ڈراپ آﺅٹ کی شرح مسلمانوں میں سب سے زیادہ ، آئی او ایس نے جاری کیا تفصیلی ڈیٹا

نئی دہلی: (پریس ریلیز) انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نے ڈراپ آﺅ ٹ پر ایک تحقیقی دستاویز کتابی شکل میں شائع کیاہے جس میں بتایا گیا ہے کہ درمیان میں تعلیم چھوڑنے والے مسلمان بچوں کی تعداد کتنی ہے ، وجہ کیاہے اور کیوں ڈراپ آﺅٹ کی شرح مسلمانوں میں زیادہ ہے ۔ تحقیق اور ریسرچ کا یہ کام محترمہ روبینہ تبسم نے انجام دیاہے ۔ 4 مارچ کو شام میں آئی او ایس کے کانفرنس ہال میں یہ دیٹا ریلیز کیاگیا جس کاعنوان ہے ایئربک 2022 (موجودہ تناظر میں مسلمان ڈراپ آﺅٹ کی شرح کا تحقیقی جائزہ)

اس موقع پر تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے معروف دانشور پروفیسر امیتابھ کنڈو نے کہاکہ ڈراپ آؤٹ کا جائزہ پیش کرکے انسٹیٹیوٹ آف آبجیٹیکو اسٹڈیز نے ایک اہم کارنامہ انجام دیا ہے کیونکہ یہ بہت اہم موضوع ہے۔ڈراپ آﺅٹ ایک ایسا مسئلہ ہے جو مشکل سے بھرا ہوا ہے اور اس پر آسانی سے ریسرچ نہیں کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ روبینہ تبسم نے بہترین ڈاٹا پیش کیا ہے جو بہت کام آئے گا۔مجھے اچھا لگا کہ ڈاکٹر منظور عالم ان مسائل پر توجہ دے رہے ہیں جس کی طرف عام لوگوں کا ذہن نہیں جاتا ہے جبکہ وہ بہت اہم ہوتے ہیں۔یہ ڈیٹا بتاتا ہے کہ مسلم کمیونٹی کو حصول تعلیم میں کیا دقتیں آرہی ہیں ، کہاں پریشانی ہے، کس وجہ سے بچے تعلیم بیچ میں چھوڑ دیتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سب سے زیادہ ڈراپ آؤٹ کی شرح مسلمانوں کی ہے اور مسلمانوں میں لڑکیوں کی شرح زیادہ ہے۔ 11 سال کی عمر سے ہی ڈراپ آؤٹ کی شرح شروع جاتی ہے۔ جن لوگوں نے کبھی اسکول میں داخلہ نہیں لیا ان کو ڈراپ آؤٹ نہیں مانا جائے گا۔مسلم لڑکیوں اور ہندو لڑکیوں کے ڈراپ آؤٹ میں کوئی فرق نہیں ہے۔ سرکار مانتی ہے کہ جس نے آٹھویں اور دسویں میں اپنی مرضی سے تعلیم چھوڑ دیا اس کو ڈراپ آو ¿ٹ نہیں مانا جائے گا لیکن میری نظر میں وہ بھی ڈراپ آؤٹ ہے۔

جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر پروفیسر افشا رعالم نے آئی او ایس کے اس کام کو غیر معمولی بتاتے ہوئے اسے وقت کی ضرورت بتایااور کہاکہ اس ڈیٹا کے سامنے آنے کے بعد مسلمانوں کی تعلیمی صورت حال کا جائزہ لینے میں اب بہت آسانی ہوگی ۔ معروف عالم دین مولانا خالدسیف اللہ رحمانی نے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نے ہمیشہ ان مسائل پر تحقیقی دستاویز اور ڈیٹا شائع کیا ہے جس سے امت مسلمہ کیلئے پالیسی بنانے میں مددملتی ہے ۔ یہ کارنامہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کیلئے ڈاکٹر منظور عالم اور آئی او ایس کے سبھی ذمہ داران مبارکباد کے حقدار ہیں ۔

اعظم کیمپس یونیورسیٹی پونے کے چانسلر ڈاکٹر پی اے انعام دار نے کہاکہ مسلمانوں میں تعلیم کی شرح پہلے سے بہت بڑھی ہے لیکن ڈراپ آﺅٹ کی شرح بھی مسلمانوں میں بہت زیادہ پائی جاتی ہے ، آئی او ایس کی جانب سے یہ ڈاٹا شائع ہوجانے کے بعد اب ڈراپ آﺅٹ کا جائزہ لینے اور اس کے روک تھام کیلئے اقدامات کرنے میں مدد ملے گی ۔ یہ ایک غیر معمولی کوشش ہے اور اس طرح کے بنیادی مسائل پر عموما ہماری توجہ نہیں جاتی ہے ۔

ڈاکٹر فرقان قمر نے عدم شرکت کی بنیاد پر اپنا پیغام بھیجا جسے پڑھ کر سنایا گیا ۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر تبسم شیخ ، پروفیسر نصرین مجیب ، ڈاکٹر ورگیش کنجاپی ، پروفیسرمحمد میاں ، ڈاکٹر این راجا حسین ، ڈاکٹر جون دیال ، پروفیسر شعیب عبد اللہ اور محترمہ ناز خیر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ آئی او ایس کے وائس چیرمین پروفیسر افضل وانی نے اپنے خطاب میں تحقیقی دستاویزتیار کرنے پر روبینہ تبسم کو مبارکباد پیش کیا اور کہاکہ آئی او ایس کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ ایسے مسائل پر توجہ دی جائے جوامت مسلمہ کی تعلیمی ترقی کا سبب بن سکے اور ایشوز کا احاطہ کیا جائے تو تعلیم کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں ۔ نظامت کا فریضہ پروفیسر حسینہ حاشیہ نے انجام دیا ، قبل ازیں مولانا اطہر حسین ندوی کی تلاوت سے تقریب کا آغاز ہوا ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com