نئی دہلی: (پریس ریلیز) معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نے 1999 میں شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کی یاد میں شاہ ولی اللہ ایوارڈ کا سلسلہ شروع کیاتھا جس کے تحت سلامی اقدار کے فروغ و ارتقا میں شاہ صاحب کی خدمات جلیلہ کی یادوں کو شاداب اور قلب و نظر کو منور رکھنے کی غرض سے انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نے سماجیات ، ادبیات ، قانون اور اسلامیات کے میدانوں میں کارہائے نمایاں انجام دینے والے ممتاز علماء و دانشوران کی قدر افزائی کیلئے شاہ ولی اللہ ایوارڈ سے سرفراز کیا جاتا ہے ، ایک لاکھ روپے کا اعزازیہ ، ایک سپاس نامہ ، مومینٹو اور ایک شال پر مشتمل یہ ایوارڈ ہر سال کسی منتخب عالم دین یا دانشور کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے ۔
ایوارڈ کی اسکیم کا انتظام وانصرام آئی او ایس کی مجلس منتظمہ کے ذریعہ مقرر کردہ ایک خود مختار بورڈ کرتا ہے، بورڈ کی طرف سے ہرسال ایوارڈ کے موضوع یا میدان کار کا تعین کرکے اس کا اعلان کیا جاتاہے اور ملک کے اہل علم سے گزارش کی جاتی ہے کہ مقرر کردہ عنوان پر نمایاں کام کرنے والی شخصیات کی تفصیلات آئی او ایس کو بھیجی جائے تاکہ ایوارڈ دینے کے سلسلے میں ان کے نام پر بھی بورڈ غور و خوض کرے ۔ سال رواں کیلئے ایوارڈ کا عنوان طے کیا گیا ہے ۔” ہندوستان کی تاریخ و تہذیب کا معروضی مطالعہ “۔ آئی او ایس کی ایوارڈ کمیٹی کی اپیل ہے کہ جن لوگوں کا اس میدان میں کام ہے ، جنہوں کتابیں تصنیف کیا ہے اور لٹریچر تیار کیاہے ایسی شخصیات کے نام ایوارڈ کیلئے تجویز کیئے جائیں۔ آئی او ایس کی ویب سائٹ پر فارم موجودہے جس کے مطابق تفصیلات آئی او ایس کے ایمیل پر بھیجی جاسکتی ہے ۔ واضح رہے کہ ایوارڈ کیلئے نام تجویز کرنے کی آخری تاریخ 20 مئی 2023 ہے۔
اس کے علاوہ ہر سال ایک جونیئر کٹیگری کا ایوارڈ بھی دیا جاتا ہے جس کا طریقہ کار یہ ہوتاہے کہ متعین کردوہ موضوع پر مضمون نگاری کا مقابلہ ہوتاہے جس میں سب سے بہترین مضمون لکھنے کو 25 ہزار روپے کا انعام دیا جاتا ہے ۔ سال رواں مضمون نگاری کے مقابلہ کیلئے عنوان ہے ” ہندوستان میں غیر مسلموں کے ساتھ مسلم حکمرانوں کا برتاﺅ“۔ اس کی آخری تاریخ بھی 20 مئی ہے ۔ اس تعلق سے پوری تفصیلات آئی او ایس کی ویب سائٹ پر موجود ہے اور کسی بھی شعبہ سے تعلق رکھنے والے مقابلہ مقالہ نگاری میں حصہ لے سکتے ہیں۔