گیانواپی-شرنگار گوری کیس میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے مسلم فریق کو دیا جھٹکا، مستقل پوجا کے لیے چلے گا کیس

وارانسی کے گیانواپی-شرنگار گوری کیس میں بدھ کے روز الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا۔ عدالت نے انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کی طرف سے داخل اس عرضی کو خارج کر دیا جس میں ہندو خواتین کے ذریعہ شرنگار گوری کی مستقل پوجا کی اجازت دینے کا مطالبہ کیے جانے کی مخالفت کی گئی تھی۔ دراصل گیانواپی مسجد احاطہ کے اندر شرنگار گوری کی مستقل پوجا کا مطالبہ کرتے ہوئے کچھ خواتین کے ذریعہ عرضی داخل کی گئی تھی، اسی پر مسجد کمیٹی نے اعتراض ظاہر کیا تھا۔

الٰہ آباد ہائی کورٹ نے بحث مکمل ہونے کے بعد 23 دسمبر 2022 کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ 31 مئی کو اس معاملے میں عدالت نے فیصلہ سنایا جو کہ ہندو خواتین کے حق میں گیا ہے۔ یعنی مسجد احاطہ میں شرنگار گوری کی مستقل پوجا سے متعلق کیس پر سماعت ہوگی۔ اس سے قبل ضلع جج وارانسی نے بھی یہی فیصلہ سنایا تھا جس کو انجمن انتظامیہ مسجدکمیٹی نے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج پیش کیا تھا۔

واضح رہے کہ شرنگار گوری کیس میں ہندو فریق راکھی سنگھ اور دیگر 9 اشخاص کے ذریعہ وارانسی کی عدالت میں سول سوٹ داخل کیا گیا تھا۔ اس مقدمہ میں وارانسی کے ضلع جج کی عدالت نے 12 ستمبر کو فیصلہ سنایا تھا جو کہ مسجد انتظامیہ کمیٹی کے خلاف گیا تھا۔ عدالت میں عرضی داخل کرنے والی 5 خواتین سمیت 10 لوگوں کو فریق بنایا گیا تھا۔ وارانسی کے ضلع جج کی عدالت نے مسلم فریق کے ذریعہ داخل کردہ اعتراض کو خارج کر دیا تھا۔ عدالت میں مسلم فریق نے دلیل دی تھی کہ 1991 کے ‘پلیسز آف وَرشپ ایکٹ’ اور 1995 کے سنٹرل وقف ایکٹ کے تحت سول سوٹ قابل قبول نہیں ہے۔ لیکن ضلع جج نے فیصلہ ہندو فریق کے حق میں سنایا تھا۔ اسی فیصلہ کو مسجد کمیٹی نے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com