گودی میڈیا کے منفی پروپیگنڈا پر بھروسہ کرکے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مولانا سجاد نعمانی کے خلاف جاری کیا وضاحتی بیان، سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا

نئی دہلی: ( ملت ٹائمز) آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی طرف سے سے 20 اپریل کو ایک پریس ریلیز جاری کر کے کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیاپر مولانا سجاد نعمانی کی ایک آڈیو کلپ وائرل ہورہی ہے جس میں وہ عتیق احمد اور اشرف کو شہید قرار دے رہے ہیں ، یہ ان کا ذاتی بیان ہے، پریس ریلیز میں یہ بھی کہا گیا کہ کچھ ٹی وی چینلز نے ان س بیان کو بورڈ سے جوڑتے ہوئے نشر کیا ہے جو صحیح نہیں ہے ۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مغفرت کی دعا کرنا بورڈ کے ایجنڈا میں شامل نہیں ہے ۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے لیٹر ہیڈ پر یہ پریس ریلیز ڈاکٹر قاسم رسول الیاس کے نام سے جاری کیا گیا ہے جب کہ بورڈ کی طرف سے ہمیشہ جنرل سکریٹری کی طرف سے میڈیا میں بیان جاری کیا جاتا ہے ۔سوشل میڈیا پر بیان نشر ہونے کے بعد بورڈ کی شدید تنقید کی جارہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ بورڈ نے سچائی جانے بغیر محض میڈیا کے منفی پروپیگنڈا پر بھروسا کر کے یہ بیان جاری کر دیا ہے اور مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔

ملت ٹائمز نے اس بیان کا جائزہ لینے کی کوشش کیا تو معلوم ہوا کہ سوشل میڈیا پر ایک آڈیو کلپ وائرل ہورہی ہے جس میں مولانا سجاد نعمانی دعا کر رہے ہیں کہ اللہ کیسا زمانہ آگیا ہاتھوں میں زنجیر بند بھائیوں کو قتل کر دیا گیا ان کی مغفرت فرما ان کو شہادت کا مقام عطا فرما جس نے قتل کیا ہے ہے اس کو عبرت ناک سزا دے۔

دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ آڈیو مولانا سجاد نعمانی کی ہے حالانکہ ابھی تصدیق نہیں ہو پائی ہے اور نہ خود میڈیا نے اس کی تصدیق کی ۔ایک اور اہم بات یہ ہے کہ اس دعا میں عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کا نام نہیں لیا گیا ہے بغیر نام لیے دعا کی گئی ہے لیکن بورڈ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مولانا سجاد نعمانی نے عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو شہید قرار دیا ہے ۔

کچھ ٹی وی چینلوں نے اپنے یہاں اس دعا پر اعتراض کرتے ہوئے خبر جاری نشر کیا ہے اور مولانا سجاد نعمانی پر پر تنقید کی ہے لیکن کسی نے اس بیان کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا بیان نہیں بتایا ہے ہے اور نہ ہی بورڈ سے جوڑا ہے جبکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن نے بورڈ کے لیٹر ہیڈ پر پریس ریلیز جاری کر کے دعویٰ کیا ہے میڈیا نے اسے بورڈ کا بیان بتایا ہے ملت ٹائمز کی تحقیق میں ایک بھی ایسی نیوز نہیں ملی ہے جس میں اسے بورڈ کا بیان بتایا گیا ہو۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اس پریس ریلیز پر ملت کے سرکردہ شخصیات میں شدید بے چینی ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ بورڈ کے جنرل سیکرٹری کو وضاحتی بیان بیان جاری کرنا چاہیے کہ بورڈ کے مذکورہ رکن نے کس حیثیت سے اور کس کے اختیار سے جھوٹ پر مبنی بیان جاری کیا جس سے بورڈ کی شبیہ کو نقصان پہونچ رہا ہے ۔ صارفین یہ بھی سوال کررہے ہیں کہ کیا آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دستور میں ان کے رکن کو کسی مسلمان میت کیلئے مغفرت کی دعا کرنے کا اختیار نہیں دیا گیا ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com