محمدشمشادقاسمی
یوپی میں کچھ سیٹوں پر ووٹنگ ھو چکی ھے اور کچھ پر ابھی باقی ھے مسلمان تذبذب اور کرب سے دوچار ھے ذھنی کشمکش اور فکرو اندیشو میں مبتلا ھے کچھ سیاسی جماعت کو چھوڑ کر… مسلمان مایوسی کا شکار ھیں، چپے چپے پر لوگ اس بات کا تذکرہ نظر آرھے ھیں کہ مسلمانوں کے ووٹ کی چو طرفہ تقسیم کی وجہ سے = بی جے پی کی سیٹیں نکل جائیں گی
وە اس طرح سے کہ ,, نام کا جو اتحاد ھوا ھے ، ادھر بھی مسلمان ضرور جائے گا اور اکھلیش کی وعدہ خلافی… اور نظر اندازی کی وجہ … کچھ کو ھاتھی کی دم بھی … تھامنی ھے==== اورجو حقیقت میں مسلمانوں کی ھمدرد پارٹیاں ھیں…. جیسے ایم آئ ایم ” پیس پارٹی وغیرہ…… انکی طرف بھی مسلمانوں کا جھکنا یقینی ھے،،،،
جھاں تک کانگریس اور ایس پی کے اتحاد کی بات ھے،،،اس میں مسلمانوں کا کوئی بھی فائدہ نھی ھے—-یە تمھاری مفلسی، غربت، جہالت، بے روزگاری، اور جیلوں میں بند بے قصور مسلم نوجوانوں کی رھائ کے لیے کوئی ھوا ھے؟ ایک کا سیاسی وجود خطرے میں ھے—- تو دوسرے کو کرسی کی حفاظت کا مسئلہ درپیش ھے—-
ان دونوں پارٹیوں کا اتحاد وقت کی نزاکت کے اعتبار سے کیسابھی ھو، دونوں ھی کا ریکارڈ مسلمانوں کے تعلق سے انتھائ داغدار ھے، کانگریس نے ھمیشە ھی منافقانہ کردار ادا کیا ھے،مسلمانوں کے حق میں کچھ کیا ھو یا نە کیا ھو، لیکن متعصب ھندووءں کو خوش کرنے کیلئے ھم کو انتھائ کسمپرسی اور پسماندگی میں لا کھڑا کیا ھے،طرفہ اور تماشہ کی بات یە ھے کە اتنی زیادتیاں اور منافقانہ روش کے باوجود، ھمارے چاپلوس کاسە لیس قسم کے نیتا ”” کانگریس پارٹی کے احسانات اس طرح گناتے ھے— کە حسرت اور افسوس کے ساتھ کھنا پڑتا ھے،کە : “” ھم پے احسان جو نە کرتے تو یە احسان ھوتا ” اوربات اگر سماجوادی پارٹی کریں —- گزشتہ چار پانچ سالوں سے مسلمانوں کو اس طرح نظر انداز کیا ھے کە ساری ھی پارٹیوں کو پیچھے چھوڑدیا… ریکارڈ چیک کرلو اس سے زیادہ فسادات تو کسی اور پارٹی کی قیادت میں ھوئے ھی نھی…فرق صرف اتنا ھے،کە گجرات فسادات کی وجہ سے بی جے پی مسلم دشمن قرار دی جاتی ھے…اور یوپی میں فسادات کے باوجود مسلمانوں کا ایک گروہ اسکی مسلم دوستی کو ثابت کرنے کے چکر میں لگا ھوا ھے…میرے اپنے بھائیوں سے درخواست اس سلسلے میں صرف اتنی سی ھے—-کە وە سماج وادیوں کی سرخ ٹوپیوں کو ذرا غور سے دیکھیں تو آپ کو مظفرنگر اور دیگر فسادات زدە علاقوں میں رەرھے مظلوم مسلمانوں کے خون کی چھینٹیں ضرور نظر آئیں گی،،،رھی یو پی کی تیسری قیادت “””بی ایس پی””’ کی بات تو وە مسلمانوں کے حق میں مفید نھی ھے – تو اتنی نقصان دہ بھی نھی ھے…رە گئ آخری اور سب سے اھم بات وە مسلمانوں کی اپنی قیادت اور تنظیمیں ھیں،ھمیں اس طرف خاصی توجہ اور دھیان دینے کی ضرورت ھے،مسلم پارٹیوں میں سب سے مضبوط اور طاقتور اور مسلمانوں کے حقوق کے لیے سختی کے ساتھ آواز اٹھانے والی اگر کوئی پارٹی ھے تو وە ” آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین” اویسی برادران کی پارٹی ھے،ایک تعلیم یافتہ کا بیان ھے،
اس نے کھا ھے :اویسی برادران نے = علی برادرانکی یاد تازہ کردی ھے (محمد علی جوہرمولانا شوکت علی گوھو)میں مسلمانوں سے اپیل کرتا رہا ھوں کە اویسی صاحب کی پارٹی کو متحد ھوکر ووٹ ڈالو، اس لئے کە اویسی صاحب مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھاتے ھیں،انھیں انصاف دلانے کے لیے….اپنی حکومت کی توسیع کے لئے نھی،قومی تفوق کے لیے نھی، تجارتی منڈی اور ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے نھی، دوسرے مسلم نیتاوءں کو نیچا دکھانے کیلئےنھی،دوسروں پر اپنی برتری ثابت کرنے کے لیے نھی، رشک و ھوس اور جاہ پرستی کے جذبات سے متاثر ھو کر نھی،،،، بلکہ آپ کو بیدار کرنے کے لئے، آپ کو انصاف دلانے کے لئے، ظالم کو سزا دلانے کے لئے، ظلم کے سد باب کے لیے، مفسدین اور شر پسندوں کی سرکوبی کے لیے، اور تاکہ مظفرنگر اور دادری جیسے سانحات دربارە رونما نە ھوں ، ایک ماں دلی کی سڑکوں پر ماری ماری نە پھرے اس کے بیٹے کی بازیافت کے لیے،
مسلم پرسنل لاء اور طلاق ثلاثہ کا معاملہ نە اٹھے اسکے دفاع کے لیے،،،، مسلمانوں!
ایک بار صرف ایک بار موقع تو دو —مسلم چاپلوس نیتاوءں کو بھت آزماچکے ایک بار اس نڈر خودار بھائی کا طرز حکومت بھی دیکھو،
یە ایک ملت کے غم میں فکر مند انسان کی ذاتی رائے ھے….
بہر حال اتر پردیش کی اکثر پارٹیاں، مسلم ووٹوں کے محتاج ہیں !
اب یہ فیصلہ ہمیں خود کرنا ہے کہ ہم بی جے پی کو ہرانے کے زعم میں خود کو مجبور دیکھنا چاہتے ہیں یا
اپنی قیادت کو ووٹ کے ذریعہ بقول شمس تبریز قاسمی کہ اگر ہم کو کسی کو کامیاب بنانے کی کوشش کرتے ہیں تو !! وہاں ہمیں یقینی طور پر احترام کی نگاہ سے دیکھا جائے گا،ہماری قربانیوں کو یاد رکھا جائے گا،
ہمارے مطالبات تسلیم کئے جائیں گے۔