وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کے ذریعہ بنائی گئی ڈاکیومنٹری پر ہندوستان میں تنازعہ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بی بی سی کی یہ ڈاکیومنٹری دکھائے جانے کا منصوبہ تھا لیکن تازہ ترین خبروں کے مطابق زبردست ہنگامہ کے درمیان اسے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ حالانکہ یونیورسٹی کے گیٹ پر اب بھی کئی طلبا ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ پر پابندی کو لے کر ہنگامہ کر رہے ہیں۔ دہلی پولیس نے کچھ طلبا کو حراست میں بھی لے لیا ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے ذریعہ بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ پر پابندی لگانے کے بعد بڑی تعداد میں طلبا احتجاج کر رہے تھے جب دہلی پولیس نے کچھ لوگوں کو حراست میں لے لیا۔ طلبا تنظیم ایس ایف آئی کا کہنا ہے کہ جب تک حراست میں لیے گئے طلبا کو چھوڑا نہیں جاتا، اس وقت تک ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ نہیں کی جائے گی۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ ایس ایف آئی کے 7 طلبا حراست میں لیے گئے ہیں۔
اس معاملے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر نجمہ اختر نے بھی سخت رویہ اختیار کرنے کی بات کہی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ضروری ہوا تو یونیورسٹی کیمپس میں امن و امان بگاڑنے والے طلبا پر کارروائی کی جائے گی۔ قابل ذکر ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ کی اجازت نہیں دی ہے، لیکن طلبا ڈاکیومنٹری چلانے کی ضد کرتے دکھائی دیے۔
دوسری طرف بی بی سی کی ڈاکیومنٹری دکھائے جانے کا معاملہ اب دہلی سے نکل کر پنجاب تک پہنچ گیا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی میں این ایس یو آئی نے ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ شروع کر دی، لیکن ہاف ٹائم کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے اسے روک دیا۔ یونیورسٹی میں اس معاملے پر کافی ہنگامہ کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ واضح رہے کہ ملک کی راجدھانی دہلی واقع مشہور سنٹرل یونیورسٹی جے این یو میں پہلے ہی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ کو لے کر کافی ہنگامہ ہوا ہے اور اب دھیرے دھیرے یہ دیگر یونیورسٹیوں میں بھی پھیلتا دکھائی دے رہا ہے۔