واشنگٹن(ملت ٹائمز؍ایجنسیاں)
ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکہ کا صدر منتخب ہوئے ابھی کچھ ہی دن ہوئے ہیں،لیکن عالمی تجارت پر ان کی پالیسیوں کا بڑا اثر دکھائی دینا شروع ہو چکا ہے۔12ممالک کے ٹرانس پیسفک پارٹنر شپ سمجھوتے سے امریکہ سے باہر ہو چکا ہے، جاپان، چین اور جنوبی کوریا کی کاروباری پالیسیوں کی ٹرمپ مسلسل مخالفت کر رہے ہیں۔امریکہ کی تبدیل ہوتی پالیسیوں سے فی الحال ہندوستان ، انڈونیشیا، ملیشیا اور ویت نام جیسے ممالک کو کوئی نقصان نہیں ہوا ہے،لیکن یہ راحت زیادہ دنوں تک برقرار نہیں رہ سکتی ہے،ان تمام ممالک سے تجارت میں امریکہ کو مسلسل نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔نیوز ایجنسی بلوم برگ کے مطابق ،ٹرمپ انتظامیہ ان ممالک کے ساتھ کاروبارکے سلسلہ میں سخت فیصلے لے سکتا ہے، جس کے ساتھ اسے مسلسل نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔بلوم بر گ کے مطابق ،ٹرمپ کے نیشنل ٹریڈ کونسل کے سربراہ پیٹر نوارو اور کامرس سکریٹری کے لیے مجوزہ ولبر راس کا دعوی ہے کہ گزشتہ دہائیوں میں عالمی کساد بازاری کے درمیان امریکہ کو ان ایشیائی ممالک کے ساتھ کاروبار میں بڑا نقصان اٹھانا پڑا ہے جو امریکہ میں بڑی مقدار میں ایکسپورٹ کرتے ہیں اور امریکہ ہر سال اس ٹریڈ خسارہ کے نقصان کو برداشت کرتا ہے۔اس حقیقت پر سنگاپور سے تعلق رکھنے والے گلوبل ٹریڈ کے ماہرین کا خیال ہے کہ ایسا کسی بھی وقت دیکھنے کو مل سکتا ہے کہ ڈنلڈ ٹرمپ ٹوئر کے ذریعے ان ممالک سے کاروبار پر بڑا فیصلہ لے لیں۔ہندوستان اور امریکہ کے درمیان کاروبار ڈبلیو ٹی او قوانین اور 2005سے چلے آ رہے ٹریڈ پالیسی فورم کے تحت ہوتا ہے۔2005سے لے کر 2015تک ہندوستان امریکہ کے درمیان کاروبار 29بلین ڈالر سے بڑھ کر 65بلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے، اس کاروبار میں ہندوستان کو آئی ٹی سروس سیکٹر ، ٹیکسٹائل اور مہنگے جواہرات کے کاروبار میں بڑا منافع ہوتا ہے، اس کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان خوشگوار تعلقات ہیں، صدر کے عہدے کی کمان سنبھالنے کے بعد ٹرمپ نے بطور پانچویں عالمی لیڈر مودی سے فون پر بات کی تھی،اس بات چیت میں کاروبار میں امریکی خسارے کا مسئلہ نہیں اٹھا تھا۔