نئی دہلی: (پریس ریلیز) ملک کی موقر تنظیم آل انڈیا ملی کونسل نے گذشتہ دن یونیفارم سول کوڈپر ایک آن لائن میٹنگ کا اہتمام کیا جس میں ملک کے سرکردہ وکلاء، دانشوران اور علماءنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ ایڈوکیٹ یوسف حاتم مچھالہ نے کہاکہ یونیفارم سول کوڈ لانے کا شوشہ چھیڑنا غیر ضروری اور بے وقت ہے ۔ اس کی ملک میں کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ابھی تک اس کا ڈرافٹ سامنے نہیں آیاہے کہ اس میں کیا ہوگا اور مسلم پرسنل لاءکے کن مسائل کو اس میں شامل کیا جائے گا تاہم ملی کونسل اور تمام مسلمانوں کا مشترکہ موقف یہی ہے کہ یونیفارم سول کوڈ غیری ضروری اور ناقابل قبول ہے ۔ آئین کے روح کی خلاف ورزی اور اقلیتوں کو ان کے مذہب اور تہذیب پر عمل کرنے سے روکنے کی سازش ہے ۔ماہر قانون آئی او ایس کے وائس چیرمین پروفیسر افضل وانی نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہاکہ اسلام صرف عبادات کا مجموعہ کا نام نہیں ہے بلکہ زندگی کے تمام شعبوں میںانسان کی رہنمائی کی گئی ہے ۔ مسلم پرسنل لاءایک جامع اور مستحکم سماجی نظام ہے اور دنیا کی مختلف قوموں نے اسی کوسامنے رکھتے ہوئے اپنا پرسنل لاءاور سماجی زندگی گزانے کیلئے نظام مرتب کیا ہے ۔ اس لئے مسلم پرسنل لاءپر کسی طرح کا سوال اٹھانا اور اس میں کمی نکالنا عصبیت پر مبنی سوچ ہے ۔ اس کے پیچھے کوئی سچائی نہیں ہے ۔ملی کونسل کے صدر مولانا عبد اللہ مغیثی نے کہاکہ یونیفارم سول کوڈ ملک کے مزاج ، آئین اور سبھی اقلیتوں کے خلاف ہے ۔ اسے کبھی بھی برداشت نہیں کیا جائے گا ۔
ایڈوکیٹ این ڈی پنچولی نے اپنے خطاب میں کہاکہ آئین میں تمام مذاہب ،اقوام اور طبقات کو مکمل مذہبی آزادی دی گئی ہے اور یونیفارم سول کوڈ لانے کا مطلب ان کو مذہبی آزادی سے محروم کرناہے جو آئین کی صریح خلاف ورزی ہوگی ۔اس طرح کی کوشش اور حکومت کا یہ عزم آئین کی روح کے ساتھ کھلواڑ ہے جس کی تمام شہریوں کو مخالفت کرنی چاہیے کیوں کہ یہ کسی ایک کمیونٹی اور سماج کا مسئلہ نہیں ہے ۔
سردار درشن سنگھ یونیفارم سول کوڈ کے حوالے سے لاءکمیشن کا سفارشات طلب کرنا غیری ضروری ہے ۔ گذشتہ مرتبہ بھی عوام نے واضح طور پر جواب دیاتھا کہ اس ملک میں یونیفارم سول کوڈ نافذ نہیں ہوسکتاہے ۔ کمیشن نے بھی اپنی رپورٹ میں یہ اعلان کردیاتھاکہ دس سالوں تک اس کا امکان نہیں ہے ۔ ڈاکٹر ارون مانجھی نے کہاکہ بی جے پی حکومت اپنے سیاسی فائدہ کیلئے یونیفارم سول کوڈ کی بات کررہی ہے لیکن یہ کبھی بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں ۔
ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے کہاکہ اتراکھنڈ کا مسودہ سامنے آچکاہے جس میں کثرت ازدواج ، میرج رجسٹریشن ، جائیداد میں لڑکیوں کی مکمل حصہ داری ، طلاق ،وارثت میں لے پالک کا حق اور اس طرح کے مسائل کو شامل کیاگیاہے جو براہ راست مسلم پرسنل لاءکے خلاف ہیں اس لئے ملی تنظیموں کو اس معاملہ میں سب سے زیادہ فعال کردار اداکرنا ہوگا ۔اس موقع پر مولانا عبد المالک مغیثی ، حاجی پرویز میاں سمیت متعدد ذمہ داروں نے اپنی رائے کا اظہا ر کیا ۔
مولانا انیس الرحمن قاسمی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ یونیفارم سول کوڈ آئین کے خلاف ہے ۔ اقلیتوں کی مذہبی اور ثقافتی آزادی پر حملہ ہے جسے برداشت نہیں کیا جائے گا اور ملک کی ملی قیادت پوری ذمہ داری کے ساتھ اس کی لڑائی لڑے گی ۔
قبل ازیں تلاوت قرآن سے میٹنگ کا آغاز ہوا ۔ ڈاکٹر شیخ نظام الدین اسسٹنٹ جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل اور مولانا محمد سلیمان خان اسسٹنٹ جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل نے مشترکہ طور پر نظامت کا فریضہ انجام دیا ۔ اس موقع پر یہ بھی اعلان کیاگیا کہ جلدہی ملی کونسل کی جانب سے لاءکمیشن کو سفارشات کی کاپی بھیجی جائے گی ۔