احمد آباد: ہندو علاقے میں ایک مسلمان شخص کی طرف سے دکان خریدنے کے خلاف لوگوں نے احتجاج کیا تو ہائی کورٹ نے جرمانہ عائد کر دیا۔ معاملہ گجرات کا ہے جہاں ایک مسلمان نے ہندو اکثریتی علاقے میں دکان خریدی تھی۔ اس پر پڑوسیوں نے احتجاج کیا اور اعتراض درج کرایا۔ معاملے کے نوٹس میں آنے پر ہائی کورٹ نے بلا تاخیر کاروائی کرتے ہوئے ملزمان پر جرمانہ عائد کیا۔ہائی کورٹ نے کہا، ‘یہ معاملہ پولرائزیشن کا باعث بن سکتا ہے اور آبادی کے توازن کو بگاڑ سکتا ہے۔ جسٹس برین ویشنو نے شکایت کنندہ کی سماعت کرتے ہوئے دونوں ملزمین پر 25000 روپے کا جرمانہ عائد کیا۔ جنہوں نے علاقے میں ایک مسلمان کو فروخت کی اجازت دینے کی مخالفت کی۔ گجرات کا ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ بعض حالات میں جائیداد کے لین دین پر پابندیاں لگاتا ہے۔ جس کے تحت ضلع کلکٹریٹ کی اجازت کے بغیر جائیداد کی فروخت نہیں ہوسکتی۔دکان کے مالک نے شکایت کی کہ دوسرے دکاندار اور آس پاس رہنے والے لوگ اسے مرمت نہیں کرنے دیتے۔ جس کی وجہ سے وہ اپنی دکان نہیں کھول سکا۔ شکایت کنندہ نے کہا کہ اسے پولیس میں دو شکایتیں درج کرانی پڑیں۔ جسٹس وشنو نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اسے ‘پریشان کن عنصر قرار دیا۔ عدالت نے کہا، ‘کیونکہ مالک نے کامیابی سے جائیداد خرید لی ہے۔اس لیے اس کے مالکانہ حقوق کو ہراساں اور ناکام بنایا جا رہا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ اس معاملے میں پڑوسی کی رائے غیر ضروری ہے۔ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ کے تحت جائیداد کی فروخت کی اجازت دینے کے لیے ‘مفت رضامندی اور معقول غور ہی واحد معیار تھا۔ اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے سرکاری افسران پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔ اس نے جائیداد کی فروخت کو غیر منصفانہ بنانے کی کوششوں پر بھی تنقید کی۔