خبر درخبر(502)
شمس تبریر قاسمی
زی نیوز پر طارق فتح کا پروگرام’’ فتح کا فتوی‘‘ حکومت کی سرپرستی اور اس کے اشارے پر چل رہاہے ،تقریبا گذشتہ تین ماہ سے وہ ہندوستان میں اسلام اور علماء کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف ہ ے، ایسے شخص کا اس سے بہتر کوئی اور جواب نہیں تھاکہ اس کی بکواس سے صرف نظر کیا جائے ،لیکن حسب روایت اس کی باتوں کوبہت زیادہ اہمیت دی گئی ،اس کی مخالفت کچھ اس انداز سے کی جانے لگی جیسے اس کی بکواس سے اسلام کی شبیہ بگڑجائے گی اور بروقت اس کے خلاف کاروائی نہیں کی گئی تو یہ شخص قرآن وحدیث کی تصویر مسخ کردے گا،تاہم سوشل میڈیا پر اس کا علمی دفاع کسی حدتک مناسب تھا،برادر مفتی یاسر ندیم الواجدی نے یہ تحریک شروع کرکے ٹوئٹر پرتاریک فتح کو مباحثہ کا چیلنج بھی دیااور انہوں نے بین فتح کا فتوی کا ایک ٹرینڈ بھی چلایا ،ویڈکے ذریعہ انہوں نے مدلل جواب بھی دیا ، لیکن اب دیکھئے کہ دارالعلوم دیوبند کے طلبہ سڑکوں پر آگئے ہیں اور اس کی مخالفت کررہے ہیں۔
دارلعلوم دیوبند کے طلبہ کا یہ احتجاج نامناسب اور غیر ضروری ہے ،دارالعلو م انتظامیہ کواس پر خصوصی توجہ دینی چاہئے، موجودہ ماحول میں اس طرح کا کوئی بھی مظاہرہ دارالعلوم دیوبند کیلئے پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔
زی ٹی وی ایک چینل ہے اور اسے ایک دائرے میں رہتے ہوئے کسی بھی طرح کا پروگرام کرنے کاحق حاصل ہے ،اگر آپ اس کا دفاع کرنا چاہتے ہیں تو خود اپنا ایک چینل قائم کیجئے،میڈیا کاسہارا لیجئے اور جس مذہب کے مفکرین اسلام کے خلاف بکواس کررہے ہیں آپ اس مذہب کے حقائق لوگوں کے سامنے لاکر رکھئے ،دفاع کرنے بجائے اقدامی پوزیشن اختیار کیجئے۔پھر دیکھئے کو ن میدان چھوڑ کا بھاگتاہے ۔مجھے بہت اچھے لگا وہ شوجس میں مفتی اعجاز ارشدقاسمی صاحب کسی سوال کا جواب دینے کے بجائے خود ہی سوال کر بیٹھے اورتاریک فتح کے منہ پر انہوں نے ان کے کالے کرتوتوں کا تذکرہ کچھ اس انداز کیا کہ وہ بے بس اور لاجوا ب ہوگئے ۔
ہاں اگر احتجاج کرناہی ضروری سمجھتے ہیں تو پہلے ملی اداروں اور مسلم رہنماؤں کے خلاف احتجاج کیجئے جنہوں نے کبھی بھی میڈیا کو اپنی ترجیحات میں شامل نہیں کیا اور وہ آج بھی اس سے غافل ہیں،اس کی ضرورت واہمیت کو تسلیم نہیں کررہے ہیں۔
اس سے بڑا المیہ کیا ہوگا کہ ایک شخص ٹی وی پر بیٹھ کر کڑوروں لوگوں کے درمیان اسلام کے خلاف زہر افشانی کررہاہے اور آپ اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ اس طرح کررہے ہیں کہ دس لوگوں تک بھی آپ کی آواز نہیں پہونچ پارہی ہے۔اینٹ کا جواب اگر پتھر سے نہیں دے سکتے ہیں تو کم ازکم اینٹ سے ہی دیجئے مٹی کے ڈھیلے اور اس کے ذروں کا استعمال کرکے اپنی حماقت کا ثبوت مت پیش کیجئے ۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سوشل میڈیا استعمال کرنے والے بہت سے لوگ بسااوقات حد سے تجاوز کرجاتے ہیں ،اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پاتے ہیں اور انتہائی غلیط زبان استعمال کرنے لگتے ہیں ،خدارا ایسی حرکتوں باز آجائیے ،شرافت کے دائرے میں رہیئے اور گندی زبان استعمال کرکے مدارس ،مسلمان اور اسلام کے نام لیواؤں کی غلط شبیہ مت پیش کیجئے ، نیز سوشل میڈیا پر کوئی بھی خبر پوسٹ کرنے یا وہاٹس ایپ پر مسیج فورڈ کرنے سے قبل اس کی تحقیق کریں ،جذباتی تحریر شیئر کرنے سے گریز کریں ،اپنے کردار وعمل سے عاشق رسول ہونے کا نمونہ پیش کریں اور طرز زندگی اسلامی تعلیمات کو فروغ دین۔
اسلام کے خلاف جب بھی کوئی سازش رچی گئی ہے ،اسلام کی منفی شبیہ پیش کی گئی ہے اسلام کو فروغ ملاہے اور اس کے ماننے والوں کی تعداد میں اضافہ ہواہے 9/11 کے بعد جتنا زیادہ اسلام کو بدنام کیا گیا ہے اس سے زیادہ فروغ ملا ہے اور اسلام کا مجموعی طور پر فائد ہ ہواہے ۔تاریک فتح اور اس جیسے لوگ ہمیں کچھ نقصان نہیں پہونچاسکتے ہیں اور اس کا اس سے بہتر کوئی اور علاج نہیں ہے کہ آپ انہیں خاموشی کے ساتھ بکواس کرنے دیں کسی کو ذلیل کرنے کا طریقہ اس سے بہتر کچھ اور نہیں ہوسکتاکہ اس پر کوئی توجہ نہ دے۔