منی لانڈرنگ معاملہ میں رعنا ایوب کی درخواست پر سماعت آج

سپریم کورٹ منی لانڈرنگ کیس میں غازی آباد کی خصوصی پی ایم ایل اے عدالت کے ذریعہ صحافی رعنا ایوب کو جاری کردہ سمن کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت کرے گا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ پیر کو صحافی رعنا ایوب کی درخواست پر سماعت کرے گا، جس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ ان کے خلاف درج منی لانڈرنگ کیس میں غازی آباد کی خصوصی پی ایم ایل اے عدالت کے ذریعہ انہیں جاری کردہ سمن کو چیلنج کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردہ کاروبار کی فہرست کے مطابق رعنا ایوب کی عرضی جسٹس وی راما سبرامنیم اور جے بی پاردی والا کی بنچ کے سامنے درج ہے۔

اس سے پہلے 17 جنوری کو چیف جسٹس ڈئی وائی چندرچوڑ کی زیرقیادت بنچ نے رعنا ایوب کی طرف سے پیش ہونے والی ایڈوکیٹ ورندا گروور کی درخواستوں کا نوٹس لینے کے بعد رعنا ایوب کی درخواست کو فوری سماعت کے لیے درج کرنے پر غور کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ گروور نے کہا تھا کہ غازی آباد کی خصوصی عدالت نے ایوب کے خلاف 27 جنوری کو سمن جاری کیا تھا اور اس لیے اس معاملے کو فوری طور پر درج کیا جائے۔

اپنی رٹ پٹیشن میں ایوب نے ممبئی میں منی لانڈرنگ کے مبینہ جرم کی وجہ سے دائرہ اختیار کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے غازی آباد میں ای ڈی کی طرف سے شروع کی گئی کارروائی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ گزشتہ سال 29 نومبر کو غازی آباد کی خصوصی پی ایم ایل اے عدالت نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے دائر استغاثہ کی شکایت کا نوٹس لیا تھا اور ایوب کو طلب کیا تھا۔

واضح رہے کہ رعنا ایوب ایک مشہور صحافی ہیں جو فی الوقت واشنگٹن پوسٹ کی اوپنین ایڈیٹر ہیں۔اس سے قبل انہوں نے 2002 کے گجرات فسادات پر مشہور زمانہ کتاب ‘گجرات فائلس’ تحریر کی تھی جسے بھارت کے کسی بھی پبلشر نے پبلش کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی کتاب خود شائع کروایا۔ وہ تہلکہ میگزین سے بھی وابستہ رہی ہیں۔ اس دوران انہوں نے گجرات فسادات سے متعلق متعدد چشم کشا انڈر کور اسٹوریز کیں جس کی بنیاد پر متعدد لوگوں کو سزا ہوئی۔رعنا ایوب بی بی سی کے ہارڈ ٹاک پروگرام میں شرکت کر چکی ہیں۔ پروگرام میں انہوں نے موجودہ حکومت پر تلخ سوالات اٹھائے تھے۔

(ای ٹی وی بھارت) 

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com