مہاراشٹر: کولہاپور اور احمد نگر کے بعد اب آشٹی میں کشیدگی، ہندو تنظیموں کی اپیل پر بازار رہے بند

مہاراشٹر میں ٹیپو سلطان اور اورنگ زیب کو لے کر سیاست دن بہ دن گرم ہوتی جا رہی ہے۔ ریاست کے الگ الگ حصوں میں واٹس ایپ پر لگائے گئے اورنگ زیب کی تعریفوں پر مبنی اسٹیٹس کو لے کر ہندوتوا تنظیموں میں ناراضگی بڑھتی جا رہی ہے۔ کولہاپور اور احمد نگر میں گزشتہ دنوں تشدد کے واقعات پیش آئے تھے اور اب بیڈ ضلع کے آشٹی شہر میں بھی ماحول کشیدہ ہو گئے ہیں۔

بیڈ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نند کمار ٹھاکر نے جمعہ کے روز بتایا کہ ایک 14 سالہ لڑکے نے جمعرات کو مبینہ طور پر اپنے واٹس ایپ اسٹیٹس پر بادشاہ اورنگ زیب کی تعریف کی تھی۔ اس سلسلے میں ایک شکایت درج کرائی گئی۔ بعد میں کچھ مقامی ہندوتوا تنظیموں نے بند کا اعلان کیا۔ پولیس افسر کا کہنا ہے کہ لڑکا فی الحال آشٹی میں نہیں ہے، وہ چھٹی پر ممبئی گیا ہوا ہے۔ اسے جلد واپس بلایا جائے گا۔ جب وہ واپس آ جائے گا تو پوچھ تاچھ کی جائے گی۔ جانچ کے بعد اسے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

پولیس کے مطابق ہندو تنظیموں کے ذریعہ بند کے اعلان پر بیڈ ضلع ہیڈکوارٹر سے تقریباً 80 کلومیٹر دور واقع آشٹی کا پورا بازار بند نظر آیا۔ حالانکہ بند کے دوران اب تک کسی ناخوشگوار واقعہ کی خبر نہیں ہے۔ علاقہ میں پولیس کی سیکورٹی بھی سخت کر دی گئی ہے تاکہ حالات پرامن رہیں۔

واضح رہے کہ مہاراشٹر کے کولہاپور میں 6 جون کو کچھ نوجوانوں نے سوشل میڈیا پر اورنگ زیب کی حمایت میں پوسٹ کیا تھا۔ دوسرے دن کچھ مقامی لوگوں نے ٹیپو سلطان کی تصویر کے ساتھ مبینہ طور پر قابل اعتراض آڈیو پیغام کو سوشل میڈیا اسٹیٹس میں لگایا۔ اس کے بعد آس پاس کے علاقوں کی سیاسی و سماجی تنظیمیں بدھ کے روز مظاہرہ کرنے کے لیے سڑکوں پر اتر آئے۔ اس مظاہرہ کے دوران کسی نے بھیڑ پر پتھراؤ کر دیا جس سے حالات بگڑ گئے اور علاقے میں تشدد پھیل گیا تھا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com