ملک و ملت کے اہم مسائل پر مشاورت کی مجلس عام و مجلس عاملہ کے اجلاس میں غور و خوض

نئی دہلی: (پریس ریلیز) ہندوستانی مسلمانوں کی وفاقی تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی مجلس عاملہ ومجلس عام کی میٹنگیں گزشتہ روز مشاورت آفس کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی جن میں صوبہ مہاراشٹر، دہلی، یوپی، مغربی بنگال، تلنگانہ اور کرناٹک وغیرہ سے بڑی تعداد میں اراکین عاملہ، شخصی ارکان مشاورت اور مشاورت کی وفاقی تنظیموں سے وابستہ ارکان نے شرکت کی۔

افتتاحی کلمات میں صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورتپ ایڈوکیٹ فیروز احمد انصاری نے ذمہ داران اور اراکین کا پر جوش خیر مقدم کیا اور وطن عزیز کی سیاسی، معاشی اور سماجی صورت حال بالخصوص ملت اسلامیہ کو فرقہ پرست عناصر کے ذریعہ مختلف طریقوں سے نشانہ بنائے جانے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ اس نازک اور پر آشوب دور میں مشاورت کا کردار بہت اہم ہے۔ چنانچہ اس وقت تمام ملی جماعتوں اور شخصیات کو ایک پلیٹ فارم پر آکر ایک مشترکہ اور مضبوط آواز بننا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مشاورت کسی خاص گروہ یا جماعت کی تنظیم نہیں ہے بلکہ یہ ملت اسلامیہ کے ایک ایک فرد کی وفاقی تنظیم ہے۔ لہذا اس کی حفاظت کرنے اور اسے مستحکم بنانے کی ذمہ داری ملت کے ہر فرد کی ہے۔ انہوں نے ملت اسلامیہ ہند سے اپیل کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے ملک میں انسان دوستی اور بھائی چارہ کی روایت صدیوں سے بدرجہ اتم موجود ہے لیکن فرقہ پرست عناصر اپنے ناپاک سیاسی عزائم کی خاطر ملک میں آپسی بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو تار تار کر نے کی کوششیں اور سازشیں کررہے ہیں۔ لہذا ہم سب کو مل کر متحد ہوکر مثبت طور پر اور پوری مضبوطی کے مسلسل جدوجہد کرنی ہوگی۔ صدر مشاورت نے مزید کہا کہ اس مہم کو بااثر بنانے کے لئے مشاورت ہر صوبہ میں وہاں کی تمام ملی جماعتوں اور سرکردہ شخصیات کے مشورہ سے عملی کردار ادا کرے گی۔چنانچہ اسی منصوبے کے پیش نظر نیز صوبہ بہار کی تنظیم نو کے لئے آئندہ 28/مئی 2023ء کو پٹنہ میں مشاورت کی ایک اہم میٹنگ رکھی گئی ہے۔ اس کے فورا بعد جھارکھنڈ،مغربی بنگال،مہاراشٹر کرناٹک اور تلنگانہ میں اس حوالے سے اجلاس کے انعقاد کا اعلان کیا جائے گا۔

 اجلاس کا آغاز مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی صاحب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند اور نائب صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے افتتاحی خطاب سے ہوا۔جس میں مولانا نے انتہائی دل سوزی و دردمندی کے ساتھ ملت کے اتحاد و اتفاق پر زور دیا اور فرمایا کہ مشاورت کے تمام ارکان کو مسلکی وفکری اختلاف کے باوجود یہ سمجھنا ہوگا کہ ہم تمام لوگ ایک فکر، ایک سوچ اور ایک ہی نظریہ بلکہ ایک ہی عقیدہ کے حامل ہیں۔ پہلے ہم لوگ آپس میں متفق و متحد اور منظم ہوں تبھی مشاورت ملک و ملت کی فلاح و بہبود کے لئے حقیقی کردار ادا کرسکے گی۔

پریس ریلیز کے مطابق ان اجلاسوں میں ملک وملت اور انسانیت کو درپیش اہم مسائل اور چیلنجز پر تفصیلی گفتگو ہوئی اور متعدد فیصلے لیے گئے نیز یہ طے پایا کہ مشاورت کی سرگرمیوں کی تشہیر کے لیے سہ ماہی نیوز بلیٹن شائع کیا جائے گا،ملت کے اندر پائی جانے والی مایوسیوں اور بے اعتمادی کو دور کرنے کے لئے دہلی میں ایک آل انڈیا کنونشن کا انعقاد ہوگا۔اور اس طرح کے کنونشنز صوبوں کے اندر بھی منعقد ہوں گے۔ان اجلاسوں میں کمیٹی برائے بین الاقوامی امور،کمیٹی برائے قانونی امور اور کمیٹی برائے مذاکرات کی تشکیل عمل میں آئی اور ان کے کنوینرز مقرر ہوئے۔ان اجلاسوں میں اراکین نے اپنے تعاون کا بھی اعلان کیا۔نیز ان اجلاسوں میں مشاورت بلڈنگ کی تعمیر نو کو بھی منظوری دی گئی۔ سکریٹری جنرل سید تحسین احمد نے تمام اراکین کا گرم جوشی کے ساتھ استقبال کیا۔

