سپریم کورٹ نے خواتین پہلوانوں کا معاملہ بند کر دیا، کہا- ایف آئی آر ہو گئی، باقی مطالبات کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کریں

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے خواتین پہلوانوں کی درخواست پر سماعت روک دی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ معاملے کی سماعت کا مقصد ایف آئی آر سے متعلق تھا، جو درج کر لی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے خواتین پہلوانوں سے کہا کہ مستقبل میں وہ متعلقہ مجسٹریٹ یا ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتی ہیں۔
سماعت کے دوران دہلی پولیس نے اسٹیٹس رپورٹ داخل کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ شکایت کنندگان کی سیکورٹی پر دہلی پولیس کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق سیکورٹی فراہم کی گئی ہے۔ نابالغ لڑکی کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ باقی 6 شکایت کنندگان کو بھی سیکورٹی دی گئی ہے۔ چھ پولیس اہلکار 24 گھنٹے تعینات ہیں۔
مہتا نے کہا کہ شکایت کنندگان ہر چیز کے لیے عدالت میں آتے ہیں تو یہ درست نہیں ہوگا۔ ان کی درخواست میں مطالبہ پورا ہو چکا ہے۔ اب نیا مطالبہ جائز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس اپنا کام کر رہی ہے۔ سینئر خواتین افسران اس کی شکایت کی جانچ کر رہی ہیں۔ اس کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے بیان ریکارڈ کرائے گئے ہیں۔ تب مہتا نے کہا کہ یہ ابھی تک نہیں ہوا ہے۔ اس کے بعد چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا اس کے لیے مجسٹریٹ سے وقت لیا گیا ہے؟ تب مہتا نے کہا کہ ابھی نہیں، ابھی شکایت کی جانچ ہو رہی ہے۔ اس معاملے میں کل 7 شکایت کنندگان ہیں۔
سماعت کے دوران پہلوانوں کے وکیل نے کہا کہ نابالغ کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے نوٹس نہیں دیا گیا۔ تین گھنٹے تک بیانات قلمبند کیے گئے۔ کل دوپہر پولیس ضابطہ فوجداری کی دفعہ 160 کے تحت بیان ریکارڈ کرنے آئی تھی۔ اس معاملے میں کل شام 4 شکایت کنندگان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان شکایت کنندگان کے بارے میں مسلسل بیانات دے رہے ہیں۔
اس پر برج بھوشن شرن سنگھ کی طرف سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ ہریش سالوے نے کہا کہ دھرنے پر بیٹھے شکایت کنندگان انٹرویو بھی دے رہے ہیں۔ تب تشار مہتا نے کہا کہ جنتر منتر پر مظاہرہ کے لیے بیٹھی شکایت کنندہ خواتین پہلوان بھی ٹی وی پر مسلسل بیان دے رہی ہیں۔ مہتا نے کہا کہ سیاسی پارٹی کے لوگ وہاں بستر لے گئے ہیں۔ پھر ہاتھا پائی ہوئی۔ پولیس والوں میں سے کوئی بھی شرابی نہیں تھا۔ سب کا طبی معائنہ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے شکایت کنندہ سے پوچھا کہ اب آپ سپریم کورٹ سے کیا چاہتے ہیں؟ آپ یہاں ایف آئی آر کے لیے آئے تھے، درج ہو گئی۔ اس کے بعد چیف جسٹس نے مہتا کے اس بیان کا نوٹس لیا کہ شکایت کنندگان کے بیان جلد ہی مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کیے جائیں گے۔
25 اپریل کو عدالت نے اس معاملے پر دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا تھا۔ سات کھلاڑیوں نے برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے درخواست دائر کی ہے۔ مرکزی حکومت نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے کام کاج کو دیکھنے کے لیے ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ باکسر میری کوم اس کمیٹی کی سربراہی کر رہی ہیں جو پہلوانوں کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا جائزہ لینے کے لیے قائم کی گئی ہے۔

جنوری میں، ونیش پھوگاٹ اور بجرنگ پونیا سمیت کئی پہلوانوں اور کوچوں نے برج بھوشن شرن سنگھ پر الزام لگاتے ہوئے دہلی کے جنتر منتر پر دھرنا دیا۔ اس کے بعد نوجوانوں کے امور اور کھیل کی مرکزی وزارت نے ان الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ ایک نابالغ سمیت سات پہلوانوں نے برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف 21 اپریل کو کناٹ پلیس پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی۔ حال ہی میں یہ پہلوان دوبارہ جنتر منتر پر دھرنے پر بیٹھ گئے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com