گیانواپی مسجد سے برآمد مبینہ شیولنگ کے سائنسی سروے کے ہائی کورٹ کے حکم پر سپریم کورٹ نے لگائی روک

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ (19 مئی) کو وارانسی کی گیانواپی مسجد کے احاطہ سے گزشتہ سال ہونے ویڈیوگرافی سروے کے دوران برآمد مبینہ شیولنگ کے ‘کاربن ڈیٹنگ’ سمیت سائنسی سروے کے حکم پر روک لگا دی۔ سائنسی سروے کرانے کا حکم الہ آباد ہائی کورٹ نے صادر کیا تھا، جس کے خلاف مسجد انتظامیہ کمیٹی نے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا تھا۔

خیال رہے کہ گیانواپی مسجد کے ویڈیو گرافی سروے کے دوران مسجد کے وضوخانہ سے یہ مبینہ شیولنگ برآمد ہوا تھا، جس کے بارے میں مسلم فریق کا کہنا ہے یہ کوئی شیولنگ نہیں ہے بلکہ وضوخانہ میں نصب کیا گیا فوارہ ہے، وہیں ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ یہ شیولنگ ہی ہے اور ہندووں کو اس کی پوجا کرنے کیا اجازت ملنی چاہئے۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس کے وی وشواناتھن پر مشتمل بنچ نے کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے مبینہ شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ کی اجازت دینے والے حکم سے اسے ہونے والے نقصان کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کئے جانے کی ضرورت ہے۔ بنچ نے مزید کہا کہ حکم سے متعلقہ ہدایات پر عمل درآمد اگلی تاریخ تک موخر کی جاتی ہیں۔

سپریم کورٹ نے یہ حکم الہ آباد ہائی کورٹ کے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو مبینہ شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ کرنے کی اجازت دینے کے حکم کے خلاف انجمن اسلامیہ مسجد کمیٹی (جو وارانسی میں گیانواپی مسجد کا انتظام سنبھالتی ہے) کی طرف سے دائر اسپیشل لیو پٹیشن کی سماعت کے بعد جاری کیا۔

ریاست اتر پردیش کی طرف سے سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا پیش ہوئے اور انہوں نے بھی سائنسی سروے کے دوران ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان پر تشویش کا اظہار کیا۔

قبل ازیں، مبینہ شیولنگ کی سائنسی تحقیقات کی درخواست ستمبر 2022 میں وارانسی کورٹ کے سامنے بھی پیش کی گئی تھی۔ اس عرضی کو بھی اس مقام (وضوخانہ) کی حفاظت کے سپریم کورٹ کے حکم کو مدنظر رکھتے ہوئے مسترد کر دیا گیا تھا، جہاں مبینہ شیولنگ کے پائے جانے کا دعوی کیا گیا تھا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com