نئی دہلی: (پریس ریلیز) ملک کے حالیہ صورت حال پر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس کاا نعقاد عمل میں آیاجس میںصدر مشاورت جناب ایڈوکیٹ فیروز احمد ،جناب نوید حامد ، سابق رکن قومی یکجہتی کونسل ،حکومت ہند،جناب سید تحسین احمد ،سکریٹری جنرل آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، جناب پروفیسرابوذر کمال الدین، صدر مشاورت بہار و سابق وائس چیئر مین انٹر میڈیٹ کائونسل آف بہار نے صحافیوں سے بات چیت کی ۔
اس موقع پر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے پریس کے لیے حسب ذیل نوٹ جاری کیا ہے:
1۔ مشاورت کا پختہ خیال ہے کہ آئین کی روح کے منافی نفرت انگیز تقاریر کو سختی کے ساتھ روکنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے تعزیرات ہند میں ایک مخصوص قانون کو شامل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں شاذ و نادر ہی مجرموں کے خلاف کارروائی کرتی ہیں۔ ہریانہ میں حالیہ تشدد مسلم کمیونٹی کے خلاف مسلسل نفرت انگیز تقاریر کا نتیجہ تھا اور پرتشدد جھڑپوں کے بعد بھی عسکریت پسند ہندوتوا گروپ اپنی نفرت انگیز تقاریر سے عام شہریوں کو مسلمانوں کے خلاف مسلسل اکسا رہے ہیں۔
2۔ ملک میں کہیں بھی مسلم کمیونٹی کے گھروں اور تجارتی املاک کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے مسمار کرنا بھی آئین اور قانون کی کھلی پامالی ہے۔ ہریانہ حکومت کے اہلکاروں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے کی گئی کارروائی قابل سزا جرم ہے اور جو بھی ذمہ دار ہے اسے سزا ملنی چاہیے۔
3۔ مشاورت نے اقلیتوں اور مظلوم طبقات سے تعلق رکھنے والے شہری حقوق کے دیگر گروپوں کے ساتھ اشتراک عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کےساتھ مل کر تشدد سے پا ک بھارت” مہم شروع کررہی ہے اور اس کا افتتاح پروگرام 19 اگست 2023 کو طے ہے جو نئی دہلی میں منعقد ہوگا۔
4۔ منی پور کی صورتحال اب بھی تشویشناک ہے اور دنیا بھر کے امن پسندوں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ خواتین کے خلاف گھناؤنے جرائم نے ملک کو شرمندہ کر دیا ہے اور منی پور میں جان و مال کا نقصان بغیر کسی روک ٹوک کےجاری ہے۔شرپسندوں کے ذریعہ منی پور میں 5000 سے زیادہ اسالٹ رائفلیں اور پستول لوٹ لئے گئے اور ان کا استعمال بے گناہوں کو مارنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔ بدقسمتی سے حکومت نے ان لوٹے ہوئے اسلحہ کی بازیابی کے لیے کوئی عزم ظاہر نہیں کیا۔ ایسا لگتا ہے کہ ریاست میں اب تک تشدد پر قابو نہ پانے پر حکومت میں پشیمانی کا کوئی احساس نہیں ہے۔ منی پور میں خواتین کے خلاف غیر انسانی جرم اور حکومت کی لاپرواہی بھی ناقابل قبول اور انتہائی قابل مذمت ہے۔
5۔ اقلیتوں اور معاشرے کے کمزور طبقات کو تشدد کے حالیہ واقعات سے شدید صدمہ پہنچا ہے۔ گزشتہ چند مہینوں میں ملک کے مختلف حصوں میں نسلی منافرت اور تشدد کے جو واقعات رونما ہوئے ہیں، ان میں سے ایک انتہائی افسوسناک اور تشویشناک واقعہ ہندوستانی ریلوے کے جے پور-ممبئی سیکشن پر ایک ٹرین میں پیش آیا ہے۔مشاورت کا ماننا ہے کہ ریلوے ملک کی لائف لائن ہے اور اس طرح کے دہشت گردی کے واقعے سے اسے غیر محفوظ بنانا ایک بہت خطرناک رجحان ہے۔
6۔ جے پور-ممبئی ایکسپریس میں چار مسافروں کے بہیمانہ قتل نے ہر محب وطن ہندوستانی کو انتہائی غمگین، سوگوار اور انتہائی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایک قاتل جو بدقسمتی سے سیکورٹی فورس کا اہلکار تھا اس نے منصوبہ بند طریقے سے ٹرین کے اندر معصوموں اور بے گناہوں کی جانیں لے کر معصوموں اور بے بسوں کو ایک انتہائی خوفناک پیغام دیا ہے۔مشاورت محسوس کرتی ہے کہ یہ کوئی اتفاقی ٹارگیٹ کلنگ نہیں ہے، بلکہ ایک انتہائی خطرناک اور دانستہ سازش، ملک کی سالمیت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو تباہ کرنے اور اسے نقصان پہنچانے کی کارروائی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ اس حملے کی جڑ تک جائےاور ذمہ داروں کو سخت سے سخت سزا دلائے۔
7۔ ایس ٹی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر پولیس افسر اور ٹرین کے الگ الگ ڈبوں میں گولی مار کر ہلاک کیے جانے والے تین بے گناہ مسلمان مسافروں کے خلاف نفرت انگیز تشدد کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا اور فوری انصاف کو یقینی نہیں بنایا گیا تو عوام کا اعتماد متزلزل ہو گا۔ سماج کے جن طبقات کے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، وہ ردعمل ظاہر کرنےپر مجبور ہوں گے۔ اس سے ملک اور معاشرے کے لیے خطرناک نتائج ہوں گے۔ حکومت ہند کو چاہیے کہ وہ اس سازش کو بے نقاب کرے اور اس کے ماسٹر مائنڈ اور اس کے پیچھے کارفرما گروہ کوہرگز نہ بخشے۔
8۔ ریلوے کی وزارت کو کسی بھی قیمت پر انڈین ریل کے حوالے سے عدم تحفظ کا تاثر بڑھنےنہیں دینا چاہیے۔ اگر ایسا ہوتا ہے یا مستقبل میں اس طرح کی واردات دہرائی جاتی ہے اور لوگ ملک کے ایک حصے سے دوسرے علاقے یا ایک علاقے کے لوگ دوسرے علاقے میں آنے اور رہنے سے خوفزدہ ہو جاتے ہیں تو یہ دشمنوں کی کامیابی ہو گی۔ اس سے ملک کمزور ہوگا اور ملک کی ترقی متاثر ہوگی۔
9۔مشاورت حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ متاثرین کے خاندانوں کو کم از کم ایک کروڑ روپے بطور معاوضہ ادا کرے اور نفرت پر مبنی جرائم کے متاثرین کے ہر خاندان میں سے ایک شخص کو ملازمت کے ساتھ ادا کرے اور ریلوے کی وزارت مضبوطی کے ساتھ اور بار بار یقین دہانی کرائےکہ ریل گاڑیاں محفوظ ہیں اور یہ پیغام دے کہ وہ متاثرین اور معاشرے کے مظلوم طبقے کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے اور فرقہ وارانہ تشدد اور فرقہ وارانہ دہشت گردی کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔
10۔ دکھ اور غم کی اس گھڑی میں مشاورت پوری طاقت کے ساتھ قوم اور معاشرے کے ساتھ کھڑی ہے اور مقتولین اور پسماندگان کے لیے دعاگو ہے۔ ہم سوگوار خاندانوں اور ہندوستان میں کہیں بھی تشدد کا شکار ہونے والوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