ریاستی حکومت اورضلع انتظامیہ کی سست رفتاری، شرپسند عناصروں پر دو دن بعد کیا گیا مقدمہ
دربھنگہ: (پریس ریلیز) پچھلے کچھ سالوں سے ایسا معلوم پڑتا ہے کہ دربھنگہ (متھلانچل) آر ایس ایس کا سینٹر بن چکاہے۔ یہاں آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت کا بھی آنا جانا لگارہتا ہے بلکہ کئی کئی دنوں تک وہ دربھنگہ کی سرزمین پر ٹھہرتے بھی ہیں۔ ابھی اکثریت آبادی کا نیا سال اور رام نومی جیسا تہوار ہے جس کو لیکر دربھنگہ کے بہت سارے جگہوں پر بھگوا جھنڈا لگایا گیا ہے لیکن اس بار کچھ الگ ہی دیکھنے کو مل رہا، جہاں کبھی جھنڈا نہیں لگتا تھا وہاں بھی اس بار کھل عام جھنڈا بینر لگادیا گیاہے۔ پچھلے سال کچھ شرپسند عناصروں نے مولاگنج کے راستے میں کاغذ پر ”ہندوراشٹر“ لکھ کر لگایا تھا لیکن اس بار تو ساری حدوں کو ہی پارکردیا گیا۔ باضابطہ طور پر مولاگنج سے مرزا پورکے راستے میں کئی جگہوں پر آر ایس ایس، وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے شرپسند عناصروں نے بھگوا رنگ کے بینر پر ”ہندوراشٹر“ لکھ کر لگادیا جس کو دیکھتے ہی دیکھتے سماج اور خاص کر پورے متھلانچل کے مسلمانوں میں بے چینی شروع ہوگئی۔ اس پورے معاملے پر آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے قومی صدرنظرعالم نے فوراً دربھنگہ ضلع کلکٹر اور بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کے نام درخواست لکھ کر مطالبہ کیا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے اور یہ ملک آئین سے چلتاہے۔ یہاں سبھی مذہب کے لوگوں کو آزادی کے ساتھ اپنے اپنے مذہب کو مانتے ہوئے رہنے کا حق حاصل ہے پھر کیسے ”ہندوراشٹر“ کا بینرلگایا گیا۔ نظرعالم نے درخواست کے ذریعہ مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں جو بھی شرپسند عناصر اور تنظیمیں شامل ہیں اس پر فوری طور پر قانونی کارروائی کی جائے اور بینر کو فوراً ہٹایا جائے۔ ضلع کلکٹر تک بات پہنچتے ہی ضلع کلکٹر دربھنگہ نے ایس ایس پی کو اس کی جانکاری دی اور نہ صرف بینر ہٹانے کے لئے کہا کہ بلکہ اس میں شامل تمام شرپسندوں عناصروں پر قانونی کارروائی کرتے ہوئے گرفتاری کی بات کہی ہے۔ لیکن اب تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ انتظامیہ اور حکومت پر جب دباؤ بنایا گیا تو دو دنوں بعدمقدمہ لہریا سرائے تھانہ میں 138/23 درج کیا گیاہے جس میں کچھ نامزد اور 100 سے زیادہ نامعلوم لوگوں کو شامل کیا گیاہے۔ وہیں نظرعالم کا کہنا ہے کہ بھاجپا اپنی سیاسی روٹی سینکنے میں لگی ہے اور 2024 کا انتخاب ایسے ہی مدعے سے جیتنا چاہتی ہے لیکن افسوس کامقام ہے کہ بہار میں سماجوادی نیتاؤں بلکہ سوشاسن بابو کی حکومت ہے تب اس طرح کا معاملہ شرپسندعناصر اور فرقہ وارانہ ماحول بگاڑنے والی تنظیموں کے ذریعہ انجام دیاجانابیحد افسوس ناک ہے۔آخربہار جیسی جگہوں پر ان تنظیموں کے لوگوں کا حوصلہ اتنابلند ہے تو کیسے بھاجپا کو نام نہاد سیکولرپارٹیاں 2024 میں شکست دے پائیں گی۔ نتیش کمار کے ساتھ خود کو سب سے بڑا سماجوادی بتانے والی راجد کا دربھنگہ سینٹر پوائنٹ مانا جاتا ہے پھر بھی دو دنوں تک ”ہندوراشٹر“ کا بینر لگا رہا اور اس پر کسی کی زبان تک نہیں کھلی۔ ضلع انتظامیہ اور ریاستی حکومت کی سست رفتاری کا ہی نتیجہ ہے کہ اب تک ملک مخالف اور مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے پولیس کی گرفت سے باہرہیں۔ اگر یہی کام کسی مسلمانوں نے کیا ہوتا تو کیا نتیش کمار کی پولیس اس طرح خاموش تماشائی بنی رہتی۔ نظرعالم نے بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ بہار کو بھاجپا کے ایجنڈے پر مت لے جائیں۔ بہار کی عوام کو آپ سے اُمید ہے اس لئے ایسی تمام تنظیمیں آر ایس ایس، وشو ہندو پریشد اور بجرنگ کو بہار میں روکیں اور اس میں شامل غنڈوں پر فوری کارروائی کرتے ہوئے جیل بھیجیں تبھی امن و امان قائم رہے گا اور بہار آگے بڑھ سکے گا۔