بھوپال: بھوپال میں جنوری کے دوسرے ہفتے میں کرنی سینا نے اپنی طاقت دکھائی تھی۔ اقتصادی حیثیت کی بنیاد پر ریزرویشن دینے سمیت 21 نکاتی مطالبات میں مصروف کرنی سینا چار دنوں سے بھوپال میں ڈیرے ڈالے ہوئی تھی۔ ایک طرح سے کرنی سینا کی کارکردگی کو ریزرویشن کے خلاف احتجاج سمجھا گیا۔ اس کے بعد دلت تنظیموں کے کان کھڑے ہو گئے۔پہلی بار اپنی ماند( یوپی) سے نکل کر مدھیہ پردیش میں بھیم آرمی نے تال ٹھونکی ہے۔خبر کے مطابق اتوار کو بھوپال میں ہزاروں لوگوں نے جمع ہو کر 15 نکاتی مطالبات بشمول ذات پات کی مردم شماری اور پروموشن میں ریزرویشن کا قانون بنانے کے حق میں احتجاج کیا اور دو ٹوک الفاظ میں خبردار کیا، ‘اگر دلتوں، قبائلیوں، پسماندہ طبقات اور مسلمانوں کو کوئی مسئلہ درپیش ہوا تو ہم اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔ بھیم آرمی کے اس مظاہرے کی حمایت جئے یووا آدیواسی سنگٹھن، او بی سی مہاسبھا، گونڈوانا گنتنتر پارٹی اور آزاد سماج پارٹی نے کی۔ اس پروگرام میں بھیم آرمی کے قومی سربراہ چندر شیکھر آزاد نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ بھیم آرمی کے بانی اور آزاد سماج پارٹی کے قومی صدر چندر شیکھر آزاد نے اعلان کیا، “انتخابات تک کم از کم 5 ایسی یاترا ہوں گی۔ یہ سفر کا پہلا مرحلہ ہے۔ ہر دورے کے بعد دوگنا ہجوم لے کر آئیں گے۔وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا، “مدھیہ پردیش حکومت نے روی داس مندر کے لیے 100 کروڑ روپے کا اعلان کیا، یہ لالی پاپ نہیں چلے گا۔ پچھلی بار اس حکومت نے اجین میں 50 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا تھا، لیکن کچھ نہیں دیا گیا۔ اعلانات سے پیٹ نہیں بھرے گا، ہم ان سے تھک چکے ہیں۔ ہم دلت، پسماندہ، قبائلی بھی اسمبلی الیکشن لڑیں گے۔ اگلا مرحلہ اقتدار کے لیے ہوگا۔ آئین کی حکمرانی چلے گی، تمام بہوجن مل کر کام کریں گے۔