دیوبند: (سمیر چودھری) ایشیاء کی عظیم اسلامی دانش گاہ دارالعلوم دیوبند میں آج ختم بخاری شریف کا اہتمام کیاگیا، اس موقع پر ادارے کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے بخاری شریف کا آخری درس دیا اور طلبہ کو نمونۂ اسلاف بننے اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کی تلقین کرتے ہوئے ۔مفتی ابوالقاسم نعمانی نے بخاری شریف کا آخری درس دیتے ہوئے حضرت امام بخاریؒ کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امام بخاری کا اخلاص، تقویٰ اور للہیت ہی ہے کہ آج زمانہ اور عرصہ گذرجانے کے باوجود بخاری شریف کے مقام و مرتبہ میں کوئی کمی نہیں آئی، انتہائی خلوص کے ساتھ انہوں نے ضبط حدیث میں بھی احتیاط و تقویٰ کو بھرپور ملحوظ رکھا۔ انھوں نے کہا کہ امام بخاری کے تراجم ابواب کا ایک بڑا وصف احقاق حق و ابطال باطل ہے۔دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث اور مہتمم مولانا مفتی ابولقاسم نعمانی نے تعلیمی سال کے آخری درس “ختم بخاری شریف” کے موقع پر طلبہ کو اپنے عالمانہ اور مفکرانہ پندو نصائح سے نوازتے ہوئے کہا کہ آپ اس آخری درس کے بعد بے نیاز نہ ہوجائیں،جو علم آپنے حاصل کیا ہے اپنے آپکو اسکی تمثیل بنائیں’ اپنے آپ کو کبھی فارغ و فاضل خیال کرکے علم وعمل سے بے فکر نہ ہو جائیں’ اصل آزمائش تو اب عملی زندگی میں ہوگی’انہوں نے ظاہری اور باطنی اصلاح کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہاں سے فارغ ہوکر چلے جانے کے بعد بھی علمی استفادہ کے لئے اپنے اساتذہ سے رابطے رکھنا اور بزرگوں سے اصلاحی تعلق برقرار رکھنا ضروری ہے۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی نے “تھیوری اور پریکٹیکل” کے اصول و ضوابط کو اپنے الفاظ میں سمجھاتے ہوئے کہا کہ اب تک ساری توجہ درسیات پر تھی اب میدان عمل میں جارہے ہیں اس لئے اپنے علم کی وسعت کے لئے خارجی مطالعہ بھی ضرور کریں اور اپنے جید اور مستند علماء کی تصانیف کو اپنے مطالعہ میں رکھیں’اپنے پندونصائح میں انہو ں نے ایک خاص پہلو یہ اجاگر کیا کہ عوام الناس خود کیسے بھی عمل کریں اور جیسے بھی ہوں لیکن اپنے علماء اپنا کو صحیح اور مثالی کردار وعمل کا حامل دیکھنا چاھتے ہیں اس لئے باطن کے ساتھ آپکے ظاہری اعمال بھی تک پہنچانا آپکا دینی و اخلاقی فریضہ ہے۔درس کے آخر میں شیخ الحدیث مفتی ابوالقاسم نعمانی نے اپنے تمام دورہ حدیث کے تلامذہ کو “اجازت حدیث” دیکر سرفراز کیااور طلبہ عزیز سے دوران درس معذرت طلب کی اور کہا کہ اگر درس و تدریس میں کوئی کوتاہی رہی ہو یا کسی طالب علم کے ساتھ کوئی زیادتی ہو گئی ہو تو معاف کردیجئے ،اس کے بعد رقت آمیز دعاء کرائی ۔ واضح ہوکہ یہ روایت صرف مدارس اسلامیہ میں ہی دیکھی جاسکتی ہے کہ ایک مشفق استاذ اپنے شاگردوں سے آخری درس کے موقع پر بڑی عجز و انکساری کے ساتھ ممکنہ کوتاہیوں پر معافی کا خواستگار ہوتا ہے۔