مفتی احمد نادر القاسمی
(اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا)
بھارت میں برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی ہو یا کوئی اور سیاسی جماعت، ہمیشہ ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ ایسا ہوتا رہا ہے کہ ان کو نفسیاتی خوف میں مبتلا رکھا گیا، اس کے واجب شہری حقوق بھانت بھانت سے سلب کئے گئے ، ان کو شہری حقوق سے محروم رکھنے کےلئے ہر ملکی اور سرکاری، تعلیمی اور معاشی اسکیموں میں ایسے ایسے شرائط رکھے گئے جسے مسلمان نہ پورا کرسکے اور نہ ان اسکیموں سے فائدہ اٹھا سکے۔ یہ سوتیلاپن اور ملک میں مسلمانوں کے ساتھ یہ رویہ ہمیشہ اس وجہ سے روا رکھا گیا کہ ان کو ملک کے ایک بڑے طبقے کی طرف سے ملک میں دوسری کمیونٹی کا فریق باورکرانے کی کوشش کی گئی ۔کبھی اس کو ملک اور تعمیر وطن کا شریک نہیں سمجھا گیا۔ بس اسی قدر جتنے میں کام چل سکے اور دنیا سمجھتی رہےکہ سب کچھ جمہوری طریقے پر ٹھیک ٹھاک چل رہا ہے اور اسی فریقی ذہنیت کو سامنے رکھتے ہوئے ایسے قوانین بنائے جاتے رہے جن سے مسلم کمیونٹی کو زک پہونچتی رہے، قوانین چاہے تعلیمی پالیسی سے متعلق ہوں یا دیگر ملکی معاملات سے، اصول یہ کہ قوانین ہمیشہ ملک اورملکی عوام کی بہتری کےلئے بنائے جاتے ہیں ۔ ملک کی کسی کمیونٹی کو دبانے، اس کے ملکی اور مذہبی حقوق کو نقصان پہونچانے یا اسے نیچا دکھانے اور خود کو وجیے (کامیاب) باور کرانے کے لئے نہیں۔
آج مسلم پرسنل لا سے متعلق اور یونیفارم سول کوڈ کےقانون سازی معاملہ میں جس صورت حال کا مسلمانوں کو موجودہ برسراقتدار جماعت کی طرف سے چیلنچ کا سامنا ہے، اسی قبیل سے ہے۔ اگر مسلمانوں کو شریک سمجھا جاتا تو نہ تو ایسا برتاؤ ہوتا اور نہ ہی ان سے ملک سے وفاداری کا سرٹیفکیٹ مانگ کر ان کو شرمندہ کیا جاتا۔
بہر حال یہ صورت حال بھی آنے والے وقت میں ملت اسلامیہ کو نیا زاویہ نظر اور حوصلہ دے گی۔ ان شاء اللہ ؏
” مومن فقط احکام الٰہی کا ہے پابند “