نئی دہلی: فسادات کے دوران نرودا واقعہ میں احمد آباد کی خصوصی عدالت نے ثبوت کی کمی کی وجہ سے تمام ملزمین کو بری کر دیا ہے۔ 28 فروری 2002 کو احمد آباد شہر کے قریب نرودا میں فرقہ وارانہ تشدد میں 11 لوگ مارے گئے۔
اس معاملے میں گجرات کی سابق وزیر اور بی جے پی لیڈر مایا کوڈنانی، بجرنگ دل لیڈر بابو بجرنگی اور وشو ہندو پریشد لیڈر جئے دیپ پٹیل سمیت 86 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان میں سے 18 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
خصوصی جسٹس ایس کے بخشی کی عدالت نے 16 اپریل کو کیس کے فیصلے کی تاریخ 20 اپریل مقرر کی تھی۔ انہوں نے ملزمان کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت بھی کی۔ تمام ملزمان اس وقت ضمانت پر باہر تھے۔
2010 میں شروع ہونے والے مقدمے کی سماعت کے دوران، استغاثہ اور دفاع نے 187 گواہوں اور 57 چشم دید گواہوں سے جرح کی۔ تقریباً 13 سال تک چلے اس کیس میں 6 ججوں نے مسلسل سماعت کی۔
گودھرا واقعہ کے اگلے دن نرودا میں فسادات ہوئے ، یعنی 28 فروری کو نرودا گاؤں میں بند کا اعلان کیا گیا۔ اسی دوران صبح تقریباً 9 بجے لوگوں کے ہجوم نے بازار بند کرنا شروع کر دیا اور تشدد پھوٹ پڑا۔ ہجوم میں شامل لوگوں نے پتھراؤ کے ساتھ آتش زنی، توڑ پھوڑ شروع کر دی اور 11 افراد کو ہلاک کر دیاتھا
اس کے بعد پٹیا گاؤں میں بھی فساد پھیل گیا۔ یہاں بھی قتل عام ہوا۔ ان دو علاقوں میں 97 افراد مارے گئے۔ اس قتل عام کے بعد پورے گجرات میں فسادات پھیل گئے۔ اس معاملے میں ایس آئی ٹی نے اس وقت کی بی جے پی ایم ایل اے مایا کوڈنانی کو اہم ملزم بنایا تھا۔ تاہم اسے اس کیس میں بری کر دیا گیا ہے۔
مایا کوڈنانی کا دعویٰ ۔ وہ فسادات کے دوران اسمبلی میں تھیں مایا کوڈنانی صبح گجرات اسمبلی میں ان کے ساتھ تھیں۔ جبکہ دوپہر کو وہ گودھرا ٹرین سانحہ میں مارے گئے کار سیوکوں کی لاشیں دیکھنے سول ہسپتال پہنچی تھیں۔ جبکہ کچھ عینی شاہدین نے عدالت میں گواہی دی ہے کہ کوڈنانی فسادات کے دوران نرودا میں موجود تھیں اور انہوں نے ہجوم کو اکسایا تھا۔
(بشکریہ زین نیوز)