چندریان-3: سائنسدانوں کی ٹیم میں مظفر نگر کے محمد اریب بھی شامل، کامیاب لانچنگ کھتولی کے لیے قابل فخر لمحہ

مظفر نگر کے کھتولی قصبہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان محمد اریب کا نام ان دنوں علاقے میں خوب گونج رہا ہے۔ ایسا ہو بھی کیوں نہ، آخر محمد اریب ملک کو اونچائیوں پر پہنچانے والے ادارہ ‘اِسرو’ کا ایک اہم حصہ ہیں اور چندریان-3 کی کامیاب لانچنگ میں پوری طرح وقف رہی سائنسدانوں کی ٹیم کا اہم جز بھی ہیں۔ محمد اریب کھتولی کے ایک متوسط طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے والد ایک کاروباری ہیں اور تبلیغی جماعت سے جڑے ہوئے ہیں۔ اریب کی کامیابی کا جشن زوردار طریقے سے منایا جا رہا ہے اور انھیں لگاتار مبارکبادیاں مل رہی ہیں۔ اریب اب بھی شری ہری کوٹہ میں ہی ہیں اور ان کا کنبہ بھی ان کے ہمراہ ہے۔ بے حد عام کنبہ سے تعلق رکھنے والے محمد اریب نے 2021 میں اِسرو کے لیے امتحان پاس کیا تھا۔

ایک طرف جہاں چندریان-3 کی کامیاب لانچنگ سے پورے ملک میں خوشی کا ماحول ہے، وہیں اتر پردیش کے سائنسدانوں کے کردار کی بھی خوب تعریف ہو رہی ہے۔ محمد اریب نے 2 سال میں ہی اِسرو میں اپنی صلاحیت کا لوہا منوا لیا ہے اور اتر پردیش کی ہی ڈاکٹر ریتو کاریدھال نے بھی اہم ذمہ داری نبھا کر ریاست کا نام روشن کیا ہے۔ ڈاکٹر ریتو کاریدھال کو ہندوستان کی ‘راکٹ وومن’ کہا جاتا ہے۔ وہ چندریان-3 مشن کی ڈائریکٹر ہیں۔

بہرحال، محمد اریب نے ‘چندریان-3’ کی ٹیم میں میکانیکل اسسٹنٹ کے طور پر کام کیا ہے۔ اریب کو بچپن سے ہی خلائی سائنس سے بہت دلچسپی رہی ہے۔ اریب نے میکانیکل انجینئرنگ کی پڑھائی اور اس کے بعد وہ ایک بڑی فوڈ کمپنی میں ملازمت کر رہے تھے، لیکن خلائی سائنس کے تئیں ان کا لگاؤ انھیں اِسرو لے گیا۔ 2021 میں انھوں نے اسرو کا امتحان پاس کیا، اور اس وقت ایک ساتھ 3 مسلم لڑکوں کے اِسرو میں پہنچنے کی خبر نے ملک کی توجہ اپنی طرف کھینچی تھی۔

اریب کی والدہ ایک گھریلو خاتون ہیں جبکہ بہن آفرین علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ اریب کے ابو مہتاب ضیا کہتے ہیں کہ بچے جب اپنا خواب پورا کرتے ہیں تو ظاہر ہے کہ والدین اس سے بھی زیادہ خوش ہوتے ہیں۔ اریب کی کامیابی کا گواہ بننے کے بعد وہ بھی اپنی بیوی کے ساتھ شری ہری کوٹا میں ہی رکے ہوئے ہیں۔

اریب کی بہن آفرین بتاتی ہے کہ محمد اریب بچپن سے ہی ملک کے عظیم سائنسداں اور سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کو اپنا رول ماڈل مانتے رہے ہیں۔ اِسرو اور ناسا کے بارے میں جاننا اور ان کے بارے میں اپنے گروپ میں بات کرنا ان کا محبوب مشغلہ رہا ہے۔ اکثر اریب ناسا اور اِسرو کی تحقیقوں کی بات کرتے تھے، وہ اِسرو کے سائنسدانوں کی ہمیشہ تعریف کرتے تھے۔ آج وہ خود اسی ٹیم میں ہے۔ یہ ہمارے کنبہ کے لیے فخر کی بات ہے۔ آفرین کہتی ہے کہ بچپن سے اریب بھائی پورے کنبہ کے بچوں کے لیے پروجیکٹ ماڈل بناتے رہے ہیں اور اب اصلی سیٹلائٹ تک پہنچ گئے۔

چندریان-3 کی لانچنگ کا دیدار کرتے جمع لوگ

اریب کی کامیابی پر خاص طور سے کھتولی میں جشن کا ماحول ہے۔ ہزاروں نوجوانوں نے ان کی تصویروں کو واٹس ایپ اسٹیٹس پر لگایا ہے۔ ان کے بچپن کے دوست انھیں فون پر مبارکباد پیش کر رہے ہیں۔ اریب کے ایک دوست اکشے سوم نے انھیں 15 سال بعد فون کیا۔ اکشے کا کہنا ہے کہ محمد اریب ان کے ساتھ آٹھویں درجہ میں پڑھتے تھے، اس کے بعد ان کی کوئی بات نہیں ہوئی، لیکن اب ان کی کامیابی کی خبر ملی تو میں نے انھیں فون کیا۔ اریب نے بے حد اپنائیت کا اظہار کیا۔ یہ بہت فخر کا موقع ہے۔ اریب نے ہمارا سینہ چوڑا کر دیا۔

اریب کے ماما اسعد فاروقی کہتے ہیں کہ اریب نے پورے کنبہ اور رشتہ داروں کے گھر کا ماحول ہی بدل دیا ہے۔ فیملی میں اس کے علاوہ کوئی گفتگو ہی نہیں ہو رہی ہے۔ فیملی کا ایک ایک بچہ اب اریب بننا چاہتا ہے۔ شاید اسے ہی ترغیب کہتے ہیں۔ کھتولی باشندہ ادیب اجئے جنمیجے چندریان-3 کی کامیاب لانچنگ کو پورے ملک کی کامیابی مانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس کامیابی میں کھتولی کے نوجوان کا ہونا بہت بڑی بات ہے۔ یہ انتہائی خوش کن لمحہ ہے جو پورے علاقے کے نوجوانوں کو ترغیب دینے جا رہا ہے۔ ہمیں حقیقی معنوں میں اریب کی تعریف کرنی چاہیے۔

اس درمیان اریب کہتے ہیں کہ انھیں ابھی بہت آگے جانا ہے۔ اریب کا کہنا ہے کہ جب چندریان-3 کی لانچنگ ہو رہی تھی تو ان کے امی، ابو اور بہن گیلری میں کھڑے تھے۔ میں نے ان کی آنکھوں میں نمی دیکھی، وہ خوشی کے آنسو تھے۔ دراصل میں نے جو کچھ کیا وہ والدین کی دعاؤں کا اثر ہے۔ اریب کہتے ہیں کہ ان کی کامیابی میں بہن آفرین کا تعاون بہت بڑا ہے، کیونکہ وہ جب بھی مایوس ہوئے تو ان کی بہن نے انھیں ہمت دی۔

(بشکریہ قومی آواز)

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com