اڈانی ہنڈن برگ کیس میں سیبی کو مہلت، سپریم کورٹ نے 14 اگست تک تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی

نئی دہلی: اڈانی-ہنڈن برگ رپورٹ معاملہ کی تحقیقات کرنے سے متعلق عرضی اور سیبی (سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا) کے ذریعہ رپورٹ پیش کرنے کے لئے وقت کی حد میں توسیع کی درخواست پر آج سپریم کورٹ میں سماعت کی گئی۔ دریں اثنا، سپریم کورٹ نے سیبی کو مزید تین ماہ کی مہلت دے دی۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق سیبی کو 14 اگست تک تحقیقات مکمل کر کے عدالت کو اپنی رپورٹ پیش کرنی ہوگی۔

خیال رہے کہ اڈانی گروپ کی تحقیقات کا مطالبہ اس سال کے شروع میں امریکہ میں مقیم شارٹ سیلر فرم ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ کے بعد کیا گیا۔ اس رپورٹ میں ارب پتی گوتم اڈانی کی قیادت والے گروپ پر ٹیکس کی پناہ گاہ والے (ٹیکس ہیون) ممالک کے استعمال اور حصص کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کا الزام لگایا گیا تھا۔ تاہم، اڈانی گروپ نے ان الزامات کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔

بعد ازاں اس معاملہ کو سپریم کورٹ میں پہنچا دیا گیا۔ جس کے بعد عدالت نے 2 مارچ کو سیبی کو معاملے کی تحقیقات کرنے اور دو ماہ کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ تاہم سیبی نے اپنی نئی درخواست میں عدالت سے تحقیقات مکمل کرنے کے لیے 6 ماہ کا وقت مانگا تھا۔

اس سے پہلے کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے عدالت کو بتایا کہ سیبی 2016 سے پہلے اڈانی گروپ کی تحقیقات کر رہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اب تک کی تحقیقات میں کیا سامنے آیا ہے؟ پرشانت بھوشن نے کہا کہ یہ صاف نظر آ رہا ہے کہ اڈانی گروپ کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں متعدد شکایات موصول ہونے کے بعد بھی کچھ نہیں کیا گیا۔ پرشانت بھوشن نے کہا کہ ایک سال کے اندر اگر اڈانی کے حصص میں 10000 فیصد کا اضافہ ہوتا ہے تو اس پر محتاط ہو جانا چاہئے تھا۔ انہوں نے پوچھا کہ ان تحقیقات کا کیا بنا؟

پرشانت بھوشن نے عدالت کو بتایا کہ ڈیڑھ سال پہلے پارلیمنٹ میں سوال کے جواب سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سیبی اڈانی گروپ کے خلاف تحقیقات کر رہا تھا۔ اس پر ایس جی تشار مہتا نے کہا کہ اگر تحقیقات کی تمام چیزوں کو ریکارڈ پر رکھنے کا مطالبہ کیا جائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com