سپول: ( پریس ریلیز) ہندونیپال کی سرحد پر واقع بہار کی مشہور دینی درسگاہ جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ مدھوبنی سپول بہار میں آج تکمیل حفظ قرآن کی خصوصی تقریب منعقد ہوئی جس میں سال رواں 30 طلباء نے حفظ قرآن مکمل کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔ اجلاس میں بڑی تعداد میں ملک کے اکابر علماء نے شرکت کی جن کا جامعہ کے مہتمم
قاری ظفر اقبال مدنی ، صدر مدرس مفتی محمد انصار قاسمی ،مولانا حمید الدین مظاہری،شاہ جہاں شاد ،مظہر حسین اور مظفر حسین نے شال اوڑھاکر استقبال کیا۔
تقریب میں جامعہ کے اساتذہ مفتی نبی حسن مظاہری ،مولانا محمد عامر قاسمی ،قاری محمد نعمان جامعی ،قاری ذاکر حسین اور مولانا صغیر احمد مفتاحی کو ان کی بہتر کارکردگی پر توصیفی سند سے نوازا گیا اس موقع پر جامعہ کی انجمن اصلاح اللسان کی جانب سے سال رواں کا امین ملت ایوارڈ ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی کو دیا گیا اور جامعہ القاسم نے بھی بن کی صحافتی کا خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے توصیفی سند سے نوازا ۔
اس موقع پر خصوصی خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین مولانا مفتی ثناء الہدی ویشالوی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڑیسہ جھارکھنڈ نے کہا کہ مفتی محفوظ الرحمن عثمانی کی حیثیت ایک تناور درخت کی تھی ان کا انتقال ایک ناقابل تلافی نقصان ہے،اللہ کا شکر ہے کہ ادارہ ترقی کی طرف گامزن ہے ان کے بعد جامعہ کے ذمہ داران ،اساتذہ وکارکنان پوری دلجمعی اور مستعدی سے کام کررہے ہیں جس کے لئے وہ قابل مبارکباد ہیں۔جامعہ کے طلباء کو نصیحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تقریر اپنی بات دوسروں تک پہنچانے کا ایک موثر ذریعہ ہے لیکن یاد رہے کہ اس کے لئے کچھ اصول و ضوابط ہیں ،مضمون کا انتخاب ،سامعین کے مطابق گفتگو کرنا،موضوع پر بولنا ،اپنی بات کو مثبت انداز میں کہنا،تقریر کرتے ہوئے مقرر کے انداز گفتگو اس کی رعایت سے نہ صرف تقریر دلچسپ ہوتی ہے بلکہ موثر بھی ہوتی ہے آپ اپنے ہفتہ واری انجمن اصلاح اللسان میں ان چیزوں کا خیال ابھی سے رکھیں۔
مولانا شمس تبریز قاسمی چیف ایڈیٹر ملت ٹائمز نے کہا کہ آج بانی جامعہ مفتی محفوظ الرحمن عثمانی کے انتقال کے بعد پروگرام میں پہلی مرتبہ حاضری ہوئی ہے، ان کی یاد بہت آرہی ہے،جامعہ کے ذرہ ذرہ سے ان کی قربانی جھلک رہی ہے،ان کی فکر یہ تھی کہ یہ علاقہ جو تعلیمی اور معاشی اعتبار سے پسماندہ ہے اس کو ترقی یافتہ بنایا جائے، یہاں یونیورسٹی قائم کی جائے، پورے علاقہ کیلئے فخر کی بات ہے کہ اپنی زندگی میں مفتی صاحب یونیورسٹی اور میڈیکل کالج کی سنگ بنیاد رکھ چکے ہیں اور مجھے امید ہے کہ ان کے ہونہار جانشیں قاری ظفر اقبال مدنی مفتی عثمانی کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کریں گے۔ مولانا شاہ نواز بدر قاسمی ڈایریکٹر وژن انٹرنیشنل اسکول سہرسہ نے کہا کہ اہل علاقہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ اپنے علاقہ کے ادارے کو ہر طرح سے مضبوط کریں،مدارس اسلامیہ اور مکاتب دینیہ کے تعمیر وترقی کی فکر کریں اور اسے پروان چڑھائیں۔
مولانا ایوب نظامی مہتمم جامعہ صوت القرآن داناپور نے حفاظ طلبہ کے گارجین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ نسبت بڑی بلند ہے اسے سنبھال کر رکھنا آپ کی ذمہ داری ہے،قرآن کریم کے جو حقوق ہیں اس پر عمل کرنا اور یہ قرآن سینے میں کیسے محفوظ رہے اس کی کوشش کرنا آپ کی پہلی ترجیح ہونی چاہیے ،طلبہ سے کہا کہ تعطیل رمضان میں پابندی سے قرآن کریم کی تلاوت کریں اور اس کی رپورٹ اپنے اساتذہ کو ضرور دیں۔
مولانا جمیل احمد مظاہری استاذ حدیث جامعہ رحمانی مونگیر نےعلم دین کے حصول پر گفتگو کرتے ہوئے کہا آج اس بات کی بڑی ضرورت ہے کہ نونہالوں کو علم دین سے آراستہ کریں، ان کی ذہنی و فکری تربیت پر توجہ دیں، یہاں کے بچے الحمدللہ ممتاز ہوتے جس کا سہرا بانی جامعہ مفتی محفوظ الرحمن عثمانی رحمہ اللہ کو جاتا ہے ۔
علاوہ ازیں اجلاس میں مولانا حبیب الرحمٰن مظاہری شیخ الحدیث دارالعلوم مرکز منی پور ،مفتی جاوید مظاہری ، مفتی عقیل انور مظاہری ،مولانا محمد عقیل قاسمی ، مولانا عبد المتین رحمانی، مولانا ضیاء اللہ ضیا رحمانی، شاہ جہاں شاد ،مفتی نبی حسن مظاہری سمیت متعدد سرکردہ شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ قاری شمشیر عالم جامعی نے منظوم کلام پیش کیا۔
اس موقع پر انجمن اصلاح اللسان کے کامیاب طلبہ ابو رافع ضیاء ،محمد ناظم،محمد ابراہیم نسیمی،افتخار،کہف ظہیر ،انس فیصل اورمحمد جنید وغیرہ نے تقریری پروگرام میں حصہ لیا۔ انجمن اصلاح اللسان کی طرف سے تقابلی پروگرام پانچ الگ الگ فروعات میں منعقد ہوا تھا جن کے کامیاب اور پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو گرانقدر انعامات سے نوازا گیا سامعین اور اہل علم نے طلبہ کے پروگرام کو بہت سراہا ۔ تکمیل قرآن کی اس تقریب میں علاقہ کی سرکردہ شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی جن میں ماسٹر عبداللہ ،سماجی کارکن ضیاء الدین ،رفیع احمد ،خلیق اللہ،مولانا قاسم ملی ،مفتی سجاد،عبدالواحد فیروز احمد،ہدی مکھیا وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں ۔






