نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے اترکاشی اتراکھنڈ میں فرقہ پرست افراد اور جماعتوں کی طرف سے مسلم کمیونٹی کے اخراج کی کھلے عام دھمکی اور اس پر عمل در آمد کرانے کی کوشش پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ مولانا مدنی نے اس سلسلے میں ۶؍جون کو وزیر داخلہ حکومت ہندامت شاہ اور صوبہ اتراکھنڈ کے وزیر اعلی ٰپشکر سنگھ دھامی کو خط لکھ کر متوجہ کیا کہ تفرقہ پھیلانے والی قوتوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور بھارت کے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی آئینی ذمہ داری پوری کی جائے ۔
مولانا مدنی نے کہا کہ اتراکھنڈ امن و امان اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے حوالے سے ایک مثالی ریاست رہی ہے، جو کچھ اتراکھنڈ کے اترکاشی میں ہورہا ہے ، ان واقعات سے ریاست کے اندر خوف اور دو فرقوں کے درمیان دشمنی کو ہوا دینے کی مہم کی گہرائی کا پتہ چلتا ہے ، نیز ارباب اقتدار کی غیر ذمہ داری بھی ظاہر ہوتی ہے کہ اس نے وقت رہتے ہوئے ایسی اشتعال انگیزیوں پر کارروائی نہیں کی ۔ یہی وہ اتراکھنڈ کی سرزمین ہے جہاں دھرم سنسد منعقد کرکے مسلمانوں کے قتل عام کی دھمکی دی گئی تھی ، جن لوگوں نے ایک سال قبل یہ پروگرام منعقد کئے تھے، وہ نہ صرف قانون کی گرفت سے باہر ہیں ، بلکہ موجودہ واقعہ میں بھی نفرت انگیزی اور دھمکی دینے والوں میں شامل ہیں، جو کھلے عام پوسٹر لگا کر اور ویڈیو جاری کرکے ایک خاص کمیونٹی کو دھمکی دے رہیں اور ریاست کی پولس انتظامیہ محض خانہ پری سے کام لے رہی ہے ۔
خط میں حکومت کو متوجہ کیا گیا ہے کہ 15 جون 2023 کو منعقد ہونے والی مہاپنچایت پر پابندی عائد کی جائے اور جو لوگ وہاں موجود ہیں، ان کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔ مولانا مدنی نے مکتوب میں کہا ہے کہ جس طرح کے حالات پیدا ہوئے ہیں ، اس کی روک تھام کے لیے بلاتاخیر مؤثر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے متاثرہ علاقہ کے ایس پی سے فون پر بات چیت کی ہے اور مطلوبہ تحفظ فراہم کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے ۔