ہنڈن برگ کی رپورٹ آنے کے بعد سے ہی اڈانی گروپ کی مشکلات لگاتار بڑھتی جا رہی ہیں۔ رپورٹ آنے کے ایک ہفتے کے اندر آسمان میں اڑ رہے اڈانی گروپ کے شیئر زمین پر اوندھے منھ گرے ہیں۔ ارب پتیوں کی فہرست میں بھی اڈانی نے زبردست غوطہ لگایا ہے اور چند دنوں میں ہی دنیا کے تیسرے سب سے امیر شخص 15ویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔ اڈانی گروپ کی لسٹیڈ کمپنیوں کے شیئر بھی زوال کی طرف گامزن ہیں۔ اتنا ہی نہیں، اڈانی گروپ کو اپنا فالو آن پبلک آفرنگ یعنی ایف پی او کو بھی کینسل کرنا پڑا ہے۔ آئیے ہم 9 پوائنٹس میں بتاتے ہیں کہ کس طرح چند دنوں میں ہی گوتم اڈانی گروپ عرش سے فرش پر پہنچ گیا۔
اڈانی گروپ کے برے دور کی شروعات ہوتی ہے امریکہ کی شارٹ سیلر کمپنی ہنڈن برگ کی ایک رپورٹ سے۔ دراصل ہنڈن برگ ریسرچ نے 24 جنوری کو 106 صفحات کی ایک رپورٹ جاری کی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اڈانی گروپ کے اسٹاکس 85 فیصد تک اوور ویلیوڈ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی رپورٹ میں اڈانی گروپ پر شیل کمپنیاں بنا کر اسٹاکس میں ہیر پھیر اور دھوکہ دہی کرنے کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے آنے کے اگلے ہی دن یعنی 25 جنوری سے اڈانی گروپ کے شیئرس میں گراوٹ کا دور شروع ہو جاتا ہے۔ گروپ کے سبھی لسٹیڈ شیئرس میں زوردار گراوٹ درج کیا گیا۔ حالانکہ 26 جنوری کو شیئر بازار بند ہونے کے سبب کاروبار بند رہتا ہے۔ اسی دن اڈانی گروپ صفائی بھی پیش کرتا ہے۔ اڈانی گروپ نے اس رپورٹ کو خارج کرتے ہوئے اسے اپنے فالو آن پبلک آفر یعنی ایف پی او کے خلاف سازش قرار دیا۔ اڈانی گروپ کی اس صفائی کا شیئر بازار پر کوئی اثر نہیں نظر آیا اور اگلے دن یعنی 27 جنوری کو شیئر بازار کھلتے ہی اڈانی گروپ کے شیئر پھر سے رینگتے نظر آئے۔ بلومبرگ کے مطابق ہنڈن برگ کی رپورٹ کے بعد جمعرات تک اڈانی گروپ کا مارکیٹ کیپٹل 100 بلین ڈالر سے زیادہ تک ختم ہو چکا ہے۔
اڈانی گروپ کی صفائی پر بھروسہ نہیں کرتے ہوئے 28 جنوری کو مارگن اسٹینلی کیپٹل انٹرنیشنل (ایم ایس سی آئی) نے ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ کو لے کر اڈانی گروپ کی سیکورٹی پر فیڈ بیک مانگا۔ فی الحال گوتم اڈانی گروپ سے جڑی آٹھ کمپنیاں ایم ایس سی آئی اسٹینڈرڈ انڈیکس کا حصہ ہیں۔
خود کو ہر طرف سے گھرتا ہوا دیکھ کر اڈانی گروپ 29 جنوری کو لمبا چوڑا بیان جاری کرتا ہے۔ 413 صفحات کے اپنے بیان میں اڈانی گروپ اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے اسے ہندوستان کے خلاف حملہ بتاتا ہے۔ اڈانی گروپ کے رد عمل پر ہنڈن برگ نے کہا کہ یہ رپورٹ پوچھے گئے بیشتر سوالوں کا جواب دینے میں ناکامی پر مبنی ہے۔
اس رپورٹ کے آنے کے بعد سے ہی اڈانی گروپ کے شیئرس میں گراوٹ کا دور جاری ہے۔ اس کے ساتھ ہی گوتم اڈانی کی ملکیت بھی لگاتار کم ہوتی جا رہی ہے۔ کبھی دنیا کے تیسرے سب سے رئیس کہلانے والے اڈانی ایشیا کے بھی سب سے امیر آدمی نہیں رہے۔
اس درمیان اڈانی گروپ کا ایف پی او 27 جنوری کو کھل کر 31 جنوری کو بند ہو گیا۔ سست شروعات کے بعد آخری دن ایف پی او فل سبسکرائب ہو گیا۔ لیکن تب تک اڈانی گروپ کے لیے حالت مزید خراب ہو چکے تھے۔ ایسے میں گروپ کو اپنے ایف پی او کو رد کرنے کا اعلان کرنا پڑا۔ اڈانی گروپ نے اسے اخلاقی بنیاد پر لیا گیا فیصلہ قرار دیا۔
اس رپورٹ کے آنے کے بعد سے ہی اڈانی گروپ سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ آر بی آئی (ریزرو بینک آف انڈیا) نے بینکوں سے اڈانی گروپ کے لیے ان کے قرض اور جوکھم کی تفصیل مانگی ہے۔
اس ماحول کے درمیان سوئٹزر لینڈ واقع سرمایہ کاری بینکنگ کمپنی کریڈٹ سوئس نے بھی جھٹکا دیا ہے۔ کریڈٹ سوئس نے اپنے پرائیویٹ بینکنگ صارفین کو مارجن لون کے لیے ضمانت کی شکل میں اڈانی گروپ کے بانڈ قبول کرنا بند کر دیا۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق سٹی گروپ اِنک نے بھی گوتم اڈانی کی فرموں کے گروپ کی سیکورٹیز کو قبول کرنا بند کر دیا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ فوربس کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اڈانی انٹرپرائزیز کے ایف پی او کو مینیج کرنے کے لیے جن 10 کمپنیوں کو رکھا گیا تھا، ان میں دو ایسی کمپنیاں بھی ہیں جن کا ذکر ہنڈن برگ کی ریسرچ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
(بشکریہ قومی آواز)