رام شیلا ہاسپیٹل شکری سماج کے کمزور طبقہ کے لئے امید کی روشن کرن ڈاکٹر فیض الحسن اور ان کی ٹیم کے اعلی کردار نے بے حد متاثر کیا: ارشد فیضی قاسمی

جالے – دربھنگہ: (پریس ریلیز) بھلے ہی اس وقت ڈاکٹری کے پیشہ سے جڑے لوگوں کے ایک بڑے طبقہ نے مالی مفادات کے لئے انسانی ہمدردی کے احساس سے خود کو بے نیاز کرلیا ہو مگر اس کے باوجود اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ہم جس سماج کا حصہ ہیں اس میں ڈاکٹری کے مہذب و ذمہ دار پیشہ سے وابستہ لوگوں اور اس میدان سے جڑے ہاسپیٹل کی ایک خاص تعداد وہ بھی ہے جس نے خالص انسانی ہمدردی اور عوامی مفادات کو ہی اپنی زندگی کا ایسا مقصد بنایا ہوا ہے کہ ان کے کردار سے نہ صرف سماج کو قلبی سکون میسر آتا ہے بلکہ معاشی تنگی کے شکار لوگوں کو اطمینان بخش علاج کے لئے مایوسی کے ماحول میں بھی امید کی خوبصورت کرن دکھائی دیتی ہے ایسی پاکیزہ سوچ رکھنے والے ہاسپیٹل اور ڈاکٹروں کی فہرست گرچہ کچھ زیادہ طویل نہیں مگر میں سمجھتا ہوں کہ مدھوبنی ضلع کے شکری میں واقع رام شیلا ہاسپیٹل اسی سلسلے کی ایک امتیازی کڑی ہے جہاں کے ڈائریکٹر زماں صاحب اور ماہر سرجن ڈاکٹر فیض الحسن کی قیادت و رہنمائی میں نہ صرف خالص انسانی ہمدردی کے تحت بہت کم خرچ میں مختلف بیماریوں کے اطمیان بخش علاج کی سہولیات مہیا ہیں،بلکہ انہوں نے اپنے اعلی کردار سے پورے علاقے کے لوگوں پر جو اثرات چھوڑے ہیں وہ قابل رشک ہے یہ باتیں نامور صحافی اور اسلامک مشن اسکول جالے کے ڈائریکٹر مولاناارشد فیضی قاسمی نے رام شیلا ہاسپیٹل میں حاضری اور ڈاکٹر فیض الحسن سے ملاقات کے بعد اپنے تاثرات میں کہیں انہوں نے کہا کہ میں نے اس ہاسپیٹل کو جس کردار اور فکر کے ساتھ رواں دواں دیکھا ہے اس کی بنیاد پر مجھے یہ کہنے کا حق ہے کہ یہ ہاسپیٹل علاقے کے غریب وپسماندہ طبقے کے لئے قدرت کا ایک بڑا انعام اور مایوسی میں امید کی ایک کرن ہے،انہوں نے کہا کہ عام طور پر ہاسپیٹل خالص مالی مفادات کے نظریئے سے قائم کئے جاتے ہیں مگر یہاں آکر میں نے محسوس کیا کہ ڈاکٹر فیض الحسن اور ان کی پوری ٹیم کے دل میں انسانی ہمدردی کا خاص جذبہ پلتا ہے اور یہی اس ہاسپیٹل کی خاص پہچان ہے شاید یہی وجہ ہے کہ علاج کے لئے اس ہاسپیٹل کے دروازے پر آنے والے کسی بھی فرد کو مالی دشواری کے درد سے دوچار نہیں ہونا پڑتا، مجھے یہ جان کر بھی خوشی ہوئی کہ ماضی کے دنوں میں جب کرونا جیسی وبا نے پوری دنیا میں ہا ہا کار مچا رکھا تھا اور زیادہ تر ڈاکٹروں نے یا تو موت کے خوف سے خود کو گھروں میں قید کر لیا تھا یا پھر وہ منظر نامے سے اس طرح غائب ہو گئے تھے کہ آج سماج ان میں سے اکثر کے نام کو بھی بھول گیا ہے،لیکن ایسے بھیانک منظر نامے میں بھی ڈاکٹر فیض الحسن ان لوگوں میں سے ایک تھے جنہوں نے مصیبت کی اس گھڑی میں نہ صرف خود کو ہر وقت عوامی خدمت میں مشغول رکھا بلکہ زندگی وموت کے احساس سے بالکل الگ انہوں نے اپنی ساری توانائی ایسے کرونا مریضوں