 میٹنگ میں اتفاق رائے سے سات اہم قراردادمنظور کی گئی جس میں مندرجہ ذیل سرفہرست ہیں۔ مشاورت کے ارکان نے ملک میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے واقعات پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ ملک میں امن و امان کوبرقرار رکھنے سپریم کورٹ کی رہنما ہدایت پر عمل کرے۔ اس موقع پر مشاورت نے اقوام متحدہ کا شکریہ ادا کیا جہاں اسلاموفوبیا کے خلاف سخت نوٹس لیا گیا ہے۔ مشاورت پروپیگنڈہ فلم ”دی کیرالہ سٹوری” کی ریلیز کو سامعین کو گمراہ کرنے اور مسلم کمیونٹی کی طرف سے زبردستی تبدیلی مذہب کا خوف پیدا کرنے کا ایک آلہ سمجھتی ہے۔مشاورت نے ملک کے سنسر بورڈ کی جانب سے فلم کو سرٹیفیکیشن دیئے جانے پر بھی شدید مایوسی کا اظہار کیا اور اس کا موقف ہے کہ فلم کو سرٹیفیکیشن دینا نہ صرف ایک غیر ذمہ دارانہ فعل ہے بلکہ اپنے فرض سے کوتاہی بھی اور ادبی فریب ہے۔مشاورت کے اجلاس میں مسلمانوں کوآپس میں موجودہ حکومت کے ذریعے تقسیم کرنے کی سخت تنقید کی گئی کہ سرکار جس طرح مسلمانوں کو پسماندہ و غیر پسماندہ کے نام پر تقسیم کررہی ہے۔

مشاورت کی میٹنگ میں اس بات پر بھی غوروخوض کیا گیا موجود حکومت میڈیا کی آزادی سلب کررہی ہے اور ایمانداری کے ساتھ صحافتی فریضہ انجام دینے والے صحافیوں کو جیل بھیج دیا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی آزادی صحافت کی درجہ بندی میں ہندوستان کا رینک بنگلہ دیش اور افغانستان سے بھی خراب ہے۔مشاورت میں اس بات پر بھی غوروخوض کیا گیا جمو کشمیر میں ابھی تک صورتحال اطمینان بخش نہیں ہے سینکڑوں لوگ ابھی تک جیلوں میں بند ہیں اور ان کے اہل خانہ کوملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔نئی میقات کے لیے منصب صدارت اور مجلس عاملہ کے 25 ارکان کے لیے ہوئے انتہائی شفاف اور منصوبہ بند انتخابات کے بعد بلائی گئی مجلس عام کی میٹنگ نے ریٹرننگ آفیسر جناب احمد رضا، معاون آر او جناب سکندر حیات اور انتخابات کے لئے نامزد آبزرور حضرات جناب ابرار احمد اور جناب تحسین احمد کے تئیں ممنونیت اور تشکر کا اظہار کیا کہ پوری انتخابی ٹیم نے غیر جانبداری کے ساتھ 2023-2027 کی میقات کے انتخابات کے عمل کو بحسن خوبی انجام دیا۔ میٹنگ میں مشاورت کے سابق صدر جناب نوید حامد کے کردار کی بھی اس امر کے لئے ستائش کی گئی کہ ان ہوں نے آزادانہ انتخابات کرانے کے لئے ہر ممکن مدد فراہم کی ہے۔

میٹنگ میں چالیس سے زیاد ہ اراکین نے شرکت کی جن میں ان کے نام سر فہرست ہیں سابق صدر مسلم آل انڈیا مجلس مشاورت کے سابق صدر نوید حامد، انڈیا اسلامک سینٹر کے صدر سراج الدین قریشی، آل انڈیا مسلم اوبی سی ارگنائزیشن کے صدر شبیر انصاری، مشاورت کے نائب صدر عابدہ انعام صاحبہ، پونہ حیدر ولی صاحب بنگلور، ثناء اللہ صاحب حیدرآباد، ڈاکٹر یسن قاسمی صاحب جھاڑکھنڈ، ہارون الرشید، مغربی بنگال، داکٹر سید احمد خان، دہلی، ابرار احمد، آئی آر ایس ریٹائرڈ، احمد رضا،جنرل سکریٹری مشاورت، ومؤمن کے نمائندے عاکف احمد وغیرہ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com