ڈاکٹر حمید اللہ ایک عظیم اسکالر اور ملت کا قیمتی اثاثہ تھے:ڈاکٹر منظور عالم

نئی دہلی

 ڈاکٹر حمید اللہ کا عصری ورثہ اور اس کی عصری معنویت” کے عنوان پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کےسی آئی آٹی ہال میں انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کی جانب سے دو روزہ عالمی کانفرنس کی پہلادن آج مکمل ہوگیا۔

اس سمینار میں ڈاکٹر حمید اللہ کے بھائی کی پوتی محترمہ سعدیہ اطہر اللہ امریکہ سے شریک ہوئیں .انھوں نے تفصیل سے مرحوم کے حالاتِ زندگی اور علمی خدمات کا تذکرہ کیا اور بتایا کہ ہم نے ایک انسٹی ٹیوٹ قائم کرکے ان کی تمام تصانیف اور مضامین کو محفوظ کرنے اور ان کا دیگر زبانوں میں ترجمہ کرنے کا کام شروع کردیا ہے۔
مشہور دانش ور اور مصنف پروفیسر محسن عثمانی نے بہت خوب صورت ادبی اسلوب میں کلیدی خطبہ پیش کیا کیا _ انھوں نے مولانا ابو الاعلی مودودی، مولانا ابو الحسن علی ندوی اور ڈاکٹر حمید اللہ کی خدمات کا تجزیہ کرتے ہوئے ہر ایک کے کام کی انفرادیت واضح کی .
پروفیسر محمد نجات اللہ صدیقی نے 1972 میں ڈاکٹر حمید اللہ سے پیرس میں اپنی ملاقات کی یاد تازہ کی اور ان کے تواضع ، بے نفسی اور علمی جرات کا تذکرہ کیا۔

اس اجلاس میں انٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک تھاٹ امریکہ کے جنرل سکریٹری پروفیسر عمر حسن کسولے، پرنسپل دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ مولانا ڈاکٹر سعید الرّحمٰن الاعظمی، ممبر پارلیمنٹ مولانا اسرار الحق قاسمی اور آل انڈیا ملی کونسل کے صدر مولانا عبد اللہ مغیثی نے بھی اظہار خیال کیا _آخر .میں انسٹی ٹیوٹ کے چیرمین ڈاکٹر منظور عالم نے صدارتی خطاب کیا۔
(بہ شکریہ ایشیا ٹائمز)