نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے فروری 2020 کے فسادات کو منظم کرنے کی مجرمانہ سازش کے معاملے میں ٹرائل کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی طالب علم رہنما گلفشاں فاطمہ کی ضمانت کی درخواست پر پیر کو حکم محفوظ کر لیا۔خبررساں ایجنسی آئ اے این ایس کے مطابق جسٹس سدھارتھ مرڈول اور رجنیش بھٹناگر کی ڈویژن بنچ نے کہا، “دلائل سنے گئے، حکم محفوظ ہے۔”فاطمہ کو ٹرائل کورٹ نے مارچ 2022 میں ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔تفصیلی آرڈر کی کاپی کا انتظار ہے۔فاطمہ کے وکیل ایڈوکیٹ سشیل بجاج نے کہا کہ استغاثہ کے تمام گواہ یا تو سنے گیے یا وہ لوگ ہیں جو تمام احتجاجی میٹنگوں میں موجود نہیں تھے۔ انہوں نے دلیل دی کہ پہلا قدم ثبوتوں کی تصدیق ہونا چاہیے۔بجاج نے یہ بھی الزام لگایا کہ ہرگواہ وعدہ معاف ملزم ہے اور وہ فاطمہ کے خلاف بطور گواہ کام کر رہے ہیں۔آئی اے این ایس کے مطابق فاطمہ، شرجیل امام، میران حیدر، محمد سلیم خان اور شفا الرحمان سمیت کئی دیگر کے خلاف فروری 2020 کے فسادات کو مبینہ طور پر “ماسٹر مائنڈ” ہونے کے الزام میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ترمیمی (یو اے پی اے) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ 53 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئےتھے ۔