نئی دہلی میں کے کویتا کی پریس کانفرنس
ہم نے دیکھا ہے کہ بی جے پی نے 9 ریاستوں میں بیک ڈور انٹری کا استعمال کیا ہے، وہ تلنگانہ ریاست میں ایسا کرنے سے قاصر رہی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اب ای ڈی کا استعمال کر تے ہوئے خوف کا ماحول پیدا کرنا چاہتی ہے، لیکن ہم خوفزدہ ہونے والے نہیں ہیں ۔
ان خیالات کا اظہاربی آر ایس قائد و دختر چیف منسٹرکے کویتا نے دہلی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ۔ رکن تلنگانہ قانون ساز کونسل کویتا نے زور دے کر کہا کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے۔
اور وہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ای ڈی مودی سے پہلے ان ریاستوں میں چلی جاتی ہے جہاں بی جے پی اقتدار میں نہیں ہے ۔
مرکزی حکومت، تلنگانہ قائدین کو ہراساں کرنے کی عادی بن چکی ہے ۔ وزیر اعظم مودی کا نہ صرف پارلیمنٹ کے باہر بلکہ پارلیمنٹ میں بھی جھوٹ بولنا عام بات ہے ۔ مودی اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے اپوزیشن پر حملے کر رہے ہیں ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ جانچ ایجنسیوں کے ساتھ مکمل تعاون کریں گی ۔
انہوں نے کہا کہ نہ صرف میرا بھائی اورمیرے والد بلکہ سارے تلنگانہ کے عوام میرے ساتھ ہیں ۔رکن کونسل نے کہا کہ وہ وزیر اعظم مودی سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی،روزگار کی فراہمی، اور سبسڈی فراہم کرنے کا مطالبہ کررہی ہیں جس کے ردعمل کے طورپر ہمیں تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعہ خوفزدہ کیا جارہا ہے ۔
کویتا نے وزیراعظم مودی سے استفسار کیا کہ آخر انہیں ایسا کرنے سے کیا حاصل ہوگاکویتا، جس نے خواتین کے ریزرویشن بل کی حمایت میں بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے، صدر دروپدی مرمو، وزیر اعظم نریندر مودی پر زور دیا کہ وہ بل کی منظوری کو یقینی بنائیں ، حالانکہ انہوں نے مرکز پر اپوزیشن جماعتوں کوہراساں کرنے کیلئے تحقیقاتی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ18سیاسی جماعتوں کے نمائندے 10؍مارچ کو دہلی میں ان کے تجویز کردہ احتجاج میں شرکت کریں گے ۔ کویتا نے صدر دروپدی مرمو سے درخواست کی ہے کہ وہ خواتین ریزرویشن بل کی منظوری کو یقینی بنائیں۔ بی آر ایس ایم ایل سی نے کہا کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں انہیں اتنے مختصر نوٹس پر کیوں طلب کیا گیا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ تحقیقات کے نام پر کچھ سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشیش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا وہ واضح طور پر کہے رہی ہیںکہ ان کا موجودہ تحقیقات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
انہوں نے بعد میں ایک ٹویٹ میں کہا۔ایک سماجی کارکن ہونے کے ناطے اور پیشگی وعدوں کے ساتھ میں نے آنے والے ہفتے کے لیے اپنا شیڈول پہلے سے ہی بنا رکھا تھا اور میری درخواست کا اچانک مسترد ہونا ان وجوہات کی بنیاد پر ہوتا ہے جو آپ کو سب سے زیادہ جانتے ہیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں ہے۔
کویتا نے سوال کیا کہ وہ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پوچھ گچھ کیوں نہیں کر رہے ہیں۔ قانون کہتا ہے کہ تفتیشی ایجنسیاں خاتون کے گھر آکر پوچھ گچھ کریں اور اگر ضرورت پڑی تو وہ خواتین سے پوچھ گچھ کے طریقہ کار پر سپریم کورٹ جائیں گی۔
بی آر ایس لیڈر کے کویتا نے آج زور دے کر کہا کہ ا نہوں نے کچھ غلط نہیں کیا ہے اور وہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کا سامنا کریں گی ۔ انہوں نے کانگریس لیڈر سونیا گاندھی کی تعریف کی کہ انہوں نے مرکز میں مخلوط حکومت کی قیادت کرنے کے باوجود خواتین کے ریزرویشن بل کی حمایت کی۔