بھائی کے بنا ایک اور عید

فضل المبین 

وقت اپنے حساب و رفتار سے جاری ہے۔ بھائی کے جدائی کا سال بھی ہو چکا۔ ہمیں معلوم ہی نہ تھا کہ برسی کیا ہوتی ہے؟ چہلم کسے کہتے ہیں؟ حالات اور زمانہ، سخت گیر معلم ہے۔ ایک ہی جھٹکے میں تمام اسباق سکھا دیتا ہے۔ بھائی کے بغیر پہلی عید گزر گئی ، بقرعید بھی کٹ گیا ، گھر کی پہلی خوشیوں والی تقریب کا اختتام بھی ہو ہی گیا ۔ سب اپنے ، رشتہ دار ، خالہ ، ممانی بہن ، مامو ، بھائی ایک چھت تلے جمع تھے۔ بس میرا بھائی نہ تھا ۔ ہم سب سے جو کہنا چاہتے تھے، جو سننا چاہتے تھے، نہ کہہ سکے، نہ سن سکے۔ ادھر، ادھر کی باتیں کر کے دل بہلاتے رہے۔ حقائق سے نظریں چراتے رہے۔ دل روتے رہے۔ ایک دوسرے سے منہ پھیر کر اپنی نم آنکھوں کو چھپاتے رہے۔

 شاید میری زندگی میں مجھے شادی کے دن اتنا بھائی کبھی نہ یاد آیا ، لیکن ہماری مسکراہٹ کے پیچھے ایک بڑا غم تھا جو نکاح کے بعد ابو کی دعاؤں میں ظاہر ہو ہی گیا۔

 ماں، باپ ، بھائی، بہن کا ساتھ بھی عادت کی طرح ہوتا ہے۔ جس طرح عادت وقت کے ساتھ ساتھ پختہ ہوتی چلی جاتی ہے اسی طرح کچھ ہستیاں بھی عادت بن جاتی ہیں۔

پہلی عید تو گزر گئی۔ آئندہ عیدوں، شب براتوں پر کیا ہوگا؟ فی الحال معلوم نہیں۔ قانون قدرت ہے کہ انسان پر ایسی کوئی آزمائش، کوئی بوجھ نہیں ڈالا جاتا جو اس کی برداشت سے زیادہ ہو۔ سو اب باقی ماندہ زندگی اس دکھوں کی صلیب کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر زندہ رہنا ہے۔

موت ایک اٹل حقیقت ہے۔ اوروں کی طرح ہمارا خوش فہم دل آخری وقت تک امید کی ڈور سے بندھا رہا۔ نہیں، ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ ہماری بھائی ہمیشہ رہے گا۔ ہمارے درمیان، ہمارے ساتھ، وہ عید پر ہمارے ساتھ رہے گا ۔ دل خوش فہم نے دھوکہ دیا۔ موت حقیقت بن کر سامنے آ کھڑی ہوئی۔ اب اس حقیقت کے ساتھ زندہ رہنا ہے۔ بڑے بھائی ہو کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ میں ہی چھوٹا تھا اور وہ بڑا ، اب کوئی حقیقی غم گسار اور محرم راز نہیں۔

میرے بھائی بدر المبین ! تم تو اب کبھی نہیں آ سکتے ہماری عیدوں پر … ہماری خوشیوں میں بھی

ہم ایسے ہی ہونٹوں پر مسکراہٹ سجائے تمہیں یاد کیا کریں گے ۔ نظریں تو تمہیں ڈھونڈھے گی لیکن تم نظر نہیں آؤگے

آپ جنت کی حسین وادیوں میں آباد رہیے ۔

رابطہ: 7070903052

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com