ختنہ کا عمل ظالمانہ، غیر انسانی اور وحشیانہ! کیرالہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر، مرکزی حکومت سے قانون بنانے کی اپیل، ناقابل جرم قرار دینے کا مطالبہ

ترونت پورم: کیرالہ ہائی کورٹ میں ‘نان رلیجیس سٹیزن نام کی ایک تنظیم نے عرضی دائر کر کے بچوں کے ختنے کو ناقابل ضمانت جرم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہائی کورٹ میں جمعہ کے روز ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں بچوں کے غیر طبی ختنہ کو غیر قانونی اور ناقابل ضمانت جرم قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ درخواست ‘نان رلیجیس سٹیزن نام کی تنظیم نے دائر کی ہے۔ اس میں مرکزی حکومت کو ختنہ کے رواج کو روکنے کے لیے قانون بنانے پر غور کرنے کی ہدایت دینے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ ختنہ بچوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ختنے کی وجہ سے صحت کے بہت سے مسائل ہیں۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ ختنہ کا رواج بچے پر اس کے والدین کی طرف سے طور پر مسلط کیا جاتا ہے، جس میں بچوں کی مرضی شامل نہیں ہوتی۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ختنہ بین الاقوامی معاہدوں کی شقوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ ملک میں ختنہ کے رواج کی وجہ سے کئی نوزائیدہ بچوں کی موت کے واقعات ہو چکے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ختنہ کا عمل ‘ظالمانہ، غیر انسانی اور وحشیانہ ہے اور یہ بچوں کے بنیادی حقوق، آئین میں درج ‘زندگی کا حق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ واضح رہے کہ مسلمانوں اور یہودیوں سمیت دنیا کے مختلف مذاہب اور برادریوں میں بچوں کا ختنہ کرانے کا رواج ہے۔ ختنے کے طبی فوائد اور نقصانات بحث کا ایک پرانا موضوع رہا ہے۔ تمام مباحث کے باجود مسلم اور عیسائی اکثریتی ممالک سمیت دنیا بھر میں ختنے کا رواج پایا جاتا ہے اور دنیا ایک بڑی آبادی ختنہ کرانے کو ترجیح دیتی ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com