نئی دہلی: (پریس ریلیز) صدر مشاورت فیروز احمد ایڈوکیٹ نے یوپی پولیس حراست میں عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف احمد کے بہیمانہ قتل کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ مانیٹرنگ کمیٹی کے تحت غیرجانبدار عدالتی تحقیقات ہو
بھارتیہ مسلمانوں کی تنظیموں کے واحد وفاقی ادارہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر فیروز احمد ایڈووکیٹ نے عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف احمد کے یو پی پولیس حراست میں دائیں بازو کے قاتلوں، جنہوں نے اس وحشیانہ اورا سپانسر شدہ قتل کے بعد جئے شری رام کے نعرے لگائے تھے،کی سخت مذمت کی ہے۔
صدر مشاورت فیروز احمد نے کہا کہ مشاورت قانون کی بالادستی میں یقین رکھنے والے ان تمام اداروں و افراد کے ساتھ کھڑی ہے جو یوپی پولیس کی ناک کے نیچے اور بظاہر یو پی انتظامیہ کی لاپرواہی اور ملی بھگت سے ہوئے اس سرد خون کی بھی سخت مذمت کرتے ہیں۔
صدر مشاورت نے کہا کہ پولیس حراست میں ہوئے سابق ممبر پارلیمنٹ کے بہیمانہ قتل نے اترپردیش میں امن و امان کی صورتحال، جو انارکی کی انتہا تک پہنچ گئی ہے، کے بارے میں بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے اور اس پر صدر جمہوریہ ہند کی فوری توجہ کی ضرورت ہے،ساتھ ہی سپریم کورٹ کو اس قتل پر ازخود نوٹس لینا چاہیے تاکہ اس ماورائے عدالت قتل کے پس پردہ سازش کا پردہ فاش ہو سکے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے انکوائری کمیشن کی تشکیل ہو جو اس انتہائی گھناؤنا فعل کے پیچھے ملوث طاقتوں کا پردہ فاش کر سکے۔
صدر مشاورت نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ یوپی انتظامیہ نے اعلیٰ افسران کو معطل کرنے کے بجائے صرف نچلے درجے کے پولیس اہلکاروں کو ہی ڈیوٹی میں غفلت برتنے کے الزام میں معطل کر دیا ہے اور یہ کہ مقامی افراد کی نگرانی میں کوئی بھی انکوائری ایک فضول اور”لیپا پوتی“ کرنے کی ایک فسانہ مشق ہوگی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ موجودہ حالات میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے”مٹی میں ملاد یں گے“ کے ایجنڈے کے بیان کی بازگشت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور عتیق احمد کے قتل کی ٹائمنگ بھی ایک سیاسی سازش لگتی ہے کیونکہ اس قتل کے بعد حکمراں جماعت کے کارکنان کے ذریعہ جس انداز میں آتش بازی کی گئی اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ ریاست میں بلدیاتی انتخابات میں فائدہ حاصل کرنے کے لیے فرقہ وارانہ پولرائزیشن کرنے کا عمل ہے۔