نئی دہلی: آل انڈیا ملی کونسل نے ملک میں بڑھتی شرانگیزیاں بالخصوص ہریانہ کے نوح ومیوات اور ریاست کے گرد ونواح میں واقع شہروں وقصبات میں فرقہ وارانہ بنیاد پر جس طرح حالات بگاڑنے کی کوشش ہورہی ہے، اس پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کونسل کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس (آن لائن) میں سبھی ذمہ داران کونسل، مرکزی مجلس عاملہ کے ارکان ومدعوئین نے ملک کی مجموعی صورت حال پر مرکزی حکومت اور متعلقہ ریاستی حکومت کے انداز کار کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا ہے کہ جب تک کہ انتظامیہ کا رول منصفانہ نہیں ہوتا، اس وقت تک حالات معمول پر نہیں آسکتے، لوگوں میں جو بے چینی واضطراب ہے، وہ دراصل انتظامیہ کی عمداً لاپروائی اور میڈیا چینلوں وبعض واٹس ایپ گروپوں کے گمراہ کن افواہوں کی بنا پر بڑھا ہے، ایسے حالات پر قابو پانا حکومت وانتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے افتتاحی کلمات میں مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی صاحب نے کہا کہ جو فضا بنا دی گئی ہے اور جو نفرت کا ماحول وجود میں آچکا ہے، اس کا ازالہ تو نفرت کے ماحول کو ختم کرنے کی کوشش سے ہی ممکن ہوگا۔ لہٰذا حالات کا تقاضا ہے کہ سماج کے سبھی طبقات اور بالخصوص آل انڈیا ملی کونسل، اور زیاہ مستعدی کے ساتھ ملک بھر میں پھیلے اپنے کارکنان، مخلصین ودانشوران کو ساتھ لے، تاکہ نفرت کی دیواروں کو مسمار کرنے میں ہم کوئی رول ادا کرسکیں۔ انھوں نے کہا کہ اتحاد ہوگا تو ملک بھی ترقی کرے گا اور مجموعی طور پر حالات بھی خوشگوار ہو سکیں گے۔
آل انڈیا ملی کونسل کی مجلس عاملہ کا یہ بھی احساس تھا کہ جس طرح بعض میڈیا چینلوں اور پس پردہ وکھلے طور پر جس طرح شرپسند گروہوں کے ذریعہ ملک میں عدم تحمل اور عدم رواداری کی بھیانک تصویر بنائی جارہی ہے، وہ اس ملک کے مستقبل کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ متعلقہ حکومتوں اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے اپنے علاقوں میں ایسے تمام شرپسندوں کو جو اپنی تقاریر اور پروگراموں کے ذریعہ مسلم اقلیتوں اور دیگر کمزور طبقات کے خلاف زہرافشانیاں کر رہے ہیں، ایسے لوگوں پر قانونی کاروائیاں کی جائیں اور ناسازگار فضا بنانے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور سخت دفعات کے تحت ان پر مقدمات چلائے جائیں۔
ملی کونسل کے جملہ ارکان عاملہ ومرکزی عہدیداران کو منی پور کے حالات پر بھی شدید غم وغصہ ہے اور وہاں پر ریاستی حکومت کا جو طرز عمل ہے، وہ انتہائی حدتک ناقابل انگیز ہے۔ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہاں پر حالات کو قابو میں لانے کے لیے وزیر اعلیٰ کو برخاست کرکے فوری دیانت دارانہ انداز میں کاروائی واقدام کرے، ان کا یہ بھی احساس ہے کہ وطن عزیز کی حالت زار پر سبھی امن پسند شہریوں کا غم وغصہ بجا ہے، اگر سرکاری اقدامات میں تساہلی برتی جاتی رہی تو حالات اور بھی ناگفتہ ہونے کے اندیشے سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ یہ ملک دستور وآئین کو پیش نظر رکھ کر اور منصفانہ نظام کے قیام کی کوششوں سے ہی آگے بڑھ اور ترقی کر سکتا ہے، زبانی تقاریر اور جملے بازیوں پر اب عوام کو قطعی بھروسا نہیں رہ گیا ہے۔