تنوع دنیا کی سب سے بڑی طاقت اور اتحاد کا مرکز ہے ۔ بھارت کے مسلمان اپنے سیکولر آئین پر فخر کرتے ہیں : ڈاکٹر عبد الکریم العیسی

نئی دہلی: (ملت ٹائمز) ہندوستان کے ساتھ ہمارے گہرے رابطے ہیں اور تاریخی رشتے ہیں جس کی ہم ستائش کرتے ہیں، ہندوستان میں جمہوری تنوع ہے اور مختلف طرح کا کلچر ہے جس کو بڑھانے کی ضرورت ہے اور ہم اس کی ستائش کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار آج انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں خسرو فاﺅنڈیشن کے اشتراک سے ہونے والے پروگرام میں رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر عبد الکریم العیسی نے کیا ۔ بھارت سرکار کی خصوصی دعوت پر تشریف لائے ڈاکٹر عبد الکریم العیسی نے اپنے خطاب میں مزید کہاکہ ہماری تہذیب میںتنوع ہے ، ہماری زبان میں تنوع ہے ، افکار وخیالات میں میں تنوع ہے اورتنوع اور اختلافات فطری ہیں انسان کی فطرت میں تنوع ہے اور انسانیت کی سب سے بڑی طاقت یہی ہے۔ تہذیب ، زبان اور کلچر کا تنوع ہمارے اتحاد کا سب سے بڑا نقطہ اور ذریعہ ۔انہوں نے مزید کہاکہ ہماری تنظیم رابطہ عالم اسلامی میں دنیا کی مختلف تہذیبوں اور کلچر کا اشتراک پایا جاتاہے ، مختلف جمہوری ممالک سے ہمارے رابطے اور تعلقات ہیں۔ ہندوستان میں بھی ہمارے نمائندے ہیں۔ یہاں کی مختلف کمیونٹیز سے ہمارے رابطے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ بھارت ایک ہندو اکثریتی ملک ہے لیکن یہاں کا دستور سیکولر اور جمہوری ہے۔ یہاں کے مذہبی رہنما شری شری روی شنکر سے ہمارے گہرے رابطے ہیں۔

ڈاکٹر عبد الکریم العیسی نے مزید کہاکہ مسلمان بھارت میں بڑی تعداد میں ہیں اور اپنے ہندوستانی ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں ۔یہاں کے سیکولر دستوری اور جمہوری نظام پر انہیں اطمینان ہے ۔

ہماری تنظیم نے دنیا بھر میں مشترکہ مقاصد کے ساتھ امن وسلامتی قائم کرنے کی کوشش کی ہے اور ہمیں کامیابی ملی ہے۔ دنیا بھر میں امن و سلامتی قائم کرنا اور اس کیلئے جد و جہد کرنا ہمارا فرض اور اس سلسلے میں اٹھائے گئے سبھی اقدمات کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔

تہذیب ، کلچر اور زبان کا تنوع وطن سے محبت ، ملک کی ترقی اور سلامتی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔اقوامِ متحدہ کے ایجنڈے کو ہم لگاتار سپورٹ کرتے ہیں اور مشرق مغرب میں ایک ساتھ رہنے کے پروگرام کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بھارت دورہ کے دوران مختلف تہذیبوں اور مذہب کے نمائندوں سے ہماری میٹنگ ہوئی ، ایک دوسرے کو سمجھنا اس کا احترام کرنا اور تنوع کے باوجود باہمی محبت کے ساتھ رہنا اس وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انسان ایک دوسرے کے برابر ہیں اور نئی نسل کیلئے بہتر مستقل کی امید کرتے ہیں۔

مسلمان دوسرے کا احترام کرتا ہے۔ صحیح رہنمائی کرتا ہے۔ خیر کا کام کرتاہے۔ اسلام سبھی کے ساتھ رہنا سکھاتا ہے۔ اسلام مختلف قوموں اور تہذیبوں کے ساتھ امن وسلامتی کے ساتھ زندگی گزارنے کی تعلیم دیتا ہے ۔ اسلام سب کے ساتھ تعاون کرنا سکھاتا ہے۔ اسلامی تہذیب اور تعلیم محبت کی تعلیم ہے ۔ اسلامی تعلیمات کے ذریعہ معاشرہ کامیاب قرار پاتاہے۔ اسلام سبھی کیلئے ایک کھلی کتاب ہے جو ہر کسی کو مطالعہ کرنے ، اس کے بارے میں جاننے اور ڈائیلاگ کرنے کی دعوت دیتاہے۔ دنیا بھر میں دو ارب مسلمان ہیں اور وہ امن وسلامتی کے ساتھ جیتے ہیں۔ ہندوستان میں بھی بڑی تعداد ہے اور یہاں کے قانون پر عمل کرتے ہیں کہ کیوںکہ یہاں کے دستور میں تنوع اور ڈایورسیٹی ہے۔

