ممبئی: تجاوزات معاملے پر بامبے ہائی کورٹ نے آج ایک اہم سماعت کے دوران کہا کہ کسی شخص کو تجاوزات کرنے والا بتا کر اسے ہٹانا مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ ممبئی واقع ایکتا ویلفیئر سوسائٹی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے واضح لفظوں میں کہا کہ تجاوزات کے ایشو پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے، اور صرف بلڈوزر چلانا اس کا حل نہیں ہے۔ دراصل ایکتا ویلفیئر سوسائٹی کو ریلوے کی طرف سے نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سوسائٹی کے باشندوں نے ریلوے کی زمین پر قبضہ کیا ہے۔ عدالت نے مغربی ریلوے، ممبئی میٹروپولیٹن ریجن ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور بی ایم سی سے سوال کیا ہے کہ کیا ان کے پاس کوئی ریہبلٹیشن پالیسی ہے۔ اور اگر ہے تو اس کے لیے کیا اہلیت چاہیے۔جسٹس گوتم پٹیل اور جسٹس نیلا گوکھلے کی ڈویژن بنچ نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ دھیان رکھنا چاہیے کہ صرف لوگوں کو تجاوزات کرنے والا بتا کر انھیں ہٹانا مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ یہ سنگین مسئلہ ہے اور یہ منتقلی کا مسئلہ نہیں ہے۔ کئی بار منتقلی کا اثر تصور سے بھی پرے ہوتا ہے۔ اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے اور صرف بلڈوزر تعینات کرنا کافی نہیں ہے۔واضح رہے کہ مغربی ریلوے نے 7 فروری تک 101 ناجائز تعمیرات کو منہدم کر دیا ہے۔ اس معاملے میں عدالت نے کہا کہ مغربی ریلوے نے ناجائز تعمیرات کو منہدم کرتے وقت دسمبر 2021 میں دی گئی سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔ ان ہدایات کے مطابق ناجائز تعمیرات کو تباہ کرنے سے پہلے وہاں رہنے والے لوگوں اور اس تعمیر کا ریکارڈ رکھنا ضروری ہے۔ ساتھ ہی اگر مقامی حکومت کی کوئی بازآبادکاری پالیسی ہے تو متاثرہ لوگوں کو اس کے تحت ایپلائی کرانا چاہیے۔ بامبے ہائی کورٹ نے ساتھ ہی کہا کہ ریلوے نے ناجائز تعمیرات کو منہدم کرتے وقت کوئی سروے نہیں کرایا جو سپریم کورٹ کی ہدایات کی خلاف ورزی ہے۔