نئی دہلی: دہلی کی ساکیت عدالت نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے جامعہ تشدد کیس کے ملزم جے این یو کے طالب علم شرجیل امام کو بری کر دیا ہے۔ شرجیل کو تشدد سے متعلق تمام الزامات سے بری کر دیا گیا ہے۔ تاہم بہار کا رہنے والا شرجیل امام اس وقت عدالتی حراست میں ہے۔ جامعہ تشدد کیس کے ساتھ ساتھ شمال مشرقی ریاست آسام سمیت کئی دیگر ریاستوں میں سی اے اے۔این آر سی کے حوالے سے لوگوں کو اکسانے کے لیے ان کے خلاف مقدمات درج ہیں۔ سال 2020 میں شرجیل کو دہلی کے شمال مشرقی ضلع میں تشدد کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، تب سے وہ جیل میں ہے۔ دراصل، شمال مشرقی دہلی ضلع میں تشدد پر پولیس نے شرجیل امام پر کئی بڑے الزامات لگائے تھے۔ الزامات میں کہا گیا تھا کہ تشدد بھڑکانے میں شرجیل کا کردار اہم تھا لیکن کیس میں شواہد، دستاویزات اور ریکارڈ شدہ بیانات پر عدالت نے شرجیل امام کو بری کردیا۔ حالانکہ یہ بتانا بھی بہت ضروری ہے کہ اس وقت انہیں ایک کیس میں راحت ملی ہے جبکہ دیگر کئی کیس عدالت میں چل رہے ہیں۔ فی الحال یہ بات یقینی ہے کہ شرجیل امام جیل سے باہر نہیں آئیں گے۔ دہلی پولیس نے چارج شیٹ داخل کی تھی۔ سال 2019 میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہروں کے دوران جامعہ یونیورسٹی کے باہر اور شاہین باغ علاقے میں مظاہرے ہوئے تھے۔ الزام کے مطابق شرجیل پاپولر فرنٹ آف انڈیا (PFI) کے کئی مشتبہ ملزمان سے رابطے میں تھا اور وہ اس تنظیم کی مدد لے کر ایک مخصوص مذہبی فرقے سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگوں کو ورغلانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس کے ساتھ وہ ملک کی کئی ریاستوں میں شروع ہونے والی تحریک کے دوران ٹریفک جام اور بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے کی تیاری میں تھا ۔
چارج شیٹ میں دی گئی معلومات
30 اگست 2020 کو دہلی فسادات کیس میں تحقیقات کے دوران دہلی پولس کی SIT کو ملے ثبوت کی بنیاد پر دہلی کی عدالت میں ایک اور چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔ چارج شیٹ کے مطابق جے این یو کے طالب علم شرجیل امام پر کئی اہم ثبوتوں کی بنیاد پر کئی سنگین الزامات لگائے گئے تھے۔ شرجیل امام ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے نام سے قومی سطح کی تحریک شروع کرنے کی فراق میں تھز۔ اسے یہ بھی محسوس ہوا کہ اس سے وہ پورے ملک میں ایک بہت مقبول نوجوان لیڈر بن جائے گا۔ اس لیے معاملے کی سنگینی کے پیش نظر عدالت کو چارج شیٹ میں شرجیل پر غداری کا الزام لگانے والی کئی دیگر سنگین دفعات کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا گیا تھا۔
(نیوز اردو 18)