ہم نے پوری دنیا کا دورہ کیا ہے ، ہندوستان بھی بہت کچھ دیکھا ہے۔یہاں مکالمہ کیلئے بہت سارے مواقع ہے جس سے اشتراک کرسکتے ہیں کیونکہ پوری دنیا ایک فیملی کی طرح ہے۔ پوری دنیا کے انسان برابر ہیں ایک انسان دوسرے انسان کا بھائی ہے۔ہم سب ایک ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے نیشنل سیکوریٹی ایڈوائزر اجیت ڈوال نے اس موقع پر کہاکہ ہم ڈاکٹر عیسی کے بیحد مشکور ہیں کہ انہوں نے ہندوستان آنے کی دعوت قبول کی ۔ان کی سوچ میں وسعت ہے ، دنیا کی آواز ہیںاور جدید اسلام کے ترجمان ہیں۔ انہوں نے دنیا بھر کا دورہ کیا ہے اور انسانیت کا پیغام دیا ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ رشتے پر ہم فخر محسوس کرتے ہیں۔ ہمارے لیڈروں نے مشترکہ تعلقات کو آگے بڑھایا ہے۔

اجیت ڈوال نے یہ بھی دعوی کیا کہ آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت خدیجہ نے بھارت کے کشمیر سے ریشمی چادر کی تجارت کی تھیں۔ دونوں ملکوں میں تاریخی تعلقات کی بہت ساری وجہیں ہیں۔

ہندستان میں مسلمان دنیا کی دوسری سب سے بڑی آبادی ہے۔ او آئی اسی کے تیس ممالک کے برار اکیلے ہندوستانی مسلمانوں کی آبادی ہے اور ان کو یہاں برابر کا درجہ حاصل ہے۔ اسلام بھارت میں ساتویں صدی میں ہی آگیا تھا جس نے ایک نمایاں مقام حاصل کیا۔ ہندو ازم اور اسلام نے ساتھ ملکر انسانیت اور پرامن سماجی زندگی کو آگے بڑھایا ہے اور دونوں قومیں ساتھ رہی ہیں۔اجیت ڈال نے کہاکہ قرآن نے زور دے کر کہا ہے انسانیت کے درمیان بھائی چارہ بےحد اہم ہے اور ہندوستان میں بھائی چارہ اور تنوع مکمل طور پر پایا جاتاہے۔

مہمان محترم نے کہاکہ پوری دنیا ایک فیملی ہے اور یہی ہمارا نعرہ ہے وسے دوم کتمبھ۔ ہندوستان نے سبھی کا اپنے یہاں خیر مقدم کیا ہے، یہاں کثیر مذہبی ، کثیر زبانی اور کثیر تہذیبی معاشرہ پایا جاتاہے۔ اسلام کے گولڈن ایج کے زمانے میں جب منگولوں نے بغداد پر حملہ کیا تو ہندوستان نے ہمدردی کا اظہار کیا۔ یہاں برابری پایی جاتی ہے۔ ہندوستان ڈائیلاگ ، تکثیری معاشرہ اور چیلنجز کو قبول کرنے پر یقین رکھتا ہے۔سعودی عرب نے ہمیشہ دہشت گردی اور شدت پسندی کو مسترد کیا ہے جس کی میں تعریف کرتاہوں۔ جی 20 کے صدر ہونے کی حیثیت سے ہمارا نعرہ ایک زمین ایک فیملی ، ایک ساتھ رہنے کا عہد کرنا ہے۔

اخیر میں خسرو فاﺅنڈیشن کے چیرمین اور انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے صدر سراج الدین قریشی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور مومینٹو پیش کیا ۔ نظامت کا فریضہ خسرو فاﺅنڈیشن کے کنوینر ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے انجام دیا ۔ اس موقع پر خسرو فاﺅنڈیشن کے سابق چیرمین ، ایم پی ڈاکٹر شفیق الرحمن برق ، سابق وزیر ایم جے اکبر ، مفتی ضیاءالدین ضیائی ، مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی ، ڈاکٹر ولی احمد ، محترمہ رضوانہ مشتاق ، آل انڈیا ملی کونسل دہلی کے صدر ڈاکٹر پرویز میاں سمیت متعدد سیاسی وسماجی رہنما موجود تھے ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com