ایک عالمی وبائی بیماری اور معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ بتا دیں کہ نیوزی لینڈ میں اس سال کے آخر میں عام انتخابات ہونے ہیں لیکن جیسنڈا آرڈرن کی بطور وزیر اعظم مدت 7 فروری کے بعد بھی ختم نہیں ہوگی۔