کی دیکھ بھال میں صرف کی جن کے پاس سے گزرتے ہوئے بھی لوگ خوف زدہ ہو جاتے تھے، دوران گفتگو ڈاکٹر فیض الحسن نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ کرونا کی جنگ میں ہم نے کئی طرح کے مسائل کا سامنا کیا تھا اور اس ملک کی عوام نے لاکھوں کی تعداد میں اپنوں کو کھویا تھا لیکن جس طرح کرونا مریضوں کے ساتھ برتاو کرنے کا ماحول پیدا کیا گیا وہ انسانی احساس کے خلاف تھا جس کا درد آج بھی مجھے بے چین کر دیتا ہے انہوں نے کہا کہ میں نے ایک پل کے لئے کرونا کے ماحول میں خود کو اپنی ذمہ داریوں سے الگ نہیں کیا تاکہ کل مجھے خدا کے سامنے اپنے فرائض کے تئیں جوابدہ ہونا نہ پڑے، ظاہر ہے کہ اس طرح کی فکر وہی شخص رکھ سکتا ہے جس کا دل انسانی درد سے آشنا ہو، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ میری زندگی کا مقصد سماج کے غریب طبقہ کے بنیادی مسائل کا حل تلاش کرکے انہیں خوشحال زندگی فراہم کرنا اور ان کے لئے علاج ومعالجے کے مرحلے کو آسان بنانا ہے تاکہ وہ ایسی مشکلات سے خود کو بچا سکیں جن کے سبب نہ جانے ہر سال سماج میں کتنے لوگ دم توڑ دیتے ہیں، اسی وجہ کر ہاسپیٹل نے ماہر سرجن ڈاکٹر فیض الحسن کی نگرانی میں خواتین کے مسائل کی اسپیسلسٹ ڈاکٹر عفت زماں، چائلڈ اسپیسلسٹ ڈاکٹر محفوظ عالم، ہارڈ اسپیسلسٹ ڈاکٹر نصر ابدالی،ہڈی کے ماہر ڈاکٹر ضیاءالحسن، آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر عرفان انصاری وغیرہ کی اہم خدمات کو یقینی بنائے رکھنے پر خاص توجہ دی جا رہی ہے،ان سب کے علاوہ ہاسپیٹل نے لڑکیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے لڑکیوں کی پیدائش پر ہونے والے تمام طرح کے اخراجات میں پچاس فیصد ڈسکاونٹ رکھا ہوا ہے جس پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے، انہوں نے بتایا کہ رام شیلا ہاسپیٹل کے کردار کو موثر بنانے کے لئے جہاں چائلڈ اسپیسلسٹ ڈاکٹر محفوظ عالم سمیت مختلف تجربہ کار ڈاکٹروں کی سہولیات کو یقینی بنائے رکھنا میرا بنیادی مشن ہے وہیں کم خرچے میں مریضوں کا علاج ہماری اولین ترجیح میں شامل ہے تاکہ معصوم بچوں کے علاج میں عوام کو کسی طرح کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے،انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اپنے پیشے کے تئیں ایماندار اور جوابدہ نہیں ہوں گے سماج کو بہتر منزل کا پتہ نہیں ملے گا، ہو سکتا ہے بعض لوگوں کے لئے ان کے یہ جملے محض الفاظ لگتے ہوں مگر سچ یہ ہے کہ میں نے ہاسپیٹل کے اندر عوام و خواص کی بڑی جماعت کو جس خود اعتمادی کے ساتھ چہل پہل دیکھا ہے اس سے مجھے اندازہ لگا کہ ڈاکٹر فیض الحسن نے جس انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رام شیلا کی بنیاد رکھی تھی اس کے قابل رشک نتائج سے سماج کو جینے کی امید نظر آرہی ہے،اسی کا نتیجہ ہے کہ اس ہاسپیٹل پر طرف عوام وخواص کا اعتماد دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com