نئی دہلی: یہاں آج ایک تقریب میں ممتاز شاعر و سرکردہ صحافی جناب اشہر ہاشمی نے ھوڑہ سے آئے ہوئے مہمان شاعر جناب ظفر رائے پوری کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ھوڑہ/کلکتہ میں تازہ گو شعراء کی جو عصری کہکشاں ترتیب پاتی ہے اس میں ہمارے آج کے مہمان شاعر کا نام شامل ہے ۔آپ روایت کی پاسداری میں غزل کو اس کے تمام ٹر تکلفات اور محاسن کے ساتھ برتنے کی مشق میں چار دہائیوں سے مصروف ہیں اور ادبی محفلوں میں آپ کی موجودگی نمایاں رہتی ہے ۔
اردو برادری اورانجمن محافظ_اردو کے زیر اہتمام ظفر رائے پوری کے اعزاز میں شاہین باغ میں منعقدہ اس ادبی محفل کی صدارت جناب اشہر ہاشمی نے کی۔ نظامت کے فرائض شاعر اور تنقید نگار خان رضوان نے انجام دیے حافظ سیدسعید اصدق ، دانش فراز،اشفاق احمد سیف ،ندیم حسنین ،سید فضل _ باری شرکاء میں شامل تھے۔
ظفر رائے پوری کی شال پوشی اردو برادری کے صدر جناب ظفر انورنے کی اور سید فضل وارث نے گلدستہ پیش کیا ۔اشہر ہاشمی نے ظفر رائے پوری اور دیگر شرکا کو کتابیں بھی تحفے میں پیش کیں۔
انڈین مسلمز اویر نس موومنٹ اور انڈیا اگینسٹ و سٹیج آف ویلڈ ووٹس کے بانی اور صدر اشہر ہاشمی نے تعارف میں مزید کہا کہ ھوڑہ خاص کر ظفر رائے پوری کے محلہ ٹکیہ پاڑہ بلیلیس روڈ میں ادبی سرگرمیوں کی آنچ محسوس ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہاں نظم اور نثر دونوں میں مسلسل لکھنے والے نظر میں آ جاتے ہیں ۔ سلطان ساجد، بسمل یوسفی، نقیب اکبر، اسماعیل پرواز، فیروز مرزا، خورشید بدر، محمد افضل خان، مخدوم ارشد حبیبی، بے غم وار ثی ، عبد الرحیم ہلچل، نسیم حبیبی، ارمان حبیبی کے علاوہ فکشن کی تنقید کیلئے شہرت یافتہ نثار انجم اس علاقے کے ادب پر اپنے گہرے نقش چھوڑ رہے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر اپنی پھچان بھی بنا رہے ہیں۔ ظفر رائے پوری کی غزل گوئی بھی منزلیں سر کر رہی ہے۔ اُن کا کلام انسانی دکھ درد کی پرچھائیوں کو شعری پیکر عطا کر کے اپنے عہد اور علاقے اور اٹھان کی دستاویز ہے۔خان رضوان نے مہمان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کی ادبی برادری آپ کا استقبال کرتی ہے، ہماری محفل میں آپ کی موجودگی باعثِ فخر ہے۔
سید فضلِ باری نے اپنی کتاب “تیر و نشتر” مہمانوں کو پیش کی۔اس محفل میں بہار میں اردو کی حق تلفی اور سرکا ری بے مہری کا بھی ذکر کیا گیا۔